اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں ضم ہونے کیلئے فلسطینیوں کو ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے، جیرڈ کشنر
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشرق وسطیٰ کے خصوصی مشیر جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل مشرق وسطیٰ میں اپنے تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتا ہے تو اسے فلسطینی عوام کے لیے ترقی اور بہتر مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔
جیرڈ کشنر نے امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد اب اسرائیل کے لیے ضروری ہے کہ وہ فلسطینیوں کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس فی الحال اپنے معاہدے کی پاسداری کر رہی ہے، اگرچہ حالات بدل سکتے ہیں، لیکن امن کی کوششیں جاری ہیں۔
اسی حوالے سے، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی غزہ میں سکیورٹی نظام قائم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ خلیجی عرب ممالک کے امن دستے غزہ میں تعینات کیے جائیں تاکہ قانون، نظم و امان اور سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف غزہ جنگ بندی کو مضبوط بنانے کے لیے آج اسرائیل کے دورے پر پہنچے ہیں تاکہ خطے میں دیرپا امن کی راہ ہموار کی جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
نیتن یاہو تنگ آگئے، اسرائیلی حکومت کی ٹرمپ کے دباؤ سے نکلنے کی کوششیں: جرمن خبرایجنسی رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیتن یاہو حکومت امریکی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمے داریوں سے انحراف کی کوشش کر رہی ہے۔
جرمن ایجنسی کی رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق غزہ کی پٹی میں تمام قیدیوں کی لاشوں کی منتقلی کے قریب پہنچنے کے بعد، اسرائیل کی دائیں بازو کی حکومت جس کی قیادت بنیامین نیتن یاہو کر رہے ہیں، امریکی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمے داریوں سے انحراف کی کوشش کر رہی ہے۔
معاہدے کے دوسرے مرحلے کی طرف پیش رفت کے بجائے، عدم یقینی کی کیفیت قائم ہے اور تل ابیب وقتاً فوقتاً جنگ دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دیتا رہا ہے۔ اس کے جواز میں حماس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے دعوے میں پیش کیے جاتے رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ رفح کراسنگ “صرف غزہ کے باشندوں کے مصر جانے کے لیے” کھولی جائے گی۔ بعد ازاں مصر نے ان خبروں کی تردید کی اور کہا کہ اگر کراسنگ کھلی تو دونوں طرف سے آمد و رفت ممکن ہو گی، جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے میں درج ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی یہ کوشش معاہدے سے بچنے اور فلسطینیوں کو رضاکارانہ طور پر منتقل کرنے کی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے۔ اسرائیلی اہل کار نے مصر کو ذمے دار ٹھہراتے ہوئے کہا “اگر مصر انہیں قبول نہیں کرتا تو یہ اس کی ذمے داری ہے۔”
یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی جب نیتن یاہو کے متوقع دورہ امریکہ سے قبل واشنگٹن کی جانب سے ان پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے تاکہ وہ معاہدے کے دوسرے مرحلے اور غزہ کی دوبارہ تعمیر کی طرف بڑھیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی حکومت اگلے ہفتے سکیورٹی کمیٹی اور امن کونسل تشکیل دے گی، جس کی نگرانی خود ٹرمپ کریں گے جب کہ اسرائیل اب بھی چاہتا ہے کہ پہلے تمام لاشیں واپس لے لی جائیں۔
اس دوران اسرائیلی اپوزیشن کے رہنما یائیر لیپڈ نے 20 نکاتی امریکی منصوبے کی حمایت میں تحریک پیش کی، جسے اسرائیلی پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ تاہم اس میں حکومت کے اتحادی شامل نہیں ہوئے۔ یہ امر نیتن یاہو پر دباؤ بڑھانے اور داخلی غیر یقینی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے۔
حماس تنظیم نے بھی زور دیا کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل کرنا ہو گا، رفح کراسنگ دونوں طرف سے کھولی جائے اور اسرائیل کسی ایک طرف کی کارروائی یا معاہدے میں چالاکی نہ کرے۔
فریقین اپنی مرضی کے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں مگر بین الاقوامی ارادے کی سنجیدگی ہی معاہدے کے عملی نفاذ یا ناکامی کا تعین کرے گی۔