ہینڈ گرنیڈ برآمدگی کیس: مذہبی جماعت کی 2 خواتین جیل منتقل
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور چودھری نے ٹی ایل پی کے 3 کارکنوں کی بازیابی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کر دیا۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کو درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔ رجسٹرار آفس نے متعلقہ کاغذات لف نہ کرنے کا اعتراض لگایا تھا۔ درخواست گزار وکیل نے موقف اپنایا کہ متعلقہ دستاویزات درخواست کے ساتھ لگا دی ہیں۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے ڈیوٹی جج نے ہینڈ گرنیڈ برآمدگی کیس میں مذہبی جماعت کی دو خواتین کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ تفتیشی افسر نے موقف اپنایا کہ شمائلہ بی بی اور اللہ معافی بی بی سے ہینڈ گرنیڈز برآمد ہو چکے ہیں، ان کیخلاف تھانہ صدر شیخوپورہ اور تھانہ شرقپور شریف میں مقدمہ درج ہوا ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے اشتعال انگیز تقریر کرنے کے مقدمے میں مذہبی جماعت کے نائب امیر ظہیر احسن شاہ کا 10 دن کا مزید جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ تفتیشی نے موقف اپنایا کہ امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے آواز میچنگ اور فوٹو گرامیٹک نہیں ہو سکے۔ ملزم کیخلاف تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ: 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں ترمیم کی ہدایت
جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔
مذکورہ 3 رکنی بینچ میں جسٹس جواد حسن اور جسٹس سلطان تنویر بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے
درخواست گزار منیر احمد کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ترمیم آئین کے دیباچے کیخلاف ہے۔
ان کے مطابق، اس سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: عدالتی نظام درست کرنے کے لیے آئینی ترمیم وقت کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو
وکیل نے مزید کہا کہ ترمیم سے عدالتی آزادی کو خطرہ لاحق ہوا اور صوبوں کی مشاورت کے بغیر آئینی ڈھانچے کو متاثر کیا گیا ہے۔
عدالت نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کوآئین کے آرٹیکل 174 کو پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا کہ آئین کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو لازمی طور پر فریق بنایا جائے۔
مزید پڑھیں: آئینی ترمیم کا مقصد عمران خان کو فوجی عدالتوں سے سزا دلوانا ہے،,سلمان اکرم راجا
وکیل اظہر صدیق نے عدالت سے متعلقہ فریق کو ہاتھ سے لکھ کر شامل کرنے کی درخواست کی۔
تاہم عدالت نے واضح کیا کہ اس کیس میں ہاتھ سے لکھنے کی گنجائش نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: 27 ویں ترمیم کے خلاف کنونشن بدمزگی کا شکار، کیا وکلا تقسیم ہیں؟
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ درخواست آئینی ترامیم کو چیلنج کرتی ہے، اس لیے اس پر سماعت بھی آئین کے مطابق ہی ہوگی۔
عدالت نے درخواست میں ترمیم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی ترمیم آئینی ڈھانچے اظہر صدیق بینچ جسٹس صداقت علی خان عدالتی آزادی لاہورہائیکورٹ