پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: اقلیتی حقوق بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج اور واک آؤٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اقلیتی حقوق بل منظور کرلیا گیا جب کہ اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔
اجلاس میں ووٹنگ کے دوران حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان روایتی شور شرابہ جاری رہا ۔ ایوان میں 160 اراکین نے بل کی حمایت کی جب کہ 79 اراکین نے مخالفت کی ، جس کے بعد اپوزیشنا رکان نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا، تاہم پارٹی کے قادر پٹیل نے کھل کر مخالفت کی اور احتجاجاً ایوان چھوڑ دیا۔ اسی طرح سینیٹر عبدالقادر اور ایمل ولی خان نے بھی بل کے خلاف ووٹ دیا جس سے واضح ہوا کہ معاملے پر سیاسی صفیں اندرونی طور پر بھی تقسیم تھیں۔
اجلاس کی کارروائی اس وقت گرم ہوگئی جب وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان کو یقین دلایا کہ یہ بل صرف اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ہے اور اسلامی احکامات کے خلاف کسی قسم کی قانون سازی نہیں ہو رہی۔
انہوں نے یہ بات بھی واضح کی کہ قیدی نمبر 804 کے حوالے سے پھیلائی جانے والی باتیں محض سیاسی نعرے ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2014 میں خود اس کمیشن کے قیام کی ہدایت کی تھی، اس لیے اسے متنازع بنانا مناسب نہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسے قوانین کے نتیجے میں غلط فائدہ اٹھائے جانے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے، اس لیے یہ قانون مزید احتیاط چاہتا ہے۔ ان کی جماعت کی رکن عالیہ کامران نے شق 35 نکالنے کی ترمیم پیش کی، جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
وزیرِ قانون نے بھی وضاحت دی کہ اس شق کی موجودگی پر اعتراضات سامنے آئے تھے، اس لیے اسے واپس لینا بہتر سمجھا گیا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ایجنڈے میں 7 قوانین شامل ہیں، مگر سب سے حساس قانونی بل یہی ہے، اس لیے ہر پہلو کا باریک بینی سے جائزہ لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اسلام مخالف قانون سازی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتیں بھی ملک کے شہری ہیں مگر آئینی حدود واضح ہیں۔
سینیٹر نور الحق قادری، کامران مرتضیٰ اور راجا ناصر عباس نے بھی اپنے خطاب میں بل کے مختلف پہلوؤں پر سخت اعتراضات اٹھائے۔ زیادہ تر تحفظات قادیانیوں سے متعلق شقوں پر تھے جنہیں متنازع قرار دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے قادر پٹیل نے یہاں تک کہا کہ یہ مسئلہ امتِ محمدیؐ کے جذبات سے جڑا ہوا ہے، اس لیے احتیاط سب سے اہم ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج طلب
اسلام آباد (خبر نگار) پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج (منگل) صبح گیارہ بجے طلب کر لیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ سیکرٹریٹ کو انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش ہونے والے بل سے متعلق ایجنڈا ترتیب دے دیا۔