تحریک تحفظ آئین پاکستان کےنام سے اتحاد رجسٹریشن سے متعلقہ جماعتوں کا اظہار لاتعلقی
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
تحریک تحفظ آئین پاکستان کےنام سے اتحاد رجسٹریشن سے متعلقہ جماعتوں کا اظہار لاتعلقی WhatsAppFacebookTwitter 0 21 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) الیکشن کمیشن میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نام سے سیاسی اتحاد رجسٹرڈ کروانے کی درخواست سے متعلقہ متعدد جماعتوں نے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ دوران سماعت امن تحریک ، فلاحی تحریک اور ویلفیئر پارٹی نے مؤقف اپنایا کہ انہوں نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی ۔ ممبربلوچستان شاہ محمد جتوئی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کسی کی سماعت کی ۔
چیئرمین پاکستان امن اور فلاحی تحریک کے صدر نے الیکشن کمیشن بینچ کو بتایا انہوں نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نام سے اتحاد رجسٹر کرنے اور انتخابی نشان کے اجرا کی درخواست نہیں دی ۔ الیکشن کمیشن کا نوٹس ملا تو ہم خود پریشان ہو گئے ۔ درخواست پر ہمارے دستخط نہیں۔
تحفظ آئین پاکستان کے نائب چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست ہمارے لئے حیران کن ہے۔ الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم نے بتایا پاکستان امن تحریک کے لیٹر پیڈ پر درخواست آئی تھی۔
ممبر پنجاب نے کہا اس درخواست کا فرانزک کروایا جائے، درخواست پر دستخط اصل ثابت ہوئے تو کرمنل کارروائی ہو سکتی ہے ، چئیرمن امن تحریک نے کہا ہم معذرت کرتے ہوئے اس کیس کو بند کرنےکی استدعا کرتے ہیں ۔
سماعت کےبعد مصطفی نواز کھوکھر نےمیڈیا سے گفتگو کہا کہ اس درخواست سے شکوک وشبہات پیدا ہوئے ۔ لگتا ہے ملک میں اس وقت آئین اور قانون موجود نہیں ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان میں سونے کی قیمت سے متعلق اہم خبر شمشان گھاٹ سے متعلق کیس؛ اب تو کابینہ بھی نہیں ہے تو کیسے منظوری ملے گی، پشاور ہائیکورٹ علی امین گنڈا پور کے وارنٹ جاری، گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم خامنہ ای نے ٹرمپ کی جوہری مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی افغانستان سے سیز فائر میں وقت کی حد مقرر نہیں، خلاف ورزی نہ ہونے تک معاہدہ برقرار ہے: وزیر دفاع شاہین شاہ آفریدی قومی ون ڈے کرکٹ ٹیم کے کپتان مقرر چھبیسویں آئینی ترمیم کیس، ہم سب حلف کے پابند اور قوم کو جواب دہ ہیں،جسٹس امین الدین خانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان
پڑھیں:
ترجمان دفترخارجہ کا سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق اظہار لاعلمی
فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات سے متعلق لاعلمی کا اظہار کردیا۔
ہفتہ وار بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس کا علم ہے، میرے پاس اس حوالے سے کوئی نئی معلومات نہیں، ترک صدر نے دو ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ ایک اعلیٰ سطح ترک وفد اسلام آباد آئے گا، ترکیہ وفد کے نہ آنے کی وجہ شیڈولنگ یا پھر طالبان کی طرف سے تعاون کی عدم دستیابی ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے سرحد کی بندش ہم نے اپنی حفاظت کے لیے کی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے شہری دہشت گردی کا نشانہ بنیں، بارڈر اسی لیے بند ہے اور سرحد اس وقت تک بند رہے گی جب تک افغانستان کی جانب سے پختہ یقین دہانی نہ مل جائے، ہمیں یقین دہائی کرائی جائے کہ دہشت گرد اور پرتشدد عناصر پاکستان میں داخل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ صرف ٹی ٹی پی نہیں، افغان شہری بھی پاکستان میں سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں، سرحد کی بندش کے تناظر کو اسی حقیقت میں سمجھا جائے، تجارتی گزر گاہیں اور بارڈر کراسنگ بدستور بند ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے سرحد صرف انسانی امداد کے لیےکھولی تھی، صرف یو این کی امدادی اشیا کو استثنیٰ دیا ہے، پاکستان کا افغانستان کے عوام سے کسی قسم کا اختلاف نہیں، وہ ہمارے بھائی بہن ہیں، بارڈر بندش کے سیکیورٹی اسباب ہیں، افغان عوام کے لیے امدادی راہداری میں پاکستان ہمیشہ مثبت رہا ہے۔
اسلام آباد ترجمان دفترخارجہ طاہرحسین اندرابی...
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ امدادی ترسیل کا آغاز مرحلہ وار ہوگا، تینوں کیٹیگریز کے شیڈول کی تاریخیں بعد میں فراہم کی جائیں گی، متعلقہ شیڈول وزارت کے ریکارڈ سے چیک کر کے فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریاستیں اپنے دو طرفہ تعلقات بڑھانے میں خودمختار ہیں، وزارت تجارت اور دفتر خارجہ کے ساتھ مشاورت مکمل ہوگئی ہے، تمام رسمی کارروائی تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بارڈر پالیسی کا تعلق افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی تعاون سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل بابری مسجد کا 33واں یوم شہادت ہے، یہ واقعہ آج بھی تشویش اور دکھ کا باعث ہے، بابری مسجد کا انہدام عدم برداشت، مذہبی امتیاز کے خلاف کھڑا ہونے والوں کے لیے تکلیف دہ ہے
ترجمان کا کہنا تھا کہ مذہبی ورثے اور مقدس مقامات کا تحفظ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، مسلم مذہبی علامتوں اور تاریخی ورثے کو نقصان پہنچانے کے ہر عمل کا شفاف احتساب ضروری ہے، کسی بھی مقدس مقام کی بے حرمتی مذہبی مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
طاہر حسین اندرابی کا کہنا تھا کہ بھارتی مسلمانوں کے احساس محرومی اور ذہنی اذیت پر گہری تشویش ہے، ریاستی سرپرستی نے ہندو فاشسٹ تنظیموں کو مزید دلیر بنادیا ہے، ہندو تنظیمیں بھارتی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی مکمل حاشیہ بندی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان اور بھارتی حکام کے بڑھتے رابطوں پر اقوام متحدہ کی رپورٹ سے آگاہ نہیں، بھارت اور افغانستان کا معمول کی سفارتی اور تجارتی سطح پر تعاون قابل اعتراض نہیں، مسئلہ تب ہوتا ہے جب تیسرا ملک پاکستان کو زیرو سم انداز میں دیکھ کر افغانستان سے تعاون بڑھاتا ہے، یہ تشویشناک ہے، پاکستان اس معاملے پر مسلسل نگرانی بھی کرے گا اور اپنے تحفظات اٹھاتا بھی رہے گا۔