سہراب گوٹھ میں کسٹمز اور رینجرز کی بڑی کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ اور سندھ رینجرز نے مشترکہ کارروائی کے دوران سہراب گوٹھ میں اسمگل شدہ اشیاکے بڑے ذخیرے کا سراغ لگاتے ہوئے 3 کروڑ 26 لاکھ روپے مالیت کا سامان برآمد کرلیا۔ خفیہ اطلاع پر ال آصف اسکوائر کے قریب گوداموں پر چھاپے مارے گئے جہاں غیر قانونی طور پر ذخیرہ شدہ بھارتی گٹکا، نسوار، سگریٹس اور ایرانی خوردنی تیل برآمد ہوا۔ حکام کے مطابق سامان بلوچستان کے راستے کراچی منتقل کیا گیا تھا اور مقامی مارکیٹ میں فروخت کیا جانا تھا۔ کسٹمز نے سامان ضبط کرکے مقدمہ درج کرلیا جبکہ سہولت کاروں اور گودام مالکان کے نیٹ ورک کی تلاش کے لیے تفتیش جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ دنوں میں مزید چھاپوں کا امکان ہے تاکہ اسمگلنگ کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آسٹریلوی سائنسدانوں نے فضا سے پانی پیدا کرنے والا حیران کن رنگ ایجاد کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینبرا: آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے ایک ایسا حیران کن رنگ تیار کیا ہے جو نہ صرف عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ فضا سے روزانہ تازہ پانی بھی جمع کر لیتا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق یونیورسٹی آف سڈنی اور اسٹارٹ اپ کمپنی “ڈیو پوائنٹ انوویشن” کی مشترکہ کاوش سے تیار ہونے والا یہ انقلابی رنگ ماحولیاتی ٹیکنالوجی میں ایک بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ رنگ سطح کا درجہ حرارت چھ ڈگری سیلسیئس تک کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے توانائی کے استعمال میں کمی اور ایئرکنڈیشننگ پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے۔
مزید حیران کن بات یہ ہے کہ یہ رنگ ماحول میں موجود نمی کو کشید کر کے پانی میں تبدیل کرتا ہے۔ چھ ماہ کی جانچ کے دوران دیکھا گیا کہ یہ کوٹنگ روزانہ فی مربع میٹر تقریباً 390 ملی لیٹر پانی جمع کرنے میں کامیاب رہی، جس کا مطلب ہے کہ صرف 12 مربع میٹر کی سطح ایک شخص کی روزمرہ پانی کی ضرورت پوری کر سکتی ہے۔
یونیورسٹی کے نینو انسٹیٹیوٹ کی پروفیسر شیارا نیٹو کے مطابق یہ ایجاد چھتوں اور عمارتوں کے روایتی رنگوں کے تصور کو بدل سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی خشک علاقوں میں پانی کی قلت کے مسئلے کے حل کے لیے امید کی نئی کرن ہے اور کم لاگت والے پائیدار پانی کے ذرائع پیدا کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رنگ تجارتی پیمانے پر دستیاب ہو گیا تو یہ موسمیاتی تبدیلی، توانائی کی بچت اور پانی کے بحران تینوں مسائل کا ایک ساتھ حل فراہم کر سکتا ہے۔