کیا سندھ کی نئی سرنڈر پالیسی کچے کے علاقے میں امن لائے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
سندھ حکومت نے دریائی علاقوں (کچے) میں ڈاکوؤں کے لیے نئی سرنڈر پالیسی جاری کر دی ہے، جس کے تحت جرائم پیشہ عناصر کو ہتھیار ڈالنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
سندھ ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ پالیسی سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے کچے کے علاقوں پر لاگو ہوگی۔ تاہم، ہتھیار ڈالنے والے افراد کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: کچے کے ڈاکوؤں کا تاوان کے لیے اغوا کیے گئے شہری پر تشدد، ویڈیو اہل خانہ کو بھیج دی
محکمہ داخلہ سندھ نے واضح کیا کہ یہ پالیسی عام معافی نہیں ہے، بلکہ امن قائم کرنے کے لیے ایک اقدام ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کیا جائے گا، تاہم ان کے اہلِخانہ کو کسی صورت ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ کچے کے علاقوں میں تعلیمی، صحت اور فلاحی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ بند اسکولز اور ڈسپنسریوں کو مرحلہ وار بحال کیا جائے گا، جبکہ سرنڈر کرنے والے افراد کو فنی تربیت اور روزگار کے مواقع دیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: کچے کا پورا علاقہ زیر آب آنے کا خدشہ، تیاری مکمل کرلی، وزیراعلیٰ سندھ
پالیسی پر عمل درآمد کے لیے مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں، اور محکمہ داخلہ میں ایک ریڈریسَل سیل بھی تشکیل دیا گیا ہے۔
مزید کہا گیا کہ سماجی و معاشی ترقیاتی منصوبے کچے کے علاقوں میں شروع کیے جائیں گے، پالیسی کا ماہانہ جائزہ لیا جائے گا اور زمینی حقائق کے مطابق تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ ضلعی اور ڈویژنل سطح کی کمیٹیاں پولیس کے ساتھ مل کر عملدرآمد کی نگرانی کریں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سرنڈر پالیسی سندھ سندھ ہوم ڈیپارٹمنٹ کچے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سرنڈر پالیسی سندھ ہوم ڈیپارٹمنٹ کچے جائے گا کے لیے کچے کے
پڑھیں:
افغانستان پر جو بھی پالیسی ہو اس پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے: وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی— فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے جو بھی پالیسی ہو اس پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔
پشاور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے کسی کے خلاف نہیں لایا گیا، آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے آیا ہوں، ہمارا ہر قدم قانون اور آئین کے مطابق ہو گا، پُرامن احتجاج کریں گے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی نے کہا کہ یہ صوبہ ہم سب کا ہے، گزشتہ حکومت میں ہم تھوڑے کمزور تھے، ہم عدالتوں میں جنگ لڑ رہے ہیں، انصاف نہ ملا تو احتجاج ہی کریں گے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو بھرپور جواب ملے گا، یہاں سے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس گئے، 12 لاکھ اب بھی ہیں، باعزت طور پر بھجوائیں گے٬ افغان مہاجرین نے اتنا وقت یہاں گزارا تو باعزت واپس جائیں۔
سہیل آفریدی کافی عرصے تک انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے پی کے صدر رہے، وہ موجودہ حکومت میں وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی کمیونی کیشن اینڈ ورکس رہے۔
وزیرِ اعلیٰ کے پی نے کہا کہ میں حکومت چلانے نہیں تبدیلی کے لیے آیا ہوں، بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کا وقت نہ ملا تو کابینہ سے متعلق مشاورت کے لیے پارٹی سے بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مجھے ٹارگٹ کیا گیا پھر آئینی عمل روکا گیا کیا یہ طریقہ ہے؟ میں نے چیف جسٹس کو خط لکھا اور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جو اعتراضات دور کر کے پیر کو دوبارہ دائر کریں گے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میرا فوکس امں و امان، ترقیاتی کاموں اور گڈ گورننس پر ہے، کابینہ کے اہل اور نااہل ارکان کے بارے میں بانیٔ پی ٹی آئی کو بتاؤں گا۔