لاہور، 14 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کرنے والا کریانہ اسٹور کا مالک گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2025ء) چوہنگ کے علاقے میں 14سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے افسوسناک واقعے میں ملوث کریانہ اسٹور کے مالک کو گرفتار کر لیا گیا۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر حنا پرویز بٹ نے متاثرہ بچی کے گھر کا دورہ کیا۔گھر والوں نے دبائو میں آکر ابتدا میں واقعے کو زیادتی کی کوشش قرار دیا لیکن حنا پرویز بٹ کی متاثرہ بچی سے ذاتی ملاقات کے دوران حقیقت سامنے آگئی۔
(جاری ہے)
متاثرہ بچی نے بتایا کہ اس کے ساتھ دکاندار نے زیادتی کی۔حنا پرویز بٹ نے پولیس کو ایف آئی آر میں دفعہ 376شامل کرنے جبکہ ایس پی چوہنگ اور انویسٹی گیشن افسر کو مکمل تفتیش اور ڈی این اے ٹیسٹ کی ہدایت کر دی۔حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ کم عمر بچیوں کے ساتھ زیادتی ناقابلِ معافی جرم ہے، ایسے درندہ صفت افراد کو عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔ خواتین کے خلاف جرائم پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی اور خواتین کے لیے محفوظ پنجاب ہمارا مشن ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حنا پرویز بٹ کے ساتھ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، 13 سالہ بچے کو حقیقی والدین سے لے کر لے پالک والدین کے حوالے کرنے کا حکم
—فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے بچوں کی حوالگی کے کیس کا فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے 13 سالہ بچے کو حقیقی والدین سے لے کر لے پالک والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس فیصل زمان خان نے ارشد علی کی درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے لے پالک والدین سے بچے کی حوالگی حقیقی والدین کو دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی حوالگی کے کیس میں ان کی خواہش اور ذہنی کیفیت کو مقدم رکھا جائے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بچے کی رائے کو اہمیت دینا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیے دوسری شادی، بچے کی حوالگی، ماں نے دوسرے شوہر کی مدد سے بیٹے کو مار ڈالا دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹتحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں بچے نے لے پالک والدین کے ساتھ جانے کا بیان دیا، عدالت نے ایک ہفتے کے لیے بچے کو حقیقی والدین کے ساتھ بھیجا۔ بچے نے دوبارہ پیشی پر پھر لے پالک والدین کے ساتھ جانے کا بیان دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ بچے کی حوالگی کے کیس اصولی طور پر حقیقی والدین کو ترجیحی حق حاصل ہوتا ہے، حقیقی والدین نے اپنی مرضی سے پیدائش کے وقت بچہ اپنے بھائی کو دیا، لے پالک والدین نے 9 سال تک بچے کی پرورش کی، اس کی عمر 13 برس ہو چکی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حقیقی والد کی 3 شادیاں اور 13 بچے ہیں، اتنے بڑے خاندان میں بچے کو بھیجنا مناسب نہیں، حقیقی والدین یہ نہیں ثابت کر سکے کہ بچے کی بہتر پرورش نہیں ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ بچہ بغیر کسی شکایت کے 9 سال تک گود لینے والے والدین کے ساتھ رہا، ایک صبح اچانک بچے پر بم گرایا گیا کہ وہ اصل والدین کے ساتھ نہیں رہ رہا،بچے کو اچانک اجنبی ماحول میں بھیج دینا اس کے مفاد میں نہیں۔
تحریری فیصلے کا کہنا ہے کہ بچے کے کیا جذبات ہوں گے جب پتہ چلا کہ یہ 6 بہنیں اور ایک بھائی اس کے اپنے نہیں، گھریلو تنازع کی بنیاد پر حقیقی والدین نے بچے کی حوالگی کا دعویٰ دائر کیا، موجودہ کیس میں بچے کی فلاح نہیں بلکہ گھریلو تنازع دعوے کی وجہ بنا۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق بھائی نے پیدائش کے وقت اپنی مرضی سے بچہ انہیں دیا، حقیقی والدین کے مطابق بچے کو کچھ عرصے کے لیے بھائی کو دیا تھا، حقیقی والدین حوالگی کے عارضی ہونے کا ثبوت نہ دے سکے، حقیقی والدین بچے سے ملاقات کے لیے گارڈین کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔