آٹو فنانسنگ میں مسلسل 10ویں ماہ اضافہ، کل حجم 305 ارب روپے تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
ستمبر کے اختتام تک آٹو لونز کا حجم بڑھ کر 305 ارب روپے تک پہنچ گیا جو اگست میں 294 ارب روپے تھا۔ یوں آٹو فنانسنگ میں مسلسل 10ویں ماہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آٹو فنانسنگ میں 20 فیصد کی لمبی چھلانگ،اسٹیٹ بینک نے ڈیٹا جاری کردیا
ڈان میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اگرچہ آٹو فنانسنگ میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم یہ اب بھی جون 2022 میں ریکارڈ کیے گئے 368 ارب روپے کی بلند ترین سطح سے کم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مانگ جس کا اندازہ نیم اور مکمل طور پر ناک آؤٹ کٹس کی درآمدات سے ہوتا ہے۔ آنے والے مہینوں میں یہ رجحان کو برقرار رھ سکتا ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں مذکورہ کٹس کی درآمدات 114 فیصد کے اضافے کے ساتھ 458 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال اسی مدت میں 231.
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اللہ طارق نے آٹو فنانسنگ میں اضافے کو قوت خرید میں بہتری اور نئی گاڑیوں کے ماڈلز کی لانچنگ سے جوڑا ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل کے مطابق آٹو لیزنگ اب زیادہ پرکشش ہو گئی ہے کیونکہ کچھ معاملات میں شرح سود 10 فیصد سے بھی کم ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیے: گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
مالی پالیسی کی شرح میں جون میں 22 فیصد سے کمی کرکے 11 فیصد کیے جانے نے بھی گاڑیوں کی طلب میں اضافہ کیا ہے اگرچہ یکم جولائی 2025 سے نافذ کی گئی نیو انرجی وہیکل پالیسی کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تاہم کچھ بنیادی رکاوٹیں بدستور موجود ہیں۔ گاڑیوں پر آٹو لون کے لیے 3 ملین روپے کی موجودہ حد اعلیٰ قیمت والی گاڑیوں کے لیے فنانسنگ کو محدود کرتی ہے۔
کچھ تجزیہ کار اس حد کو 6 ملین روپے تک بڑھانے کی تجویز دے رہے ہیں لیکن اسٹیٹ بینک محتاط ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ بڑھتی ہوئی طلب غیرملکی زرِمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 15 افسران کے تبادلے
دیگر ضوابط جیسے کہ 30 فیصد ایڈوانس ادائیگی کی شرط اور مختصر قرض کی مدت — 1000cc تک کی گاڑیوں کے لیے 5 سال اور چھوٹی گاڑیوں کے لیے 3 سال بھی ممکنہ خریداروں کے لیے رکاوٹ بن رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو فنانسنگ آٹو لون آٹو لون کا کل حجم اسٹیٹ بینک آف پاکستان پاکستان بیورو آف اسٹیٹکسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ٹو فنانسنگ ا ٹو لون اسٹیٹ بینک ا ف پاکستان آٹو فنانسنگ میں اسٹیٹ بینک گاڑیوں کی گاڑیوں کے ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
سونا عوام کی پہنچ سے باہر ہوگیا، عالمی و مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں بلند ترین سطح پر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کے نرخوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ آج ایک بار پھر قیمتوں نے تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو لیا ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں بدھ کے روز فی اونس سونا 58 ڈالر کے نمایاں اضافے سے بڑھ کر 4 ہزار 198 ڈالر تک جا پہنچا، جو اب تک کی سب سے زیادہ اور بلند ترین سطح ہے۔
عالمی مارکیٹ میں اس غیر معمولی اضافے کے اثرات فوری طور پر پاکستانی صرافہ بازاروں میں بھی دیکھے گئے، جہاں فی تولہ سونا 5 ہزار 800 روپے مہنگا ہو کر 4 لاکھ 40 ہزار 900 روپے کا ہو گیا۔ اسی طرح 10 گرام سونا بھی 4 ہزار 972 روپے کے اضافے کے بعد 3 لاکھ 78 ہزار روپے کی نئی بلند ترین قیمت پر فروخت ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں اس غیر متوقع اضافے کی بنیادی وجہ ڈالر کی قدر میں کمی، جیو پولیٹیکل کشیدگی اور سرمایہ کاروں کی محفوظ سرمایہ کاری کی جانب واپسی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر مہنگائی اور معاشی غیر یقینی صورتِ حال نے بھی سرمایہ کاروں کو سونا خریدنے پر مائل کیا ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں نے نیا ریکارڈ قائم کیا۔
دوسری جانب مقامی صرافہ بازاروں میں ڈالر کے اتار چڑھاؤ اور درآمدی لاگت میں اضافے نے بھی سونے کے نرخوں کو مزید بلند کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر یہی رجحان برقرار رہا تو آئندہ دنوں میں سونا مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے، جس سے مقامی صارفین خصوصاً زیورات کی صنعت کو مزید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔