مہنگائی میں مسلسل اضافہ، مزید 24 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
کراچی:
مہنگائی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے مزید 24 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئیں۔
ملک میں مسلسل تیسرے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں اضافے کا رجحان جاری رہا۔ حالیہ ہفتے میں بھی مہنگائی کی شرح میں اضافے کی رفتارمیں 0.49فیصداضافہ ہواہے جب کہ حالیہ ہفتے سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی کی شرح بھی بڑھ کر 4.
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے آلو، انڈے،ٹماٹر،پیاز،گھی اور آٹے سمیت24اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جب کہ چاول،دال مونگ،پٹرول،ڈیزل اور دالا چنا سمیت8 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور19 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ ایک ہفتے میں آ لو 0.71 فیصد،انڈے 2.81 فیصد،آٹے کی قیمتوں میں 1.42فیصد ،پیاز 8.70فیصد،لہسن 0.85 فیصد، ویجی ٹیببل گھی 0.63فیصد،ٹماٹر 33.20 فیصد،واشنگ سوپ کی قیمتوں میں0.08 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
حالیہ ایک ہفتے میں جن اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی آئی ان میں چکن کی قیمتوں میں 6.38 فیصد،دال مونگ کی قیمتوں میں 0.49فیصد،کیلے کی قیمتوں میں4.70فیصد،دال چنا2.20 فیصد ،باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمتوں میں0.51فیصد،پٹرول کی قیمتوں میں2.09 فیصد اورہائی اسپیڈ ڈیژل کی قیمت میں 0.55 فیصد کمی ہوئی ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.07فیصداضافے کے ساتھ 4.98فیصد ہو گئی۔
اسی طرح 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.92فیصدکمی کے ساتھ4.98فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.71فیصدکمی کے ساتھ5.57فیصد ہو گئی۔
29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.59فیصدکمی کے ساتھ5.49فیصد رہی جب کہ44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.29فیصد کمی کے ساتھ 3.61فیصدرہی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آٹو فنانسنگ میں مسلسل 10ویں ماہ اضافہ، کل حجم 305 ارب روپے تک پہنچ گیا
ستمبر کے اختتام تک آٹو لونز کا حجم بڑھ کر 305 ارب روپے تک پہنچ گیا جو اگست میں 294 ارب روپے تھا۔ یوں آٹو فنانسنگ میں مسلسل 10ویں ماہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آٹو فنانسنگ میں 20 فیصد کی لمبی چھلانگ،اسٹیٹ بینک نے ڈیٹا جاری کردیا
ڈان میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اگرچہ آٹو فنانسنگ میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم یہ اب بھی جون 2022 میں ریکارڈ کیے گئے 368 ارب روپے کی بلند ترین سطح سے کم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مانگ جس کا اندازہ نیم اور مکمل طور پر ناک آؤٹ کٹس کی درآمدات سے ہوتا ہے۔ آنے والے مہینوں میں یہ رجحان کو برقرار رھ سکتا ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں مذکورہ کٹس کی درآمدات 114 فیصد کے اضافے کے ساتھ 458 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال اسی مدت میں 231.4 ملین ڈالر تھیں۔
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اللہ طارق نے آٹو فنانسنگ میں اضافے کو قوت خرید میں بہتری اور نئی گاڑیوں کے ماڈلز کی لانچنگ سے جوڑا ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل کے مطابق آٹو لیزنگ اب زیادہ پرکشش ہو گئی ہے کیونکہ کچھ معاملات میں شرح سود 10 فیصد سے بھی کم ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیے: گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
مالی پالیسی کی شرح میں جون میں 22 فیصد سے کمی کرکے 11 فیصد کیے جانے نے بھی گاڑیوں کی طلب میں اضافہ کیا ہے اگرچہ یکم جولائی 2025 سے نافذ کی گئی نیو انرجی وہیکل پالیسی کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تاہم کچھ بنیادی رکاوٹیں بدستور موجود ہیں۔ گاڑیوں پر آٹو لون کے لیے 3 ملین روپے کی موجودہ حد اعلیٰ قیمت والی گاڑیوں کے لیے فنانسنگ کو محدود کرتی ہے۔
کچھ تجزیہ کار اس حد کو 6 ملین روپے تک بڑھانے کی تجویز دے رہے ہیں لیکن اسٹیٹ بینک محتاط ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ بڑھتی ہوئی طلب غیرملکی زرِمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 15 افسران کے تبادلے
دیگر ضوابط جیسے کہ 30 فیصد ایڈوانس ادائیگی کی شرط اور مختصر قرض کی مدت — 1000cc تک کی گاڑیوں کے لیے 5 سال اور چھوٹی گاڑیوں کے لیے 3 سال بھی ممکنہ خریداروں کے لیے رکاوٹ بن رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو فنانسنگ آٹو لون آٹو لون کا کل حجم اسٹیٹ بینک آف پاکستان پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس