پاکستان امن پسند ملک ہے مگر اپنی خودمختاری کے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے، ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جنیوا میں 151ویں بین الپارلیمانی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عالمی سطح پر انسانی ہمدردی، انصاف، اور پائیدار امن کے فروغ پر زور دیا۔ وہ پاکستانی پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں جس میں وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ مملکت بیرسٹر عقیل ملک، چوہدری شہباز بابر، ڈاکٹر شرمیلا فاروقی، منیبہ اقبال اور اعجاز جکھرانی شامل ہیں۔
ایاز صادق نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا اس وقت ریاستی خودمختاری کی پامالی، عالمی اصولوں کی تنزلی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے سنگین چیلنجز سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی ہمدردی کے امور میں غیر جانب داری اور آزادی کے اصولوں پر کاربند ہے اور عالمی انسانی قوانین کے استحکام کے لیے ہر سطح پر تعاون جاری رکھے گا۔
اسپیکر نے غزہ میں جنگ بندی منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں فلسطینی عوام پر ڈھائے گئے مظالم انسانی ضمیر کو ہمیشہ جھنجھوڑتے رہیں گے۔ ایاز صادق نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے مسئلے کے پائیدار اور منصفانہ حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔
کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے اسپیکر نے بھارتی حکومت کے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں اور شہری آزادیوں کی سلبی اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی بلا اشتعال جارحیت پر ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا مگر اپنی خودمختاری کے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔ اسپیکر نے اس موقع پر بھارتی حمایت یافتہ شدت پسند گروہوں کی افغان سرزمین کے پاکستان مخالف استعمال کی بھی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان کی انسدادِ دہشتگردی کارروائیاں شہری تحفظ اور سرحدی سلامتی کے لیے ہیں۔
ایاز صادق نے ماحولیاتی تبدیلی کو موجودہ انسانی بحران کی شکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی کاربن اخراج میں معمولی حصہ دار ہونے کے باوجود بدترین موسمیاتی اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے منصفانہ مالی معاونت اور یکجہتی کا مطالبہ کیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی انصاف فراہم کیا جا سکے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر اسپیکر نے کہا کہ پاکستان کی پیش کردہ سلامتی کونسل قرارداد 2788 عالمی امن اور تعاون کے فروغ کی علامت ہے۔ پاکستان سفارتکاری اور پارلیمانی روابط کے ذریعے تنازعات کے حل اور عالمی امن کے قیام پر یقین رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ پاکستان ایاز صادق نے اسپیکر نے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
معروف قانون دان ایس ایم ظفر کو بچھڑے 2 برس بیت گئے
سابق وفاقی وزیر اور معروف قانون دان ایس ایم ظفر کو ہم سے بچھڑے 2 برس بیت گئے، ایس ایم ظفر کا پاکستان کی آئینی، قانونی اور سیاسی تاریخ سے گہرا رشتہ رہا، ملکی تاریخ کے کئی اہم مقدمات میں کامیابی کا سہرا آپ کے سر ہے، 2011 میں انہیں صدارتی ایوارڈ ’’نشانِ امتیاز‘‘ سے نوازا گیا۔سیاست، قانون اور انسانی حقوق کے آسمان پر روشن آفتاب بن کر چمکنے والے معروف قانون دان ایس ایم ظفر 6 دسمبر 1930 ء کو برما کے شہر رنگون میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1945ء میں شکرگڑھ سے میٹرک، گورنمنٹ کالج لاہور سے انٹرمیڈیٹ جبکہ قانون کی تعلیم پنجاب یونیورسٹی لاء کالج سے حاصل کی۔ایس ایم ظفر کو پنجاب یونیورسٹی کے 124 ویں کانووکیشن میں قانون میں پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔سید محمد ظفر نے 1950 ء میں جسٹس سردار اقبال کے چیمبر سے وکالت کا آغاز کیا،62ء کے آئین میں بنیادی انسانی حقوق کی شقیں ایس ایم ظفر کی ہی کوششوں کا نتیجہ سمجھی جاتی ہیں، 1965ء سے 1969ء تک پاکستان کے وزیر قانون و انصاف کے طور پر خدمات انجام دیں۔19 ستمبر 1965 کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ایس ایم ظفر نے جنگ بندی کی قرارداد کو مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کرایا، ملکی تاریخ کے کئی اہم مقدمات میں کامیابی کا سہرا آپ کے سر ہے۔جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ جاوید کہتی ہیں ایس ایم ظفر ایک انتہائی قابل وکیل تھے، جنہوں نے جج کے عہدے کو بھی ٹھکرا کر وکالت کے پیشے کو ہی ترجیح دی، وکالت اور سیاست کے ساتھ انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے ان کی کاوشیں ان مٹ ہیں۔ایس ایم ظفر کے فرزند بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا کہ والد محترم بحیثیت باپ اور بحیثیت وکیل بہترین انسان تھے، انہوں نے وکالت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سیاست میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ایس ایم ظفر نے 1976 میں ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان نامی ادارہ قائم کیا، ایس ایم ظفرکچھ عرصہ مسلم لیگ ق کا حصہ رہے، 2003ء سے 2012ء تک سینیٹ کے رکن رہے، 2004ء سے 2012ء تک ہمدرد یونیورسٹی کے چانسلر کی ذمہ داریاں بھی ادا کیں، 2014 ء میں ایس ایم ظفر نے وکالت اور سیاست دونوں سے ریٹائرمنٹ لے لی۔سابق وفاقی وزیر نے کئی تصانیف بھی تخلیق کیں جن میں ’میرے مشہور مقدمے‘، ’عدالت میں سیاست‘، ’عوام پارلیمنٹ اور اسلام‘،’تذکرے اور جائزے‘،’ڈکٹیٹر کون‘ اور خود نوشت ’ ایس ایم ظفر کی کہانی ان کی زبانی ‘ شامل ہیں۔ملکی خدمات کے اعتراف میں 2011ء میں انہیں سب سے بڑے سول صدارتی ایوارڈ’’ نشانِ امتیاز‘‘سے نوازا گیا، انسانی حقوق کے علمبردار ایس ایم ظفر 19 اکتوبر 2023ء کو 93 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔