اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ؛ احتجاج، جلسے جلوس پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔دفعہ 144 کے تحت کسی بھی قسم کے احتجاج یا جلسے جلوس کی اجازت نہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق دفعہ 144 کا نفاذ یکم سے 3 دسمبرتک ہوگا اورراولپنڈی میں ہرقسم کے اجتماع،ریلی،جلسے جلوس پرپابندی عائد رہے گی۔ کسی بھی غیرقانونی سرگرمی کے انعقاد پرقانون فی الفورحرکت میں آئے گا۔
میڈیاذرائع کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق پولیس اوردیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں کوہائی الرٹ کردیا گیا اورپولیس سمیت تمام ادارے باہمی تعاون سے امن وامان یقینی بنائیں گے، دفعہ 144 کیخلاف ورزی پرقانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آسٹریلیا کا انقلابی فیصلہ: 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا مکمل بند کردیا
آسٹریلیا نے بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر نئی پابندی نافذ کرتے ہوئے خود کو مصنوعی ذہانت کے دور کا پہلا ملک بنا دیا ہے۔
نئے قانون کے تحت 10 دسمبر سے میٹا، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس بات کے پابند ہوں گے کہ 16 سال سے کم عمر بچے ان پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹس نہ بنا سکیں۔
آسٹریلوی حکومت نے ذمہ داری والدین کے بجائے براہِ راست سوشل میڈیا کمپنیوں پر عائد کی ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانے بھی مقرر کیے گئے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بچوں کو اُن نقصان دہ الگورتھمز اور مواد سے بچانے کے لیے ضروری ہے جو اُن کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔
زیادہ تر بالغ آسٹریلوی شہری اس پابندی کے حامی ہیں، تاہم بعض ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا پر پابندی بچوں کو انٹرنیٹ کے غیر منظم اور خطرناک گوشوں کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
دوسری جانب امریکی سرجن جنرل سمیت متعدد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کم عمری میں سوشل میڈیا کا مسلسل استعمال نوجوان دماغ کے اُن حصوں کو متاثر کرسکتا ہے جو سیکھنے، جذباتی توازن اور سماجی رویوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔
یہ قانون آسٹریلیا کی اعلیٰ عدالت میں دو 15 سالہ بچوں نے چیلنج بھی کیا ہے، جن کا مؤقف ہے کہ پابندی ان کے آزادانہ اظہار اور سیاسی معلومات تک رسائی کے حق کو محدود کرتی ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ دباؤ میں نہیں آئے گی اور بچوں کی حفاظت کے لیے اپنی پالیسی برقرار رکھے گی۔
حکومت نے سوشل میڈیا کمپنیوں کو سخت ریگولیٹری ہدایات بھی جاری کر دی ہیں، جن کے تحت پلیٹ فارمز کو لازمی طور پر کم عمر صارفین کی نشاندہی، ان کے اکاؤنٹس کو غیر فعال کرنے، دوبارہ رجسٹریشن روکنے اور موثر شکایتی نظام فراہم کرنے جیسے اقدامات کرنا ہوں گے۔