اداروں کا بیڑہ غرق کردیا،کسی کو پسندیدہ بندہ ،کسی کو رشتے دار اوپر لانا ہوتا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد : وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں سنیارٹی کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ سارے اداروں کا بیڑہ غرق کردیاگیا،جہاں سنیارٹی ڈسٹرب ہوئی وہاں مسائل نے جنم لیا، کسی کو پسندیدہ اور کسی کو رشتہ دار اوپر لانا ہوتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیر کے روز وزارت سائنس اینڈٹیکنالوجی میں سنیارٹی کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سارے اداروں کا بیڑہ غرق کردیاگیا،جہاں سنیارٹی ڈسٹرب ہوئی وہاں مسائل نے جنم لیا، کسی کو پسندیدہ اور کسی کو رشتہ دار اوپر لانا ہوتا ہے،
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اپنی غلطیوں کو درست کرنا محکمے کا کام ہے،غلطی نہیں بدنیتی کی سزاہوتی ہے۔
بعدا زاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی کسی کو
پڑھیں:
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط منظرعام پر آ گیا
سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط منظرعام پر آ گیا ہے۔
یہ خط 17 اکتوبر کو ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں مجوزہ ترامیم کے تناظر میں سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کیا گیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ججز نے جوڈیشل کونسل کے اجلاس سے ایک روز قبل اپنے تحریری کمنٹس اجلاس کے آغاز میں جمع کروائے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ججز میڈیا پر بات نہیں کر سکیں گے، سپریم جوڈیشل کونسل نے ترمیم شدہ ضابطہ اخلاق جاری کردیا
انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور خراب انٹرنیٹ کے باوجود اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی۔ ججز نے خط میں مزید بتایا کہ اجلاس کے بعد 20 اکتوبر کو دستخط شدہ کاپی جمع کروانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
متن کے مطابق قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ پر ہونے والی غیر آئینی پیشرفت کے بعد یہ خط تحریر کیا گیا۔ ججز نے مؤقف اپنایا کہ ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ خالصتاً سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، لہٰذا کسی اور فورم پر اس پر بات کرنا آئین کے منافی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ججز سپریم کورٹ عدالت