data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251021-08-21
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں سنیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے سنیارٹی کے معاملے پر اہم ریمارکس دیے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سارے اداروں کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، جس ادارے میں سنیارٹی ڈسٹرب کی وہاں پر مسائل پیدا ہوئے، کسی کا کوئی بندہ پسند ہے تو کسی کو اپنا رشتے دار اوپر لانا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید ریمارکس دیے کہ ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے اپنی غلطیوں کو درست کرنا، غلطی کی کوئی سزا نہیں ہوتی، بدنیتی کی سزا ہوتی ہے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی

پڑھیں:

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط منظرعام پر آ گیا

سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط منظرعام پر آ گیا ہے۔

یہ خط 17 اکتوبر کو ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں مجوزہ ترامیم کے تناظر میں سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کیا گیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ججز نے جوڈیشل کونسل کے اجلاس سے ایک روز قبل اپنے تحریری کمنٹس اجلاس کے آغاز میں جمع کروائے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: ججز میڈیا پر بات نہیں کر سکیں گے، سپریم جوڈیشل کونسل نے ترمیم شدہ ضابطہ اخلاق جاری کردیا

انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور خراب انٹرنیٹ کے باوجود اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی۔ ججز نے خط میں مزید بتایا کہ اجلاس کے بعد 20 اکتوبر کو دستخط شدہ کاپی جمع کروانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

متن کے مطابق قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ پر ہونے والی غیر آئینی پیشرفت کے بعد یہ خط تحریر کیا گیا۔ ججز نے مؤقف اپنایا کہ ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ خالصتاً سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، لہٰذا کسی اور فورم پر اس پر بات کرنا آئین کے منافی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ججز سپریم کورٹ عدالت

متعلقہ مضامین