پرویز الٰہی کی منی لانڈرنگ مقدمے میں بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
لاہور:
پرویز الٰہی کی منی لانڈرنگ کے کیس میں بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
اسپیشل سینٹرل عدالت لاہور میں ایف آئی اے منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پرویز الٰہی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 25 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔
عدالت کے جج محمد عارف خان نیازی نے تحریری حکم میں کہا کہ پرویز الہی کی بریت کی درخواست پر مکمل دلائل سن لیے ہیں۔ چوہدری پرویز الہی کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر ہوئی ، اسپیشل پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ گزشتہ سماعت پر حاضری معافی مکمل نہیں تھی اور حاضری معافی کی درخواست کے ساتھ میڈیکل ادویات کا نسخہ موجود نہیں تھا۔
عبوری حکم کے مطابق موجودہ حاضری معافی کی درخواست میں سروسز اسپتال کے ڈاکٹر سے چیک اپ اور اس کا باقاعدہ تصدیق شدہ نسخہ موجود ہے۔ پرویز الہی کی حاضری معافی کی درخواست مکمل ہے ، جس میں ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا ہے، لہٰذا عدالت پرویز الہی کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حاضری معافی کی درخواست بریت کی درخواست پر پرویز الہی کی
پڑھیں:
اڈیالہ جیل کے قیدی کی بانی پی ٹی آئی جیسی سہولیات دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے اڈیالہ جیل میں قید قتل کیس کے مجرم محمد عرفان کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو دی جانے والی سہولیات فراہم کرنے کی درخواست پر ابتدائی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس محمد اعظم خان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اس پر ہم آرڈر جاری کریں گے۔
درخواست گزار مجرم محمد عرفان کی جانب سے وکیل نوید ملک ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا موکل قتل کے مقدمے میں 25 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔ متعدد بار سپرنٹنڈنٹ جیل کو سپیریئر کلاس سہولیات فراہم کرنے کی درخواست دی گئی لیکن کوئی سہولت نہیں دی گئی۔
وکیل نوید ملک نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں نہ صرف بہترین سہولیات فراہم کی گئی ہیں بلکہ ملاقاتوں کی بھی اجازت دی جاتی ہے جبکہ میرے موکل کو ان سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ جس طرح کی سہولیات بانی پی ٹی آئی کو فراہم کی گئی ہیں وہی سہولیات اسے بھی دی جائیں۔
درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، چیف کمشنر اسلام آباد اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت نے ابتدائی دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔