اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم نے کسی بھی ڈکٹیٹر سے زیادہ آئین کو نقصان پہنچایا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں  سپریم کورٹ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال  شامل ہیں۔ درخواست گزار اکرم شیخ نے اپنے دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ 24 یا 16 کس پر متفق ہیں؟۔ جس پر وکیل نے کہا کہ 24 ججز کی حمایت۔ اکرم شیخ نے مؤقف اختیار کیا کہ  26 ویں آئینی ترمیم سے پہلے اور بعد والے تمام ججز کو فل کورٹ کا حصہ بنایا جائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ 24 ججز بیٹھ جائیں، مگر اسے آئینی بینچ نہ کہا جائے؟۔ وکیل اکرم شیخ نے مؤقف  اختیار کیا کہ یہ آئینی بینچ اس کیس کو نہیں سن سکتا۔  26ویں آئینی ترمیم ایک متنازع ترمیم ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اس کے لیے پہلے ہمیں بینچ کا فیصلہ تو کرنے دیں۔ اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ میرے اوپر یزید کی بیعت لازم نہیں ہے۔ میں نہیں کہوں گا کہ یزید کو سلام۔ یہ معاملہ فل کورٹ کا ہے، 8 ججز اس کیس کو نہیں سن سکتے۔ اکرم شیخ نے جواب دیا کہ پرنسپل ہے کہ ایک لارجر بینچ کا فیصلہ ایک چھوٹا بینچ کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔ جسٹس محمد علی  مظہر نے کہا کہ اب معاملہ نیا ہے، آئینی بینچ بن چکا ہے، آپ نئے حالات کے مطابق دلائل دیں۔ آپ کہتے ہیں کہ یہ آئینی بینچ 26ویں ترمیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا کیونکہ مفادات کا ٹکراؤ ہوگا۔ دوسری جانب آپ کہتے ہیں 24 کے 24 ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے۔ کیا 24 کے 24 ججز پر مشتمل فل کورٹ میں مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہوگا؟۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارے پاس دو رول ہیں، آئینی بینچ اور سپریم کورٹ کے ممبر بھی۔ جب چیف جسٹس آرڈر کریں گے ہم یہ ٹوپی اتار کر دوسری ٹوپی پہن لیں گے۔ جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کہہ دیا کہ مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے یہ 8 رکنی بینچ کیس نہیں سکتا۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ جب تک آپ یہ ثابت نہیں کریں گے کہ یہ بینچ اس مقدمے کو سننے کا اہل نہیں تب تک ہم آپ کی درخواست نہیں مان سکتے۔ و کیل نے جواب دیا کہ کیا آرٹیکل 191 اے میں کوئی پابندی ہے کہ کیس سپریم کورٹ نہیں سن سکتی؟۔ کیا اس وقت آپ تمام ججز سپریم کورٹ کا حصہ نہیں ہیں؟۔ یہ تو اللہ کا حکم ہے کہ پہلے اور آخر میں ایمان لانے والے برابر نہیں ہوسکتے۔ جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ قائداعظم تو پارلیمنٹ کے بھی بانی ہیں اور پارلیمان کہتی ہے انہیں فالو کر رہی ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ کیا پارلیمان آئین کے بنیادی ڈھانچے کو چھیڑ سکتی ہے یا ایک ادارے کو مفلوج کر سکتی ہے؟۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ اس سوال کو فل کورٹ میں بیٹھ کر دیکھیں گے۔ وکیل اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست گزار کے وکیل شبر رضا رضوی نے اپنے دلائل کا آغاز کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ میری استدعا یہ ہے کہ اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کرے۔ وہ سپریم کورٹ جو آرٹیکل 176 اور 191 اے کو ملا کر بنے ۔ یہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل اکرم شیخ نے سپریم کورٹ نے کہا کہ نے دلائل فل کورٹ دیا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ میں کئی اہم  عدالتی کارروائیاں منسوخ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ میں کئی اہم عدالتی کارروائیاں منسوخ رہیں۔ جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا خصوصی ڈویژن بنچ جو ٹیکس سے متعلق کیسز سنتا ہے دوبارہ منسوخ ہو گیا۔ جسٹس محمد آصف کی عدالت کی بھی کاز لسٹ منسوخ رہی جبکہ جسٹس خادم حسین سومرو نے صرف ارجنٹ کیسز کی سماعت کی اور ان کی عدالت کی ریگولر اور سپلیمنٹری کاز لسٹ بھی منسوخ رہی۔

متعلقہ مضامین

  • درختوں کی کٹائی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، یہ ایسے نہیں چل سکتا: عدالت
  • لاہور ہائیکورٹ: 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں ترمیم کی ہدایت
  • دیوانی مقدمات میں عدالتی فیس بڑھانے کے خلاف کیس، سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت تک التوا دے دیا
  • 25ویں ترمیم کے بعد ساتواں این ایف سی ایوارڈ غیرآئینی ہوگیا ہے، مزمل اسلم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں کئی اہم  عدالتی کارروائیاں منسوخ
  • 26ویں اور 27ویں ترمیم کے باعث ایک اورجج مستعفی
  • پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کیخلاف علی امین گنڈا پور کی درخواست خارج
  • پشاور ہائیکورٹ نے علی امین گنڈاپور کی درخواست خارج کردی
  • آئینی ترامیم،اصل فائدہ کس کا؟
  • قابض میئر سانحہ نیپاکی ذمے داری قبول کریں اور استعفا دیں ‘سیف الدین