اسلام آباد ( وقائع نگار ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں سنیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے سنیارٹی کے معاملے پر اہم ریمارکس دیئے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سارے اداروں کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، جس ادارے میں سنیارٹی ڈسٹرب کی وہاں پر مسائل پیدا ہوئے، کسی کو کوئی بندہ پسند ہے تو کسی کو اپنا رشتہ دار اوپر لانا ہے۔ مزید ریمارکس دئیے کہ ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے اپنی غلطیوں کو درست کرنا، غلطی کی کوئی سزا نہیں ہوتی، بدنیتی کی سزا ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کسی کو

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جس میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: آپ فُل کورٹ کی بات نہ کریں، سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت

سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کی بات مان لی جائے کہ سپریم کورٹ اور بینچ الگ الگ ہیں، تو قانون میں تو سپریم کورٹ کا اختیار لیا گیا ہے، بینچ کا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تو آپ نے اچھی بات کی، بینچ کے اختیارات میں اضافہ کروا دیا۔

درخواست گزار کے وکیل شبر رضوی نے مؤقف اپنایا کہ نئے بینچ کو کچھ اختیارات دیے گئے ہیں لیکن سپریم کورٹ سے اختیارات نہیں چھینے گئے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ترمیم ہوچکی ہے، اس کے مطابق آئینی بینچ بن چکا ہے۔ آپ چاہ رہے ہیں کہ پہلے ہم 26ویں آئینی ترمیم کو معطل کریں؟

انہوں نے مزید استفسار کیا کہ 191 اے کو کیسے بائی پاس کریں گے؟ وکیل شبر رضا رضوی نے جواب دیا کہ 191 اے کو آئین کی دیگر شقوں کے ساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، اسے اکیلے نہیں پڑھا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیے: گلگت بلتستان میں مقامی طور پر استعمال ہونے والی اشیا پر ٹیکسز عائد نہ کیے جائیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس

وکیل شبر رضا رضوی نے مؤقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 191 اے کے نفاذ کے باوجود سپریم کورٹ کا 184(3) کا اختیار ختم نہیں ہوا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا، آپ کہہ رہے ہیں کہ 184(3) آرٹیکل 191 اے سے مستثنیٰ ہے؟
جسٹس محمد علی مظہر نے مزید ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 191 اے کے تحت 184(3) کا اختیار آئینی بینچ کو منتقل ہوچکا ہے، اور اس بات کا واضح ذکر آئین میں موجود ہے کہ 184(3) کے اختیارات آئینی بینچ کو دیے گئے ہیں۔

وکیل شبر رضا رضوی نے کہا کہ میں نے اپنی استدعا پیش کردی ہے، اب میں دلائل کے اگلے حصے کی طرف بڑھنا چاہوں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ عدالت 26 ترمیم

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت
  • کسی کو پسندیدہ بندہ‘ کسی کو رشتے دار لاناہے‘ جسٹس محسن اختر کیانی
  • اداروں کا بیڑہ غرق کردیا،کسی کو پسندیدہ بندہ ،کسی کو رشتے دار اوپر لانا ہوتا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
  • 26 ویں آئینی ترمیم؛ چیف جسٹس حکم دینگے تو ہم یہ ٹوپی اتار کر دوسری پہن لیں گے، جسٹس جمال کے ریمارکس
  • کسی کو پسندیدہ بندہ، کسی کو رشتےدار لاناہے‘،جسٹس محسن اختر کیانی کےسنیارٹی سے متعلق اہم ریمارکس
  • ‘کسی کو پسندیدہ بندہ، کسی کو رشتےدار لاناہے‘،جسٹس محسن اختر کیانی کےسنیارٹی سے متعلق اہم ریمارکس
  • سارے اداروں کا بیڑہ غرق کردیاگیا،جہاں سنیارٹی ڈسٹرب ہوئی وہاں مسائل نے جنم لیا، کسی کوپسندیدہ اور کسی کو رشتہ دار اوپر لانا ہوتا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
  • اسلام  آباد ہائیکورٹ کا آئندہ ہفتے کا روسٹر جاری؛ چیف جسٹس سمیت 9 ججز سماعت کریں گے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا آئندہ ہفتے کا روسٹر جاری؛ چیف جسٹس سمیت 9 ججز سماعت کریں گے