امریکا کی سب سے بڑی کاروباری تنظیم نے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251019-01-10
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا کی سب سے بڑی کاروباری تنظیم یو ایس چیمبر آف کامرس نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف کیس فائل کردیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی چیمبر آفس کامرس کی جانب سے جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ پر ایک لاکھ ڈالرزایچ ،ون بی ویزا فیس کے نفاذ کو چیلنج کیا گیا ہے۔یہ مقدمہ چیمبر آف کامرس کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف پہلا قانونی اقدام ہے، جب سے ریپبلکن صدر نے جنوری میں اپنے دوسرے
دورِ صدارت کا آغاز کیا ہے۔چیمبر آف کامرس نے کہا کہ ٹرمپ کی نئی فیس سے وہ کاروبار جو ایچ، ون بی ویزا پروگرام پر انحصار کرتے ہیں، انہیں یا تو اپنی افرادی لاگت میں نمایاں اضافہ کرنا پڑے گا یا پھر اعلیٰ مہارت رکھنے والے کارکنوں کی بھرتی کم کرنی ہوگی۔چیمبر نے اپنے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ستمبر میں صدر ٹرمپ کا جاری کردہ اعلان، جس میں نئی ایچ، ون بی ویزا درخواستوں پر بھاری فیس عاید کی گئی تھی، ان کے آئینی اختیارات سے تجاوز ہے اور اس سے وہ پیچیدہ ویزا نظام متاثر ہوگا جو امریکی کانگریس نے وضع کیا ہے۔مقدمے میں کہا گیا ہے کہ یو ایس چیمبر کے کئی ارکان اس بات کے لیے تیار ہو رہے ہیں کہ انہیں ایچ، ون بی پروگرام کو محدود یا مکمل طور پر ختم کرنا پڑ سکتا ہے، جس سے ان کے سرمایہ کاروں، صارفین اور موجودہ ملازمین سب متاثر ہوں گے۔رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ واشنگٹن ڈی سی کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے اس معاملے پر تبصرے کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا ہے۔ایچ، ون بی ویزا پروگرام کے تحت امریکی کمپنیاں خصوصی مہارت رکھنے والے غیر ملکی کارکنوں کو ملازمت دینے کی اہل ہوتی ہیں۔ یہ پروگرام بالخصوص ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے انتہائی اہم ہے جو بڑی حد تک ایچ، ون بی ویزا رکھنے والے ملازمین پر انحصار کرتی ہیں۔اس پروگرام کے تحت سالانہ 65 ہزار ویزے جاری کیے جاتے ہیں جبکہ اعلیٰ تعلیمی ڈگری رکھنے والے کارکنوں کے لیے مزید 20 ہزار ویزے مختص ہیں۔ ان ویزوں کی مدت 3 سے 6 سال تک ہوتی ہے۔تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے واضح کیا تھا کہ یہ فیس صرف نئے ایچ، ون بی ویزا درخواستوں پر لاگو ہوگی، موجودہ ویزا رکھنے والوں پر نہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ 2024 ء میں جاری کیے گئے تمام ایچ، ون بی ویزوں کا 70 فیصد بھارتی نژاد پیشہ ور افراد کو دیا گیا، جس سے بھارت کے متاثر ہونے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ رکھنے والے ون بی ویزا چیمبر ا
پڑھیں:
چین اور امریکا کے درمیان نئے تجارتی مذاکرات پر اتفاق
دنیا کی 2 بڑی معیشتوں، چین اور امریکا نے ایک بار پھر تجارتی اختلافات کم کرنے اور نئے محصولات (ٹیرِف) کے تنازع سے بچنے کے لیے آئندہ ہفتے نئے مذاکرات پر اتفاق کر لیا ہے۔
تجارتی کشیدگی میں کمی کی کوششچینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے درمیان ہفتے کے روز ہونے والی ویڈیو کال میں دونوں فریقین نے ’کھلا، جامع اور تعمیری تبادلۂ خیال‘ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:توانائی کے صاف اور قابلِ تجدید ذرائع کا استعمال، چین امریکا پر بازی لے گیا
رکاری چینی میڈیا کے مطابق فریقین نے فیصلہ کیا کہ آئندہ ہفتے بالمشافہ ملاقات کر کے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے گا۔
اسکاٹ بیسنٹ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بتایا کہ گفتگو واضح اور تفصیلی تھی اور وہ جلد ہی براہِ راست ملاقات کے منتظر ہیں۔
محصولات اور نایاب معدنیات کا تنازعگزشتہ ہفتے چین نے ریئر ارتھ منرلز (نایاب معدنیات) کی صنعت پر سخت برآمدی پابندیاں عائد کی تھیں، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس لگانے کی دھمکی دی۔
ٹرمپ نے یہ بھی عندیہ دیا تھا کہ وہ اس ماہ جنوبی کوریا میں ہونے والے ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) اجلاس کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے متوقع ملاقات منسوخ کر سکتے ہیں۔ تاہم حالیہ رپورٹوں کے مطابق ٹرمپ نے ملاقات کی تصدیق کر دی ہے۔
جی-7 ممالک کا مشترکہ ردِعملادھر امریکی قیادت میں گروپ آف سیون (G7) ممالک نے چین کی برآمدی پابندیوں کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
یورپی یونین کے اقتصادی کمشنر والڈس ڈومبرووسکس کے مطابق، گروپ کے ارکان نے متبادل سپلائرز تلاش کرنے اور چین پر انحصار کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
جرمن وزیر خزانہ لارس کلنگ بائل نے امید ظاہر کی کہ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات سے تجارتی تنازع کے حل میں مدد ملے گی۔
عالمی مالیاتی ادارے کی امیدبین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان سمجھوتہ ہو جائے گا جس سے عالمی تجارتی منڈی میں استحکام آئے گا۔
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ رواں سال دوبارہ بھڑک اٹھی تھی، جب صدر ٹرمپ نے اپنے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد وسیع محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا۔
اگرچہ دونوں ممالک نے بعد ازاں محصولات میں کچھ نرمی کی، تاہم ان کے درمیان جنگ بندی کی فضا تاحال غیر مستحکم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا تجارت چین چین امریکا مذاکرات