اہل سنت تنظیمات اور حکومت میں اہم معاملات طے
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت اور تنظیمات اہلِ سنت پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں اہم نکات پر اتفاق طے پایا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورت کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات میں تنظیمات اہلِ سنت کے وفد کی قیادت پیرزادہ محمد امین قادری نے کی جب کہ وفد میں ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر الوری، پیر میاں عبد الخالق قادری، ڈاکٹر میر آصف اکبر اور ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان شامل تھے۔
مذاکرات کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں سیل کی گئی تمام مساجد کو فوری طور پر کھولا جائے گا اور آئندہ کسی مسجد کو سیل نہیں کیا جائے گا۔ اسی طرح ڈی جی آر ای سے رجسٹرڈ تمام مدارس کو بھی فوری طور پر کھولنے پر اتفاق ہوا۔
دونوں فریقوں نے بے گناہ کارکنان کی رہائی پر بھی اتفاق کیا۔ اس ضمن میں تنظیمات اہلِ سنت نے حکومت کو ان افراد کی فہرست فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے جنہیں بلا جواز حراست میں لیا گیا تھا۔
تنظیمات اہلِ سنت نے ملک میں امن و امان کے قیام اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
علاوہ ازیں یہ بھی طے پایا کہ مذہبی اور قومی معاملات پر باہمی مشاورت کا سلسلہ مستقبل میں بھی برقرار رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنظیمات اہل
پڑھیں:
مذاکرات زیادہ پُرامید نہیں، طالبان حکومت ماضی میں بھی وعدوں سے مکر گئی تھی، اعزاز چودھری
اسلام آباد:سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات پر زیادہ پُرامید نہیں ہوں، طالبان حکومت ماضی میں بھی اپنے وعدوں سے مکر گئی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صبر کی انتہا کردی، 4 سال ہو گئے طالبان کو کہتے کہتے کہ ٹی ٹی پی کو روکیں، افغان رجیم جھوٹ نہ بولے یہ پاکستان کا داخلی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بات چیت کرنا اچھی بات ہے، مذاکرات اچھی بات لیکن میں مذاکرات سے زیادہ پُرامید نہیں ہوں، طالبان حکومت ماضی میں اپنے وعدوں سے مکر گئی تھی، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ یہ ہمارے لوگوں کا خون بہائیں اور ہم چپ بیٹھے رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو ہم نے ہر قسم کی رعایتیں دی تھیں، اب ہم افغانستان کے لیے مزید کیا کریں؟ یہ اپنے آپ کو خود نقصان پہنچا رہے ہیں۔