ہتھیار ڈالنے والوں کو فنی تربیت اور روزگار کی فراہمی، سندھ میں کچےکےڈاکوؤں کےلیے سرینڈر پالیسی جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
حکومت سندھ نے کچے کے علاقوں کے ڈاکوؤں کیلئے سرینڈر پالیسی جاری کر دی۔
حکومت سندھ کی پالیسی کے تحت 50 ڈاکو سرینڈر کریں گے، اس حوالے سے خصوصی تقریب منعقد ہوگی جس میں 50 ایسے ڈاکو جن کے سروں کی قیمت مقرر ہے وہ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے۔
محکمہ داخلہ کے اشتہار کے مطابق کچے کا علاقہ واگزار کرانے کے لیے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کچے کے علاقوں میں پائیدار امن کے قیام کے لیے ایک تاریخی پالیسی منظور کی ہے۔ جس کے تحت سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن میں ڈاکو ان کے لیے رضا کارانہ سرینڈر اسکیم کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ہے۔
اس اسکیم کے تحت کچے کے 50 ڈاکو جن کے سر کی قیمت مقرر ہے، وہ رضا کارانہ طور ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
اسی سلسلے میں 22 اکتوبر بدھ کے روز ایک خصوصی پروگرام منعقد ہوگا جہاں بڑی تعداد میں کچے کے ڈاکو جھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے۔
کچھے کی وہ سر زمین، جو برسوں تک خوف، جرائم اور بے یقینی کی علامت تھی، آج امن، امید اور استحکام کی کئی شناخت بن رہی ہے۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ امن کا وعدہ۔ صوبے سے جرائم کا خاتمہ حکومت سندھ کا عزم ہے۔
محکمہ داخلہ حکام کے مطابق حکومت سندھ نے کچے کے علاقوں کے ڈاکوؤں کیلئے سرینڈر پالیسی جاری کر دی۔
محکمہ داخلہ سندھ کے حکام کے مطابق پالیسی کا اطلاق سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے کچے کے علاقوں میں ہو گا، سرینڈر کرنے والوں کو قانون کے تحت کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔
محکمہ داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ سرینڈر پالیسی عام معافی کا اعلان نہیں، ہتھیار ڈالنے اور گرفتاری دینے والے ڈاکوؤں کو مقدمات کا سامنا کرنا ہو گا، بذریعہ میڈیا واضح کیا جائے گا کہ یہ پالیسی امن کے لیے ہے، معافی کے لیے نہیں ہے۔
محکمہ داخلہ حکام کےمطابق ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں سے اسلحہ اور بارود برآمد کیا جائے گا، سرینڈر کرنے والوں کے اہلخانہ کو قطعی طور پر ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
کچے میں بچوں اور خواتین کیلئے تعلیمی، صحت اور فلاحی سہولیات فراہم کی جائیں گی، بند اسکول اور ڈسپنسریاں مرحلہ وار بحال کی جائیں گی، اسلحہ ڈالنے والے ڈاکوؤں کو فنی تربیت اور روزگار فراہم کیے جائیں گے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے سرینڈر پالیسی پر عملدرآمد کیلئے مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کر دیں، محکمہ داخلہ سندھ میں ریڈریسل سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ سوشل اور اکنامک ڈیولپمنٹ کے منصوبے کچے کے علاقوں میں شروع کیے جائیں گے، ہر ماہ پالیسی کا جائزہ لے کر زمینی حقائق کے مطابق ترامیم ہوں گی، پولیس کے ساتھ ساتھ ضلعی اور ڈویژنل کمیٹیاں بھی نگرانی کریں گی۔
محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق سرینڈر پالیسی قطعی طور پر سزا سے استثنا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سندھ کابینہ نے کچے کے علاقوں میں سماجی ترقی کے لیے ڈاکوؤں کے ہتھیار ڈالنے کی پالیسی منظور کرچکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کچے کے علاقوں میں محکمہ داخلہ سندھ نے کچے کے علاقوں سرینڈر پالیسی ہتھیار ڈالنے حکومت سندھ کے مطابق کے تحت کے لیے
پڑھیں:
کراچی سمیت اندرون سندھ دیہی علاقوں کے طلبا کو صحت کی سہولتیں دینے کا منصوبہ
دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بچوں کو بلامعاوضہ طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جس میں بچوں کی حفاظتی ویکسینشن کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد سمیت اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں قائم پرائمری اسکولوں کے طلبا کو اسکولوں میں صحت کی سہولتیں متعارف کرانے کیلئے پہلی بار منصوبہ تیار کر لیا گیا۔ ابتدائی طور پر اس منصوبے کے تحت کراچی اور سندھ کے دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بچوں کو بلامعاوضہ طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جس میں بچوں کی حفاظتی ویکسینشن کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ شائن ہیومینیٹی سندھ کے سربراہ فہیم خان نے اس منصوبے کے حوالے سے بتایا کہ اسکولوں میں پرائمری ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کا منصوبہ اس لیے مرتب کیا گیا ہے کہ بچوں کو اسکول میں ہی صحت کی بنیادی طبی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ کے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ پرائمری اسکول جانے والے بچوں میں غذائی قلت اور آئرن کی کمی کی وجہ ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما متاثر ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے مستقبل میں ان بچوں کو صحت کے حوالے سے مختلف طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فہیم خان نے بتایا کہ آج کل بچوں میں موبائل کا بہت زیادہ استعمال ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی جسمانی سرگرمیاں ختم ہو چکی ہیں، بچوں میں مسلسل موبائل کا استعمال ان کی ذہنی و جسمانی نشونما کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے بچوں کی صحت کے حوالے سے ایک جامع منصوبہ طبی ماہرین کی مشاورت سے تیار کیا ہے، جس میں ہم پہلے مرحلے میں پرائمری اسکولوں میں ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں اور ان کے والدین کو جسمانی سرگرمیوں میں بھی حصہ لینے کی ترغیب دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ اسکول ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے حوالے سے محکمہ صحت کے حکام سے جلد بات چیت کرے گی، تاکہ اس منصوبے کو نئے سال میں عملدرآمد کیلئے شامل کر لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی سمیت اندرون سندھ کے اسکول جانے والے بچوں کی اکثریت کو غذائی قلت اور آئرن کی کمی کا سامنا ہے، شائن ہیومینیٹی سندھ نے غذائی قلت کے حوالے سے اردو اور سندھی زبان میں ایک کتابچہ تیار کیا ہے، جو اسکول جانے والے بچوں کے والدین اور اسکولوں کی انتظامیہ کو فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے گھارو، سہون سمیت دیگر دیہی علاقوں میں مفت طبی کلینک قائم کر دیئے ہیں، جہاں پر مستحق اور ضرورت مند مریضوں کو طبی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں اور اب ان طبی سہولتوں کے دائرہ کار کو آئندہ سال سے کراچی کے دیہی علاقوں میں قائم اسکولوں تک بڑھا دیا جائے گا۔