کسی کو پسندیدہ بندہ‘ کسی کو رشتے دار لاناہے‘ جسٹس محسن اختر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251021-08-21
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں سنیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے سنیارٹی کے معاملے پر اہم ریمارکس دیے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سارے اداروں کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، جس ادارے میں سنیارٹی ڈسٹرب کی وہاں پر مسائل پیدا ہوئے، کسی کا کوئی بندہ پسند ہے تو کسی کو اپنا رشتے دار اوپر لانا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید ریمارکس دیے کہ ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے اپنی غلطیوں کو درست کرنا، غلطی کی کوئی سزا نہیں ہوتی، بدنیتی کی سزا ہوتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی
پڑھیں:
خود مختار خواتین معاشرے میں خوشحالی پھیلاتی ہیں: ڈاکٹر شمشاد اختر
کراچی (نیوزڈیسک) سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ خواتین کو فیصلہ سازی میں لائیں، ہراسگی کے قوانین منظور کریں، عورتوں کو تمام شعبوں میں جگہ دیں، ملک کے ہر فرد کی مالی رسائی ہونی چاہیے، خود مختارخواتین معاشرے میں خوشحالی پھیلاتی ہیں۔
اقوامِ متحدہ اور ذیلی اداروں کی خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت اور معاشی خود مختاری بڑھانے پر اسٹیٹ بینک میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ کارپوریٹس کی پیش رفت بہتر ہے، خواتین کو سہولتیں دے کر ان کی شمولیت بڑھائی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ویمن اینڈ گرلز کا مرتبہ بڑھتا ہے تو معاشرہ خوشحال ہوتا ہے، پاکستانی خاتون وزیرِ اعظم بن کر ملک کی خدمت کر چکی ہیں، میں گورنر اور وزیرِ خزانہ کے فرائض انجام دے چکی ہوں، خواتین ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی خیرسگالی سفیر اداکارہ ہانیہ عامر نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ اعزاز ہے ہراسگی کے خلاف عالمی مہم کا حصہ ہوں، یو این کے لیے پاکستان میں خیرسگالی سفیر ہونا اعزاز ہے، ڈیجیٹل تشدد حقیقی تشدد ہے، مجھے بھی ڈیجیٹل ہراسگی کا سامنا رہتا ہے۔
ہانیہ عامر نے مزید کہا کہ خواتین اس تشدد سے اپنے آن لائن کاروبار ختم کر دیتی ہے، ہم خواتین انسان ہیں، ایلینز نہیں، ہمیں ہماری مرضی سے رہنے دیں، ہر فرد کی انفرادیت ہے، اسے نظر آنے دیں۔
ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک سلیم اللّٰہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی خودمختاری کا مسئلہ مل بیٹھ کر حل ہوگا، خوشی ہے کہ اسٹیٹ بینک عالمی اداروں کے ساتھ خواتین خودمختاری پر کام کر رہا ہے، ہماری کوششیں خواتین کو بااختیار بنا رہی ہے، ملک میں دو سال میں 35 ہزار خواتین کو بااختیار بننے کے مواقع دیے، ہماری افرادی قوت کا 18 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے، ملک کی خواتین کو بااختیار بنانا اسٹیٹ بینک کا عزم ہے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا تھا کہ 14 ہزار 600 خواتین چار سال میں بینکنگ صنعت کا حصہ بنی ہیں، بینک برانچوں کو ویمن چیمپئن چلا رہی ہیں، ساری کوششوں کے باوجود بہت کچھ کرنا ہے، 48 فیصد خواتین کا بینک اکاونٹ نہیں ہے، ہم خواتین کو بااختیار بنانے کا محفوظ پلیٹ فارم دینے کے لیے پُرعزم ہیں، بااختیار خواتین کے ساتھ ہی پاکستان خوشحال ہوگا۔