سینیٹر مشتاق احمد سے غزہ اور سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
اپنے خصوصی انٹرویو میں سابق رہنماء جماعت اسلامی نے کہا کہ وہ اپنی تحریک کو جاری رکھیں گے، جوانوں کی تنظیم سازی کریں گے، فلسطین کیلئے ایک لاکھ نوجوان تیار کریں گے۔ پارلیمانی سیاست کیلئے اپنی جدودجہد بھی جاری رکھیں گے۔ متعلقہ فائیلیںسینیٹر (ر) مشتاق احمد خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی سے ہے۔ وہ جماعت اسلامی کے سینیئر رہنماء اور سینیٹ آف پاکستان کے رکن رہ چکے ہیں۔ ابتدائی تعلیم صوابی میں حاصل کرنے کے بعد پشاور یونیورسٹی سے طبیعیات میں ماسٹرز کیا۔ نوجوانی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کیا اور 2002ء میں مرکزی ناظم اعلیٰ کے عہدے تک پہنچے۔ بعد ازاں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر منتخب ہوئے اور 2018ء میں سینیٹ کے رکن بنے۔ اپنے دورِ سینیٹ کے دوران وہ تعلیم، دفاع، اقلیتی تحفظ اور وفاقی مشاورت سے متعلق اہم کمیٹیوں کا حصہ رہے۔ سینیٹ اجلاسوں میں فعال شرکت اور مؤثر دلائل کے باعث انہیں ایوان کے نمایاں ارکان میں شمار کیا جاتا رہا۔ مشتاق احمد خان انسانی حقوق کے سرگرم علمبردار ہیں اور فلسطین کے مسئلے پر عالمی سطح پر پاکستان کی آواز بن کر ابھرے۔ وہ غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی تحریکوں میں پیش پیش رہے اور 2025ء میں عالمی قافلہ صمود کے ساتھ امدادی مشن میں شرکت کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لیے گئے، جس سے ان کا نام عالمی میڈیا میں نمایاں ہوا۔ وہ آئینی جمہوریت، انصاف، تعلیم اور انسانی وقار کے مضبوط حامی ہیں اور پاکستان میں سیاسی و سماجی اصلاحات کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آئی ایم ایف کرپشن رپورٹ: ذمہ داروں کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر سینیٹ کمیٹی حکومت پر برہم
اسلام آباد:سینیٹ خزانہ کمیٹی نے پاکستان میں کرپشن اور گورننس سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں پر سخت سوالات کی بوچھاڑ کردی اور اظہار برہمی کرتے ہوئے پوچھا کہ کرپٹ اداروں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اراکین نے آئی ایم ایف کی پاکستان میں بہت بڑی کرپشن سے متعلق رپورٹ پر بحث کی، اراکین نے رپورٹ میں بتائے گئے مختلف شعبوں میں سامنے آنے والے بڑے کرپشن اسکینڈلز پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ملک میں 5300 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی ہے، جن اداروں کا ذکر رپورٹ میں کیا گیا ہے کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی؟ انہوں نے لاہور میں ایف بی آر کے ایک افسر سے متعلق سنگین واقعہ بھی بیان کیا جس نے مبینہ طور پر ریفنڈز میں کرپشن کے لیے ایک ممبر سے حصہ مانگا اور حصہ نہ ملنے پر فائرنگ کی۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور دیگر اراکین نے اس انکشاف پر حیرت کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایف بی آر کے مذکورہ کیس کو آئندہ اجلاس میں تفصیل سے زیر بحث لایا جائے گا۔
وزارت خزانہ نے موٴقف اختیار کیا کہ رپورٹ میں زیادہ تر نکات وہی ہیں جن پر حکومت پہلے ہی کام کر چکی ہے حکام کے مطابق یہ رپورٹ آئی ایم ایف کے تعاون سے تیار ہوئی اور موٴثر گورننس کے لیے ایکشن پلان پر عمل درآمد ضروری ہے جسے 6 سے 10 ماہ کے اندر مکمل کرنا ہوگا جبکہ زیادہ سے زیادہ مدت ڈیڑھ سال ہے۔
اجلاس میں اراکین کمیٹی، خصوصاً سینیٹر عبدالقادر نے ایس آئی ایف سی کی کارکردگی، معاہدوں کے فقدان اور ملکی معاشی صورتحال پر بھی سخت تنقید کی۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے حکومت سے پوچھا کہ کیا وہ رپورٹ میں درج بے ضابطگیوں اور ادارہ جاتی خرابیاں تسلیم کرتی ہے کیونکہ الزامات نہایت سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔
وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ ڈائیگناسٹک رپورٹ مسائل کی نشاندہی کرتی ہے اور حکومت پہلے ہی متعدد شعبوں میں اصلاحات پر کام کر رہی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی سفارشات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔