لاہور ہائیکورٹ نے 13 سالہ بچہ حقیقی والدین سے لیکر لے پالک ماں باپ کے حوالے کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کی حوالگی کے کیس کے حوالے سے اہم فیصلہ سناتے ہوئے 13 سالہ بچے کو حقیقی والدین کے بجائے لے پالک ماں باپ کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے لے پالک والدین سے بچے کی حوالگی حقیقی والدین کو دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جسٹس فیصل زمان خان نے سید ارشد علی کی درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بچوں کی حوالگی کے کیس میں انکی خواہش اور ذہنی کیفیت کو مقدم رکھا جائے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بچے کی رائے کو اہمیت دینا ضروری ہے، موجودہ کیس میں بچے نے لے پالک والدین کے ساتھ جانے کا بیان دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے ایک ہفتے کے لیے بچے کو حقیقی والدین کے ساتھ بھیجا لیکن بچے نے دوبارہ پیشی پر پھر لے پالک والدین کے ساتھ جانے کا بیان دیا، بچے کی حوالگی کے کیس میں اصولی طور پر حقیقی والدین کو ترجیحی حق حاصل ہوتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ حقیقی والدین نے اپنی مرضی سے پیدائش کے وقت بچہ اپنے بھائی کو دیا، لے پالک والدین نے نو سال تک بچے کی پرورش کی، بچے کی موجودہ عمر تیرہ برس ہوچکی ہے، حقیقی والد کی 3 شادیاں اور 13 بچے ہیں اتنے بڑے خاندان میں بچے کو بھیجنا مناسب نہیں، حقیقی والدین یہ نہیں ثابت کرسکے کہ بچے کی بہتر پرورش نہیں ہوئی، 13 سالہ بچہ موجودہ خاندان کے ساتھ رہے یہی اسکا اصل ماحول ہے۔
عدالت نے کہا کہ بچہ بغیر کسی شکایت کے نو سال تک لے پالک والدین کے ساتھ رہا، ایک صبح اچانک بچے پر بم گرایا گیا کہ وہ جن کے ساتھ رہ رہا ہے وہ اصل والدین نہیں ہیں، بچے کو اچانک اجنبی ماحول میں بھیج دینا اس کے مفاد میں نہیں، بچے کے کیا جذبات ہونگے جب اسے پتہ چلا ہو گا کہ جن 6 بہنوں اور ایک بھائی کے ساتھ وہ رہا ہے وہ اسکے اپنے نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ گھریلو تنازع کی بنیاد پر حقیقی والدین نے بچے کی حوالگی کا دعویٰ دائر کیا، موجودہ کیس میں بچے کی فلاح نہیں بلکہ گھریلو تنازع دعوے کی وجہ بنا، 2022 میں ٹرائل کورٹ نے بچہ لے پالک والدین سے لیکر حقیقی والدین کو دے دیا تھا، لے پالک والدین نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق بھائی نے پیدائش کے وقت اپنی مرضی سے بچے انہں دیا، حقیقی والدین کے مطابق بچے کو کچھ عرصے کے لیے بھائی کو دیا تھا، حقیقی والدین حوالگی کے عارضی ہونے کا ثبوت نہ دے سکے، عدالت نے بچے کو حقیقی والدین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔ حقیقی والدین بچے سے ملاقات کے لیے گارڈین کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حقیقی والدین کے والدین کے ساتھ والدین نے کی حوالگی حوالگی کے عدالت نے کے حوالے کیس میں بچے کی بچے کو
پڑھیں:
انجینئر محمد علی مرزا کی ایف آئی اے کی تحقیقات لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پنجاب قرآن بورڈ نے پرانی ویڈیو پر درخواستگزار کو گنہگار قرار دے دیا ہے، حالانکہ پنجاب قرآن بورڈ کو کسی طرح کا فتویٰ جاری کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں، پنجاب قرآن بورڈ صرف قرآن پاک کی اشاعت کے امور کو دیکھتا ہے، پنجاب قرآن بورڈ کی جانب سے فتویٰ جاری کرنا غیر قانونی و غیر شرعی اقدام ہے، اس لئے اس فتوے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ممتاز مذہبی سکالر انجینئر محمدعلی مرزا کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں ایف آئی اے اور پنجاب قرآن بورڈ کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے درخواستگزار کو نوٹس جاری کیے بغیر تحقیقات شروع کر دیں، ایف آئی اے نے سوشل میڈیا سے ویڈیو پر فتویٰ کیلئے پنجاب قرآن بورڈ بھجوائی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب قرآن بورڈ نے پرانی ویڈیو پر درخواستگزار کو گنہگار قرار دے دیا ہے، حالانکہ پنجاب قرآن بورڈ کو کسی طرح کا فتویٰ جاری کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں، پنجاب قرآن بورڈ صرف قرآن پاک کی اشاعت کے امور کو دیکھتا ہے، پنجاب قرآن بورڈ کی جانب سے فتویٰ جاری کرنا غیر قانونی و غیر شرعی اقدام ہے، اس لئے اس فتوے کو کالعدم قرار دیا جائے۔