علیمہ اورعظمیٰ خان کی عبوری ضمانت میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت نے 5اکتوبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔جمعہ کواے ٹی سی لاہور کے ڈیوٹی جج نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وکیل رانا مدثر عمر ایڈووکیٹ نے حاضری معافی کی درخواست دائر کی جس میں موقف اپنایا گیا کہ دونوں بہنیں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں کیسز میں پیشی کیلئے گئی ہیں۔عدالت نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں کی عبوری ضمانت کی درخواستوں میں 24اکتوبر تک توسیع کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی عبوری ضمانت
پڑھیں:
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اپنے خلاف کرپشن کے مقدمات میں صدارتی معافی کی درخواست
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اتوار کے روز ملک کے صدر آئیزک ہرزوگ سے اپنے طویل عرصے سے جاری بدعنوانی مقدمات میں صدارتی معافی کی باضابطہ درخواست کر دی۔
نیتن یاہو کا مؤقف ہے کہ عدالتی کارروائیاں ان کی حکمرانی کی صلاحیت کو متاثر کر رہی ہیں اور قومی مفاد میں مقدمات کا خاتمہ ضروری ہے۔
نیتن یاہو، جو اسرائیل کے طویل ترین مدت تک خدمات انجام دینے والے وزیراعظم ہیں، اپنے خلاف رشوت، دھوکا دہی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کے وکلا نے صدر کے دفتر کو بھیجی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ وہ اب بھی مکمل بریت کے پُر یقین ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ترکیہ نے نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
اپنی جماعت لیکود کی جانب سے جاری ایک مختصر ویڈیو بیان میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ میرے وکلا نے آج ملک کے صدر کو معافی کی درخواست بھیجی ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ جو بھی ملک کی بہتری چاہتا ہے، وہ اس اقدام کی حمایت کرے گا۔
اپوزیشن کی مخالفتاپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے معافی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کو اپنے ملوث ہونے کا اعتراف، ندامت کا اظہار اور فوری طور پر سیاست سے علیحدگی کے بغیر کسی صورت معافی نہیں ملنی چاہیے۔
اسرائیل میں عمومی طور پر معافی مقدمات مکمل ہونے اور سزا سنائے جانے کے بعد دی جاتی ہے، تاہم نیتن یاہو کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ قومی مفاد کے پیش نظر صدر کارروائی کے دوران بھی معافی دے سکتے ہیں، تاکہ سماجی تقسیم کو کم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں چاہیے، نیتن یاہو کے بیان نے امن معاہدہ خطرے میں ڈال دیا
صدر ہرزوگ کے دفتر نے نیتن یاہو کی درخواست کو ‘غیر معمولی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے اہم اثرات ہوں گے۔ دفتر کے مطابق، درخواست کو وزارت انصاف کے پاردنز ڈیپارٹمنٹ کو بھجوایا جائے گا، جہاں سے سفارشات تیار کر کے صدر کے قانونی مشیر کو بھیجی جائیں گی۔
حالیہ ہفتوں میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ہرزوگ کو ایک خط لکھ کر نیتن یاہو کے حق میں معافی پر غور کرنے کی اپیل کی تھی، جسے انہوں نے سیاسی اور بے بنیاد مقدمہ قرار دیا۔
سیاسی صورتحال اور مقدمات کا پس منظرنیتن یاہو 2019 میں تین مختلف لیکن باہم جڑے مقدمات میں بدعنوانی کے الزامات میں نامزد کیے گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں ہفتے میں 3 مرتبہ عدالت میں پیشی کا حکم دیا جاتا ہے، جو ان کی حکومتی ذمہ داریوں کے لیے ناممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نیتن یاہو نے غزہ میں ترک سیکیورٹی فورسز کے کسی بھی کردار کی مخالفت کردی
دوسری جانب، حکومتی اتحادی جماعتوں کے وزرا نے نیتن یاہو کی درخواست کی مکمل حمایت کی ہے، جبکہ اپوزیشن کی متعدد شخصیات نے وزیراعظم سے فوری استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کے بعد سے نیتن یاہو کی حکومت کو غزہ کی تباہ کن جنگ، ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکتوں اور بین الاقوامی تنقید کے باعث شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے ساتھ ساتھ لبنان میں حزب اللہ اور رواں سال ایران کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل صدارتی معافی نامہ نیتن یاہو