علیمہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)انسداد دہشتگردی عدالت نے علیمہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں علیمہ خان کیخلاف تھانہ صادق آبادمیں درج مقدمے کی سماعت ہوئی، اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ نے مقدمے کی سماعت کی،ملزمہ علیمہ خان عدالت پیش نہ ہوئیں۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے پانچ گواہ شہادت کیلئے پیش کئے اور ملزمہ کی عدم حاضری پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی استدعا کی۔
عدالت نے علیمہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے،عدم حاضری پر ضمانت منسوخی کا شوکاز نوٹس بھی جاری کردیاگیا،عدالت نے ضامن کوبھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزمہ کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ایرانی صدر کی اصفہان میں سائیکل کی سواری، ویڈیو وائرل
عدالت نے کہاکہ ملزمہ کو پیش نہ کیا تو مچلکے کی رقم ضبط کرلی جاےگی،مقدمے کی مزید سماعت 20اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری علیمہ خان عدالت نے
پڑھیں:
پینشن کی عدم ادائیگی پر سابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت
سابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان اختر بلند رانا کیخلاف عدالتی حکم کے باوجود پینشن کی عدم ادائیگی پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے تیمور اسلم ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے مطابق سابق آڈیٹر جنرل اختر بلند رانا کو پینشن کی ادائیگی کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ پینشن کی شیٹ بنا کر لے آئیں اور بتائیں کہ کتنے پیسے بنتے ہیں اور کب دیں گے؟
جوائنٹ سیکرٹری فنانس ڈویژن کا کہنا تھا کہ ہمارا اس کیس سے کچھ لینا دینا نہیں، صرف متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو پالیسی گائیڈ لائن جاری کرتے ہیں جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ عام سے سرکاری ملازم کی پینشن کا معاملہ ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص کسی بھی ڈیپارٹمنٹ سے ریٹائر ہوتا ہے تو پینشن اس کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ سے جاری ہونی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت جاری کیں کہ سول سرونٹ کے جو واجبات بنتے ہیں وہ ادا کر دیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میں اکاؤنٹنٹ جنرل اور آڈیٹر جنرل کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا نہیں چاہتا۔ میں توہین عدالت کا اختیار استعمال نہیں کرتا چاہتا کہ پبلک سرونٹ کو کوئی نقصان ہو۔ میں ان دونوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کر کے ان کو بات سمجھتا دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک آرڈر ہے اس سے آپ اتفاق کریں یا نہیں، اس پر عمل ہونا ہے، عدالتی حکم ابھی تک نا معطل اور نا ہی کسی کورٹ سے کالعدم ہوا ہے، آپ آٹھ ماہ میں اپنا کیس لگوا کر عدالتی حکم معطل نہیں کروا سکے۔
عدالت نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی۔