یورپی یونین کا روسی تیل و گیس پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
لکسمبرگ میں منعقدہ اجلاس کے دوران یورپی یونین کے وزرائے توانائی نے پیر کے روز ایک مجوزہ منصوبے کی حمایت کی ہے، جس کے تحت جنوری 2028 تک روسی تیل اور گیس کی درآمدات کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا، یہ اعلان یورپی یونین کی کونسل نے کیا۔
منصوبے کے مطابق، جنوری 2026 سے روس سے گیس کی نئی درآمدی معاہدوں پر پابندی عائد ہوگی، جبکہ جون 2026 سے مختصر مدتی معاہدے ختم کیے جائیں گے۔ دوسری جانب جنوری 2028 تک طویل المدتی معاہدوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
https://Twitter.
یہ قانون ابھی حتمی منظوری کے مراحل میں ہے، یورپی یونین کے رکن ممالک کو اب یورپی پارلیمان کے ساتھ اس قانون کے حتمی متن پر مذاکرات کرنے ہوں گے، کیونکہ پارلیمان نے ابھی تک اپنی پوزیشن واضح نہیں کی۔
یورپی یونین کا مقصد روسی توانائی پر انحصار کم کر کے ماسکو کی آمدنی کو محدود کرنا ہے، تاکہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے مالی وسائل حاصل نہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین نے روس پر 18ویں پابندیوں کا اعلان کر دیا
فی الحال روس کی جانب سے یورپی یونین کو گیس کی 12 فیصد فراہمی ہو رہی ہے، جو 2022 میں یوکرین پر روسی حملے سے قبل 45 فیصد تھی، ان ممالک میں ہنگری، فرانس اور بیلجیم شامل ہیں جو اب بھی روسی گیس حاصل کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن نے یہ مجوزہ منصوبہ اس طرح تیار کیا کہ وہ ہنگری اور سلوواکیہ جیسے ممالک کی مخالفت کے باوجود منظور ہو سکے، کیونکہ یہی 2 ممالک اب بھی روسی تیل درآمد کر رہے ہیں۔
اس قانون کی منظوری کے لیے یورپی یونین کے 55 فیصد رکن ممالک کی حمایت درکار تھی، تاکہ ایک یا 2 ممالک اکیلے اس عمل کو روک نہ سکیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی آئل ریفائنری پر یورپی یونین کی پابندیاں، وجہ کیا بنی؟
منظور شدہ متن میں سمندری گزرگاہ سے محروم ممالک جیسے ہنگری اور سلوواکیہ کے لیے کچھ خصوصی رعایت کی گنجائش رکھی گئی ہے۔
سلوواکیہ کے وزیراعظم رابرٹ فیکو نے روسی توانائی کے خاتمے اور پابندیوں کی مخالفت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے لیے یورپی یونین کا اتفاقِ رائے ضروری ہے۔
یاد رہے کہ سلوواکیہ نے ماضی میں روس پر عائد پابندیوں کے آخری پیکج کو بھی اسی معاملے کے باعث روک دیا تھا۔
مزید پڑھیں:چین اور بھارت پر روسی تیل خریدنے پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے، ٹرمپ کا یورپی یونین سے مطالبہ
علاوہ ازیں، یورپی یونین روس کے خلاف ایک نئے پابندیوں کے پیکج پر بھی بات چیت کر رہی ہے، جس کے تحت روسی ایل این جی کی درآمدات کو جنوری 2027 تک ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے پیر کے روز کہا کہ یہ نیا پابندیوں کا پیکج اسی ہفتے منظور کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تیل روس گیس یورپی یونینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تیل گیس یورپی یونین یورپی یونین روسی تیل کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا تحریک لبیک پر پابندیوں کا فیصلہ عجلت اور بدنیتی پر مبنی ہے‘ لیاقت بلوچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251020-08-24
کراچی/سکھر (نمائندہ جسارت/اسٹاف رپورٹر) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ قومی سلامتی اور ملک کی نظریاتی، جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے قوم سیسہ پلائی دیوار ہے یہ حکومت اور بالادست اداروں کی ذمہ داری ہے کہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے جرات مندانہ اقدام، عالمی سفارتی سطح پر بھرپور سرگرمیوں کے ساتھ ملک کے اندر عوامی اعتماد کی بحالی، حقیقی جمہوری، پارلیمانی اور آئینی نظام کے قیام کے لیے عوامی اعتماد اور طاقت کو جائز مقام دیں۔عوام فرسودہ، گلے سڑے اور غیرمتوازن، غیرمنصفانہ نظام کے باغی ہیں۔ ریاست اور عوام کے درمیان فاصلہ دشمن قوتوں کو شیطانی کھیل کھیلنے کا موقع دے رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے روہڑی میں نیویارڈ کالونی میں ازسر نو تعمیر کردہ جامع مدنی مسجد کے افتتاح اور َزیر تعلیم طلباء کے تکمیل قرآن کے سلسلے میں ایک خصوصی تقریب سے خطاب ومیڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ مرکزی رہنما نے نومبرمیں مینار پاکستان میں منعقد ہونے والے اجتماع عام کے سلسلے میں ضلع سکھر کے ذمے داران کے اجلاس میں شرکت اورخصوصی ہدایات بھی دیں۔لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کیں،ہم خیرمقدم کرتے ہیں،عدالتی نظام پہلے ہی کمزور ترین سطح پر تھا لیکن 26 ویں آئینی ترمیم کے ناجائز تسلط سے عدلیہ کو تقسیم اور تضادات و اختلافات کا مرکز بنادیا گیا. پارلیمنٹ اپنی غلطی تسلیم کرے، پھر سپریم کورٹ عدلیہ کی آزادی پر 26 ویں آئینی ترمیم کا ناجائز تسلط خود ختم کردیایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب حکومت کا تحریکِ لبیک پر پابندیوں کا فیصلہ عجلت اور بدنیتی پر مبنی ہے۔سیاسی، مذہبی جماعتوں پر پابندیاں نفرتوں اور تفرقوں کو بڑھاتی ہیں۔کوئی بھی پارٹی آئین، قانون اور سیاسی جمہوری اْصولوں سے ہٹ کر سرگرمی کرے تو قانون کے مطابق اقدام ہو لیکن ریاست آندھی طاقت سے بالخصوص سیاسی مذہبی جماعتوں کو ٹارگٹ کرے تو یہ ایک غیرمنصفانہ اور ناقابلِ قبول عمل ہے۔مساجد، مدارس اور دینی تعلیم پر بندشیں، گھروں کو مسمار کرنا درست اقدام نہیں۔مِلی یکجہتی کونسل کا سربراہی اجلاس طلب کیا جارہا ہے، دینی جماعتوں کے سربراہ حالات کی بہتری کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔ اس موقع پرجماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف ، نائب قیم مولانا حزب اللہ جکھرو، امیر ضلع سکھر زبیر حفیظ شیخ، خطیب مدنی مسجد و نائب امیر جماعت اسلامی ضلع سکھر ایڈوکیٹ سلطان احمد لاشاری، قیم ضلع سکھر حافظ امان اللہ تنیو ، حافظ عبدالحلیم تنیو ، سید نظام الدین شاہ، حارث مسعود، نثار مہر ،میر ھزار خان لاشاری ، مولانا عبدالکریم مہر، مامون الرشید ، رضا اللہ گھمرو، موسی، شبیر لاشاری صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کے فوکل پرسن عرفان داؤد پوتہ، شیعہ رھنمایان ، اسلامی تحریک کے رھنمایان امداد حسین حسینی، ریاض احمد روحانی ، سابق سیکریٹری سکھر بار کونسل ایڈوکیٹ الہی بخش میتلو ، شنکر لال سمیت ضلع بھر سے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،سمیت علاقے کے معززین اور دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔