مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں پیشرفت، پرویز الہی سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں پیش رفت ہوئی ہے جب کہ اینٹی کرپشن عدالت نے پرویز الہی سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
عدالت نے چھ نومبر کو ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کرلیا، عدالت نے پرویز الہی کے شریک ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر دلائل بھی طلب کرلیے۔
تحریری حکم میں کہا گیا کہ چوہدری پرویز الہی کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست پر پراسکیوٹر نے اعتراض عائد کیا، پراسکیوشن کے مطابق چوہدری پرویز الہی گزشتہ سماعت پر بھی پیش نہیں ہوئے تھے، پراسکیوٹر نے کہا کہ ابھی اس مقدمے میں فرد جرم عائد نہیں ہوئی۔
تحریری حکم کے مطابق عدالت سے پراسکیوشن نے بریت کی درخواستوں پر دلائل کی مہلت کی استدعا کی، آئندہ سماعت پر پراسکیوشن بریت کی درخواستوں پر دلائل دے، عدالت سماعت چھ نومبر تک ملتوی کرتی ہے۔
اینٹی کرپشن عدالت کے جج جاوید اقبال وڑائچ نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم جاری کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرویز الہی
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جس میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: آپ فُل کورٹ کی بات نہ کریں، سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کی بات مان لی جائے کہ سپریم کورٹ اور بینچ الگ الگ ہیں، تو قانون میں تو سپریم کورٹ کا اختیار لیا گیا ہے، بینچ کا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تو آپ نے اچھی بات کی، بینچ کے اختیارات میں اضافہ کروا دیا۔
درخواست گزار کے وکیل شبر رضوی نے مؤقف اپنایا کہ نئے بینچ کو کچھ اختیارات دیے گئے ہیں لیکن سپریم کورٹ سے اختیارات نہیں چھینے گئے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ترمیم ہوچکی ہے، اس کے مطابق آئینی بینچ بن چکا ہے۔ آپ چاہ رہے ہیں کہ پہلے ہم 26ویں آئینی ترمیم کو معطل کریں؟
انہوں نے مزید استفسار کیا کہ 191 اے کو کیسے بائی پاس کریں گے؟ وکیل شبر رضا رضوی نے جواب دیا کہ 191 اے کو آئین کی دیگر شقوں کے ساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، اسے اکیلے نہیں پڑھا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے: گلگت بلتستان میں مقامی طور پر استعمال ہونے والی اشیا پر ٹیکسز عائد نہ کیے جائیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس
وکیل شبر رضا رضوی نے مؤقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 191 اے کے نفاذ کے باوجود سپریم کورٹ کا 184(3) کا اختیار ختم نہیں ہوا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا، آپ کہہ رہے ہیں کہ 184(3) آرٹیکل 191 اے سے مستثنیٰ ہے؟
جسٹس محمد علی مظہر نے مزید ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 191 اے کے تحت 184(3) کا اختیار آئینی بینچ کو منتقل ہوچکا ہے، اور اس بات کا واضح ذکر آئین میں موجود ہے کہ 184(3) کے اختیارات آئینی بینچ کو دیے گئے ہیں۔
وکیل شبر رضا رضوی نے کہا کہ میں نے اپنی استدعا پیش کردی ہے، اب میں دلائل کے اگلے حصے کی طرف بڑھنا چاہوں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ عدالت 26 ترمیم