---فائل فوٹو 

وفاقی ادارۂ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی۔ 

رپورٹ کے مطابق ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں 0.49 فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا جس کے بعد مہنگائی کی مجموعی سالانہ شرح 4.57 فیصد ہو گئی۔

ایک ہفتے کے دوران 24 اشیائے ضروریہ مہنگی اور 8 سستی ہوئیں جبکہ حالیہ ہفتے میں 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

ادارۂ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر 33.

20 فیصد، پیاز 8.70 فیصد، انڈے 2.18 فیصد اور آٹا 1.42 فیصد مہنگا ہوا۔

اسی طرح چینی، گھی، کوکنگ آئل، لہسن اور آلو سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔

 ایک ہفتے کے دوران چکن 6.38 اور کیلے 4.70 فیصد سستے ہوئے۔ پیٹرول، ڈیزل، دالیں اور چاول کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی۔

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

مہنگائی کم‘ میکرو اکنامک استحکام آ گیا: سٹیٹ بنک رپورٹ 25ء جاری

کراچی (کامرس رپورٹر) بینک دولت پاکستان نے سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 25ء جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 25ء  میں پاکستان کی میکرو اکنامک صورت حال میں مزید بہتری آئی جسے محتاط زری پالیسی اور پائیدار مالیاتی یکجائی نے مدد دی اور جس کے نتیجے میں قومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی تیزی سے کم ہوئی۔ نیز، مالی نظام نے مضبوطی برقرار رکھی اور حقیقی جی ڈی پی نمو پہلے سے زائد رہی۔ واضح رہے کہ گورنر کی سالانہ رپورٹ ایس بی پی ایکٹ 1956ء کی دفعہ  (1) 39  (جنوری 2022ء تک ترمیم شدہ) کے تحت شائع کی جاتی ہے۔ اس دفعہ کے تحت گورنر  ’’بینک کے اہداف کے حصول، زری پالیسی کے طرزعمل، پاکستان کی معیشت اور مالی نظام کی کیفیت سے متعلق سالانہ رپورٹ مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کے ملاحظے کے لیے پیش کریں گے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں کمی کے جس رجحان کا آغاز مالی سال 24ء  میں ہوا تھا، مالی سال 25ء  کے دوران وہ مزید زور پکڑ گیا۔ غذائی مہنگائی میں آئی، کیونکہ ملکی مارکیٹ میں غذائی اجناس کی دستیابی بہتری ہو گئی تھی  اور غذائی اشیاء کی عالمی قیمتیں کم رہی تھیں۔ توانائی کی مہنگائی میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی جسے تیل کی عالمی قیمتوں میں  کمی کے علاوہ توانائی کے سرکاری نرخ کم ہونے سے فائدہ پہنچا۔ قوزی مہنگائی تقریباً نصف رہ گئی، جو محدود ملکی طلب اور مہنگائی کی توقعات کے قابو میں رہنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی عکاس ہے کہ غذائی اور توانائی کی قیمتوں کو گذشتہ برس لگنے والے دھچکوں کے دور ثانی کے اثرات کی شدت کم ہوگئی۔ تاہم مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں قوزی مہنگائی کے جمود، بڑھتے ہوئے عالمی تجارتی ٹیرف، جغرافیائی اور سیاسی کشیدگی میں اضافے اور توانائی کی سرکاری قیمتوں میں تغیر پذیری (volatility) سے پیدا ہونے والی بے یقینی کو دیکھتے ہوئے زری پالیسی کمیٹی نے مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں زری نرمی کی رفتار کو سست کر دیا۔ رپورٹ میں بالخصوص، ایکسچینج کمپنیوں میں اصلاحات اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں اضافے کے لیے ہونے والے انتظامی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ  مالی تعلیم کے قومی روڈمیپ 2025-29ء ، ’’برابری پر بینکاری‘‘  پالیسی پر عمل درآمد میں تسلسل، اور اسلامی بینکاری، زراعت، اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی مالی معاونت جیسے بہدف اقدامات، مالی سال 25ء  میں مالی شمولیت کے مزید فروغ میں معاون ثابت ہوئے۔ ٹیکس اور کسٹمز ٹیرف میں اصلاحات، زرعی اجناس کی منڈی کی ڈی ریگولیشن ، اور بلا ہدف سبسڈیوں کے بتدریج خاتمے جیسی حالیہ اصلاحات کا اعتراف کرتے ہوئے رپورٹ میں زور دیا گیا کہ ساختی اور نظم و نسق سے متعلق اصلاحات پر ثابت قدمی کے ساتھ عملدرآمد ضروری ہے تاکہ قیمتوں اور مالی استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔ عالمی تجارتی ٹیرف پالیسی میں 2025ء کے دوران  تبدیلیوں، اور ملک میں 2025 ء کے سیلاب سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہوئے گورنر کی سالانہ رپورٹ مالی سال  25ء  میں یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سٹیٹ بینک مستعد ہے، ابھرتے ہوئے ان خطرات کی باریک بینی سے نگرانی کر رہا ہے اور اپنے پالیسی فیصلوں میں انہیں ملحوظ رکھ رہا ہے تاکہ قیمتوں اور مالی استحکام کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ یہ دونوں عناصر پائیدار اقتصادی نمو کے لیے ناگزیر ہیں۔ بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے 13 سے 18 اکتوبر 2025ء  کے دوران جاری سالانہ اجلاسوں  کے موقع پر عالمی  مالی  اداروں اور سرمایہ کار اداروں بشمول جے پی مورگن،  سٹینڈرڈ چارٹرڈ ، جیفریز، بارکلیز، سٹی بینک، بینک آف امریکہ سیکورٹیز، اور کریڈٹ ریٹنگ کی اہم ایجنسیوں کے سینئر ایگزیکٹوز سے ملاقاتوں میں پاکستان کے بہتر ہوتے ہوئے اقتصادی منظر نامے کو اجاگر کیا۔  گورنر نے معیشت کو مستحکم کرنے میں پاکستان کی نمایاں پیش رفت سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ  محتاط زری  پالیسی کے ساتھ ساتھ مالیاتی  یکجائی (consolidation)کی پائیدار کوششوں کے نتیجے میں پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام آ گیا ہے۔ ماحول اب اگلے مرحلے کے لیے بالکل تیار ہے جو سرمایہ کاری اور معاشی نمو کی بحالی کا ہے۔ جمیل احمد نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  گذشتہ دو برسوں میں عمومی مہنگائی تیزی سے کم ہو کر ستمبر 2025ء  میں 5.6 فیصد پر آ چکی ہے۔ اگلے مہینوں کے دوران اس میں مزید کمی کی توقع ہے۔ حالیہ سیلابوں  کے باوجود عمومی مہنگائی درمیانی مدت میں 5 تا 7 فیصد ہدف کی حد  پر مستحکم رہنے کی توقع ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے بفرز معیاری اور مقداری دونوں لحاظ سے خاصے بہتر ہوئے ہیں۔ انہوں نے  کہا کہ اگرچہ حالیہ سیلابوں  نے  مالی سال 26ء  کی مجموعی نمو  کے امکانات کو کچھ معتدل کر دیا ہے، تاہم مالی سال 26ء  کے دوران  حقیقی جی ڈی پی کی نمو مالی سال 25ء سے زائد یعنی 3.25 تا 4.25 فیصد کی پیش گوئی  کی حد میں رہنے کی توقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بڑی صنعتوں کی پیداوار میں جولائی سے اگست 4.44 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • مہنگائی کم‘ میکرو اکنامک استحکام آ گیا: سٹیٹ بنک رپورٹ 25ء جاری
  • مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ، مزید 24اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئیں
  • مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافہ، 24 اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • مہنگائی میں مسلسل اضافہ، مزید 24 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئیں
  • ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں اضافہ، مجموعی سالانہ شرح 4.57 فیصد ہوگئی
  • ملک میں مہنگائی کی رفتار تیز، سالانہ شرح 4.57 فیصد تک پہنچ گئی
  • اسٹیٹ بینک نے گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 25ء جاری کردی
  • محکمہ صحت سندھ نے ملیریا کیسز سے متعلق جامع رپورٹ جاری کردی