معروف قانون دان ایس ایم ظفر کو بچھڑے 2 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر اور معروف قانون دان ایس ایم ظفر کو ہم سے بچھڑے 2 برس بیت گئے، ایس ایم ظفر کا پاکستان کی آئینی، قانونی اور سیاسی تاریخ سے گہرا رشتہ رہا، ملکی تاریخ کے کئی اہم مقدمات میں کامیابی کا سہرا آپ کے سر ہے، 2011 میں انہیں صدارتی ایوارڈ ’’نشانِ امتیاز‘‘ سے نوازا گیا۔سیاست، قانون اور انسانی حقوق کے آسمان پر روشن آفتاب بن کر چمکنے والے معروف قانون دان ایس ایم ظفر 6 دسمبر 1930 ء کو برما کے شہر رنگون میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1945ء میں شکرگڑھ سے میٹرک، گورنمنٹ کالج لاہور سے انٹرمیڈیٹ جبکہ قانون کی تعلیم پنجاب یونیورسٹی لاء کالج سے حاصل کی۔ایس ایم ظفر کو پنجاب یونیورسٹی کے 124 ویں کانووکیشن میں قانون میں پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔سید محمد ظفر نے 1950 ء میں جسٹس سردار اقبال کے چیمبر سے وکالت کا آغاز کیا،62ء کے آئین میں بنیادی انسانی حقوق کی شقیں ایس ایم ظفر کی ہی کوششوں کا نتیجہ سمجھی جاتی ہیں، 1965ء سے 1969ء تک پاکستان کے وزیر قانون و انصاف کے طور پر خدمات انجام دیں۔19 ستمبر 1965 کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ایس ایم ظفر نے جنگ بندی کی قرارداد کو مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کرایا، ملکی تاریخ کے کئی اہم مقدمات میں کامیابی کا سہرا آپ کے سر ہے۔جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ جاوید کہتی ہیں ایس ایم ظفر ایک انتہائی قابل وکیل تھے، جنہوں نے جج کے عہدے کو بھی ٹھکرا کر وکالت کے پیشے کو ہی ترجیح دی، وکالت اور سیاست کے ساتھ انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے ان کی کاوشیں ان مٹ ہیں۔ایس ایم ظفر کے فرزند بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا کہ والد محترم بحیثیت باپ اور بحیثیت وکیل بہترین انسان تھے، انہوں نے وکالت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سیاست میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ایس ایم ظفر نے 1976 میں ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان نامی ادارہ قائم کیا، ایس ایم ظفرکچھ عرصہ مسلم لیگ ق کا حصہ رہے، 2003ء سے 2012ء تک سینیٹ کے رکن رہے، 2004ء سے 2012ء تک ہمدرد یونیورسٹی کے چانسلر کی ذمہ داریاں بھی ادا کیں، 2014 ء میں ایس ایم ظفر نے وکالت اور سیاست دونوں سے ریٹائرمنٹ لے لی۔سابق وفاقی وزیر نے کئی تصانیف بھی تخلیق کیں جن میں ’میرے مشہور مقدمے‘، ’عدالت میں سیاست‘، ’عوام پارلیمنٹ اور اسلام‘،’تذکرے اور جائزے‘،’ڈکٹیٹر کون‘ اور خود نوشت ’ ایس ایم ظفر کی کہانی ان کی زبانی ‘ شامل ہیں۔ملکی خدمات کے اعتراف میں 2011ء میں انہیں سب سے بڑے سول صدارتی ایوارڈ’’ نشانِ امتیاز‘‘سے نوازا گیا، انسانی حقوق کے علمبردار ایس ایم ظفر 19 اکتوبر 2023ء کو 93 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
افغانستان سمیت جو بھی حملہ کریگا اس کو بھرپور جواب ملے گا: وزیراعلیٰ خیبر پی کے
پشاور (نیٹ نیوز) وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو بھرپور جواب ملے گا۔ مجھے کسی کے خلاف نہیں لایا گیا۔ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے آیا ہوں، ہمارا ہر قدم قانون اور آئین کے مطابق ہوگا۔ پرامن احتجاج کرینگے۔ یہ صوبہ ہم سب کا ہے، گزشتہ حکومت میں ہم تھوڑے کمزور تھے۔ ہم عدالتوں میں جنگ لڑرہے ہیں۔ انصاف نہ ملا تو احتجاج ہی کرینگے۔ کوئی بھی جارحیت کرے تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہونگے، یہاں سے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس گئے۔ 12لاکھ اب بھی ہیں، باعزت طور پر بھجوائیں گے۔