بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں پاکستان ہاؤس میں بلوچ ریپبلیکن آرمی (براہمداغ بگٹی گروہ) کے بڑے کمانڈر وڈیرہ نورعلی چاکرانی نے اپنے 100 سے زائد ساتھیوں کے ہمراہ ریاست کے سامنے سرنڈر کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیے۔

میرآفتاب بگٹی کی موجودگی میں سرنڈر کرنے والے افراد سے پاکستان سے وفاداری کا حلف بھی لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ناراض بلوچ کی اصطلاح میڈیا کی پیدا کردہ، سرنڈر کرنے والوں سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان

اس موقع پر حکام نے ہتھیار پھینکنے کے فیصلے کو نہایت مثبت اور حوصلہ افزا پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم نہ صرف ریاستی اداروں پر اعتماد کا اظہار ہے بلکہ وطن سے محبت، امن دوستی اور ڈیرہ بگٹی میں ترقی و استحکام کے عزم کی بھی واضح علامت ہے۔

حکام نے سرنڈر کرنے والوں کے اقدام کو قابلِ تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی آغوش میں واپسی کا یہ فیصلہ ڈیرہ بگٹی کے ہر گھرانے کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے۔

ان افراد نے ثابت کیا ہے کہ اصل وقاراورعزت جنگ و مزاحمت میں نہیں بلکہ امن، اتحاد اورترقی میں ہے۔

ساتھ ہی پہاڑوں میں موجود دیگر فراریوں سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ ہتھیار چھوڑ کر واپس قومی دھارے میں شامل ہوں، کیونکہ اُن کے بچوں اور آنے والی نسلوں کا مستقبل امن و استحکام سے جڑا ہوا ہے، نہ کہ تصادم اور بے یقینی سے۔

مزید پڑھیں: تشدد پسندی قابل قبول نہیں، وفاقی حکومت بلوچستان میں امن کی بحالی کے لیے تعاون کرے گی، وزیراعظم شہباز شریف

حکام کا کہنا تھا کہ آخر کب تک بھتہ خوری، بے چینی اور خوف کا سلسلہ جاری رہے گا؟ اب وقت ہے کہ ڈیرہ بگٹی کے لوگ مل کر ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ڈیرہ بگٹی اس وقت ہی حقیقی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا جب اس کے تمام باشندے متحد ہو کر امن کا علم بلند کریں۔

ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ آنے والی نسلوں کو ایک ایسا پُرامن کل دیں جس پر سب کو فخر ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

براہمداغ بگٹی بلوچستان پاکستان ہاؤس ڈیرہ بگٹی سرنڈر سوئی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: براہمداغ بگٹی بلوچستان پاکستان ہاؤس ڈیرہ بگٹی ڈیرہ بگٹی کے لیے

پڑھیں:

قابض صیہونی رژیم کی نئی شرارت کے بارے پاکستان سمیت 8 اسلامی ممالک کا انتباہ

اپنے ایک مشترکہ بیان میں 8 عرب و اسلامی ممالک نے رفح بارڈر کراسنگ کے "یکطرفہ طور پر کھولے جانے" کے بارے خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد غزہ کے لوگوں کو "جبری نقل مکانی" پر مجبور کرنا ہے اسلام ٹائمز۔ 8 عرب و اسلامی ممالک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں غزہ کی پٹی کے مکینوں کو مصر منتقل کرنے کے لئے رفح بارڈر کراسنگ کو "یکطرفہ طور پر کھولنے" کے بارے اسرائیل کے حالیہ بیانات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس بیان میں مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، اردن، پاکستان، ترکی اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ نے تاکید کی کہ فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے "جبری نقل مکانی" پر مجبور کرنے سے متعلق کسی بھی کوشش کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے نیز یہ کہ کسی بھی فریق کو غزہ کی آبادی کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کرنے کا حق حاصل نہیں۔
  اپنے مشترکہ بیان کے ایک دوسرے حصے میں مذکورہ ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر "مکمل عملدرآمد" کی ضرورت پر زور دیا کہ جس میں رفح کراسنگ کو دونوں سمتوں میں کھولنے، غزہ کے باشندوں کے لئے نقل و حرکت کی آزادی کی ضمانت، علاقے سے کسی بھی "جبری نقل مکانی" پر پابندی اور لوگوں کے لئے غزہ میں باقی رہنے نیز مستقبل کی تعمیر نو میں حصہ لینے کے لئے موزوں حالات پیدا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ 8 ممالک کے وزرائے خارجہ نے "خطے میں امن کے قیام کے لئے ٹرمپ کے عزم" کو بھی سراہا اور "ٹرمپ منصوبے کی تمام شقوں کے بلا تاخیر یا رکاوٹ نفاذ" پر بھی زور دیا کہ جو ان کے بقول، "خطے میں امن و سلامتی" کو مستحکم کر سکتے ہیں۔
اس بیان میں غزہ کی پٹی میں سنگین انسانی حالات کا بھی حوالہ دیا گیا اور جنگ بندی کے مکمل استحکام، شہریوں کی تکالیف کا خاتمہ اور انسانی امداد کے غیر مشروط داخلے پر بھی زور دیا گیا۔ آٹھوں وزرائے خارجہ نے جلد از جلد تعمیر نو اور تزئین و آرائش کے لئے کوششیں شروع کئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور فلسطینی علاقوں میں دیرپا استحکام پیدا کرنے کے عمل کے ایک حصے کے طور پر "فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے غزہ کے انتظام و انصرام کے لئے حالات پیدا کرنے" کو بھی ضروری قرار دیا۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ممالک امریکہ کے ساتھ ساتھ تمام متعلقہ علاقائی و بین الاقوامی فریقوں کے ساتھ بھی تعاون و ہم آہنگی جاری رکھنے کو تیار ہیں کہ جس کا مقصد سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 اور دیگر متعلقہ قراردادوں پر مکمل عملدرآمد اور "منصفانہ، جامع و پائیدار امن" کے حصول کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اس حل کے مطابق، 4 جون 1967 کی سرحدوں پر ایک "آزاد فلسطینی ریاست" قائم کی جائے گی، جس میں غزہ اور مغربی کنارہ بھی شامل ہو گا اور اس کا دارالحکومت "مشرقی بیت المقدس" قرار پائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں بڑا بریک تھرو: ہتھیار چھوڑ کر امن کی راہ اپنانے والوں کی واپسی
  • بلوچستان، کالعدم تنظیم کے کمانڈر نے 100 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے ، وزیراعلیٰ کی مبارکباد
  • بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر نے 100 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے
  • بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر سمیت 100 علیحدگی پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے
  • قابض صیہونی رژیم کی نئی شرارت کے بارے پاکستان سمیت 8 اسلامی ممالک کا انتباہ
  • بلوچستان کی صوبائی کابینہ کا اجلاس، بینک آف بلوچستان کے قیام سمیت دیگر فیصلے
  • بلوچستان، علیحدگی پسند رہنماء نے ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے
  • سینکڑوں علیحدگی پسند ہتھیار ڈال کر سبز پرچم کے سائے میں واپس آ گئے
  • سوئی: علیحدگی پسند رہنما نور علی چاکرانی ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل