پی آئی اے کی بین الاقوامی پروازوں میں غیر معمولی توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق قومی ایئرلائن نے پراوزوں میں اضافے کیلیے نجی ایئرلائن اتحاد ایئرویز کے ساتھ کوڈ شیئر معاہدہ ، کارگو اور فریکوئنٹ فلائر سہولیات کا معاہدہ طے کیا ہے۔

معاہدے پر 31 اکتوبر سے اطلاع ہوگا اور اسے پی آئی اے کیلیے سنگ میل قرار دیا جارہا ہے۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق مسافر پروازوں کے علاوہ کارگو سروسز پر بھی معاہدہ کا اطلاق ہو گا جبکہ  پی آئی اے مسافروں کو فریکوئنٹ فلائر پروگرام کی سہولت بھی کوڈ شیئر نیٹ ورک میں دستیاب ہوگی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ان روٹس پر قابل عمل ہوگا جہاں پر پی آئی اے کی  پروازیں براہ راست نہیں جاتیں۔ اتحاد ایئرویز کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے ہمارے مسافروں کو جامع سفری سہولیات میسر ہوگی۔

ترجمان کے مطابق  معاہدے سے قومی ایئرلائن کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

قومی ایئرلائن اور کرپشن کی ایک ہی کہانی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یہ کہانی دراصل ہماری قومی ایئرلائن کی بربادی کی ہے، لیکن حقیقت میں یہ صرف ایک ادارے کی داستان نہیں بلکہ اس سوچ کی عکاسی ہے جس نے پورے ملک کو قرضوں اور ناکامی کی دلدل میں دھکیل دیا۔ کبھی یہ ایئرلائن ایشیا کی بہترین ایئر لائن سمجھی جاتی تھی، آج یہ کرپشن اور نااہلی کی علامت ہے۔نواز شریف کے دور میں ہزاروں غیر ضروری سیاسی بھرتیاں کی گئیں۔ ایسے لوگ شامل کیے گئے جنہیں ایوی ایشن کا کوئی تجربہ نہ تھا۔ کئی بار جہاز کم اور ملازمین زیادہ دکھائی دیتے تھے۔ اسی دور میں مہنگی لیز پر جہاز لائے گئے جن کے معاہدوں میں کمیشن کی بازگشت عام تھی۔آصف زرداری کے دور میں ادارہ مزید دباؤ کا شکار ہوا۔ فنڈز ادارے پر لگنے کے بجائے مخصوص جیبوں میں جاتے رہے۔ پرانے جہاز کھڑے کھڑے زنگ آلود ہوتے گئے لیکن کاغذوں میں سب کچھ درست دکھایا جاتا رہا۔ کئی روٹس پر سیاسی دباؤ ڈال کر وہ فلائٹس چلائی گئیں جو سراسر خسارے کا سودا تھیں اور فائدے کے روٹس کمیشن اور کک بیک پر اونے پونے بیچ دیے گئے۔پرویز مشرف کے زمانے میں بھی ایئرلائن کو بیوروکریسی اور طاقتور حلقوں نے اپنی مرضی سے استعمال کیا۔ مفت ٹکٹوں اور رعایتی سہولتوں کا ڈھیر لگا، اور جو واجبات ادا کرنے تھے وہ آج تک بقایا ہیں۔ آڈیٹرز نے بار بار اربوں روپے کے بقایا جات رپورٹ کیے، مگر ادارہ وہ رقوم وصول نہ کر سکا۔
عمران خان کے دور میں شفافیت کی امید کی گئی، لیکن یہاں بھی من پسند افسران اور مشیروں کو نوازا گیا۔ ری اسٹرکچرنگ کے بڑے بڑے دعوے ہوئے مگر عملی طور پر ادارہ مزید دباؤ میں آگیا۔ بعض فیصلے انا اور ضد پر کیے گئے جن کا خمیازہ ادارے کو بھگتنا پڑا۔موجودہ حکومت نے ’’ہولڈ کو‘‘ اور ’’ٹاپ کو‘‘ بنا کر یہ تاثر دیا کہ خسارہ کہیں اور منتقل کر کے مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اربوں کا خسارہ صرف کاغذوں پر نئی کمپنیاں بنا لینے سے مٹ سکتا ہے؟ قرض وہی ہے، سود وہی ہے بلکہ سود پر سود بڑھ رہا ہے۔ حقیقت بدلی نہیں، یہ صرف اعداد و شمار کی جادوگری ہے جس کا بوجھ آخرکار عوام ہی کے کندھوں پر آتا ہے۔اسی دوران ایک اور ادارے کی مثال سامنے آتی ہے۔ پریسیشن انجینئرنگ کمپلیکس (PEC) جو برسوں تک قومی اثاثہ رہا، اسے بھی طاقتور حلقوں کو ’’شفاف طریقے‘‘ کے نام پر بیچنے کا عمل شروع ہوا۔ اصل شفافیت یہ تھی کہ ملازمین کو اعتماد میں لیے بغیر اور قومی اثاثے کی اصل مالیت ظاہر کیے بغیر، ایک ایسے ڈھانچے میں بدل دیا گیا جس میں طاقتور لوگ فائدے میں اور ادارہ و اس کے ملازمین نقصان میں چلے گئے۔ اربوں روپے مالیت کا یہ ادارہ ’’ریفارمز‘‘ اور ’’نجکاری‘‘ کے نام پر منتقل کر دیا گیا۔ یہ بھی وہی پرانی کہانی تھی کہ اصل ملکیت عوام کی تھی مگر اس پر قبضہ خاص حلقوں کا ہو گیا۔یہ سب ہمیں ایک تلخ حقیقت بتاتا ہے۔ دنیا میں اگر موازنہ کرنا ہو تو امریکی صدر جو بائیڈن کی مثال سامنے آتی ہے۔ اپنے بیٹے کے علاج کے لیے وہ اپنا واحد گھر بیچنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ ان کے پاس کوئی آف شور کمپنی، بیرون ملک محلات یا اربوں کے اثاثے نہ تھے۔ بائیڈن نے کہا تھا:’’No taxpayer’s money should ever be wasted‘‘ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ حکمران اپنی جاگیر سمجھ کر خرچ کرتے ہیں۔ قومی ایئرلائن اور پریسیشن انجینئرنگ کی کہانی اصل می پورے ملک کی تصویر ہے۔

عارف روہیلہ گلزار

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے اور اتحاد ایئرویز کے درمیان کوڈشیئر معاہدہ طے پاگیا
  • پی آئی اے اور اتحاد ایئرویز کے درمیان اہم شراکت، مسافروں کے لیے نئی سفری سہولتیں
  • برطانیہ کےلیے قومی ایئرلائن اور نجی ائیرلائن کی اپرول بہت بڑا بریک تھرو ہے، وزیر ہوابازی
  • ایئر سیال کا پاکستان سے ابوظہبی پروازوں کے آغاز کا فیصلہ
  • قومی ایئرلائن اور کرپشن کی ایک ہی کہانی
  • قومی گندم پالیسی26-2025 کی منظوری ، گندم کی خریداری 3,500 روپے فی من کی بین الاقوامی درآمدی قیمت کے مطابق مقرر کرنے کا فیصلہ ،حکومت عوامی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے کسانوں کے منافع کو یقینی بنائے گی ،وزیراعظم شہبازشریف
  •  خلیجی ممالک جانیوالے پاکستانیوں کیلئے خوشخبری   
  • ڈھاکا ، ہوائی اڈے میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، آمدورفت معطل
  • پنجاب: دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع