گنڈاپور حکومت کے سابق وزراء کا تاحال سرکاری گاڑیاں اور رہائشگاہوں کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے بعد کابینہ تشکیل نہیں دی گئی تاہم سابق وزرا آج بھی اسمبلی سرکاری گاڑیوں میں آرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صوبائی وزرا تاحال سرکاری گاڑیاں استعمال کررہے ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے بعد کابینہ تشکیل نہیں دی گئی تاہم سابق وزرا آج بھی اسمبلی سرکاری گاڑیوں میں آرہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اب بھی سابق وزراء سرکاری گھروں میں رہائش اختیار نہیں کیے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر عباد کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ماہ تک صوبے میں امن و امان پر بحث کی، جس کے بعد ایوان کی ایک کمیٹی بنی وزیراعلی اس کے رکن ہیں اس کا اجلاس بلایا جائے، ایوان کمیٹی کا فوری اجلاس بلایا جائے اور عسکری افسروں کو بھی بلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی ہونی چاہیے لیکن تبدیلی اچھے کے لیے ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر عباد نے تقریر میں کہا کہ ہم اسرائیل کو سپورٹ نہیں کرتے، آج ایوان میں اسرائیل کی قرارداد میں سیاسی معاملات کو بھی چھیڑا گیا، دلیل سے بات ہوتی ہو گالم گوچ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پر پہلی بار پابندی تحریک انصاف کے دور میں لگی، اس وقت کے وزیراعظم نے کہا کہ ریاست سے کوئی ٹکراو نہ کرے، اس حوالے سے بانی چیئرمین کی تقاریر سنیں آپ لاجواب ہوجائیں گے۔ ڈاکٹر عباد نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا پہلا روز ہے میں ماحول خراب نہیں کرنا چاہتا، ہمارے لیڈر نے کبھی نہیں کیا آرمی چیف قوم کو باپ ہوتا ہے یہ الفاظ بانی چیئرمین کے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عباد نے کہا کہ
پڑھیں:
آزاد کشمیر کے مزید 2 وزراء حکومت سے علیحدہ‘ وزیراعظم چودھری انوار الحق پر سنگین الزامات
مظفرآباد (نامہ نگار) وزیر خزانہ آزاد کشمیر عبدالماجد خان اور وزیر خوراک چوہدری اکبر ابراہیم نے حکومت سے علحیدگی کا اعلان کر دیا اور وزیر اعظم آزاد کشمیر پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرینِ مقیمِ پاکستان کے حقوق غصب کئے گئے ہیں۔ وزراء نے مرکزی ایوانِ صحافت مظفرآباد میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر سنگین نوعیت کے سیاسی، آئینی، مالی اور انتظامی الزامات عائد کیے اور مؤقف اختیار کیا کہ موجودہ حکومت نے مہاجرینِ مقیمِ پاکستان کے آئینی حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے، نفرت انگیز بیانیہ فروغ دیا ہے، اور ریاستی وحدت کو نقصان پہنچایا ہے۔ عبدالماجد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ ایک سال سے ریاست میں ایک خطرناک اور منظم نفرت انگیز بیانیہ تشکیل دیا گیا، جس کا مقصد ''مہاجرینِ مقیمِ پاکستان اور مقامی شہریوں '' کے درمیان تفریق پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا یہ پہلی بار ہے کہ ریاست کے اندر نفرت کو بنیاد بنا کر سیاست کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر مہاجرین کو ہدف بنایا گیا، انہیں غدار اور لوٹ مار کرنے والا قرار دیا گیا۔ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کو مخصوص مقاصد کے لیے استعمال کیا۔