افغانستان کو آزادی ہمارے خون سے ملی، حافظ طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
لاہور میں علماء و مشائخ کنونشن سے خطاب میں چیئرمین پاکستان علماء کونسل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسی پر ہم وزیراعظم، سپہ سالار سے پوچھیں گے یا کسی یوٹیوبر سے پوچھیں گے، آج کا اجتماع فتویٰ جاری کر رہا ہے کہ ہماری سرزمین پر کوئی حملہ کرے گا تو فوج کیساتھ کھڑے ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے مساجد، مدارس، امام بارگاہوں اور بازاروں پر دھماکے کر کے شہریوں کو شہید کیا، ہمارا شرعی حق ہے کہ کوئی حملہ کرے تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے۔حافظ طاہر اشرفی نے لاہور کے علاقے جوہر ٹاون کی مسجد نمرہ میں علماء و مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو آزادی ہمارے خون سے ملی، افغانی تو اس وقت پیدا ہی نہیں ہوا ہوگا، دہشت گردی کی وجہ سے ایک لاکھ افراد شہید ہو گئے، شریعت حکم دیتی ہے کہ کوئی وطن پر حملے کرے تو اس کا دفاع کیا جائے۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ آئین پاکستان گلی اور محلے کے بچوں نے نہیں بنایا، فلسطینیوں نے جب خوشی کا اظہار کیا تو ہم اللہ کا شکر ادا کیا، جب فلسطین اور اسرائیل کی بات ہو گی تو فلسطین کی حمایت کرنیوالوں کیساتھ کھڑے ہوں گے اور اسرائیل کیساتھ کھڑے ہونیوالوں کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کو فلسطین کی بجائے اسرائیل سبوتاژ کر رہا ہے، جہاں اہل فلسطین خوش ہوں گے، وہاں ہم خوش ہوں گے۔ حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی پر ہم وزیراعظم، سپہ سالار سے پوچھیں گے یا کسی یوٹیوبر سے پوچھیں گے، آج کا اجتماع فتویٰ جاری کر رہا ہے کہ ہماری سرزمین پر کوئی حملہ کرے گا تو فوج کیساتھ کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کوئی مسجد، مدرسہ سیل نہیں ہے، ہر دو تین ماہ کے بعد کیوں ہم لوگ لاشیں اٹھاتے ہیں، تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے فاتح جرنیل سے ملاقات کی، جس نے بھارت کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ طاہر اشرفی نے کیساتھ کھڑے نے کہا کہ ہوں گے
پڑھیں:
پاکستان نے ایران کیساتھ نیا بارٹر ٹریڈ فریم ورک متعارف کروا دیا
نجی اداروں کو کنسورشیم بنانے کی اجازت دیدی گئی ہے، بارٹر ٹریڈ کے لین دین کا دورانیہ 90 روز سے بڑھا کر 120روز کر دیا گیا ہے۔ مخصوص اشیا کی فہرست کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کو عام ایکسپورٹ اور امپورٹ پالیسی آرڈرز کیساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے، ان اقدامات سے بارٹر ٹریڈ میکانزم کو زیادہ عملی اور کاروبار دوست بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت تجارت نے بزنس ٹو بزنس بارٹر ٹریڈ میکانزم میں ترامیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ایران سمیت تین ممالک کیساتھ بارٹر ٹریڈ کیلئے مختلف شرائط کو نرم کر دیا گیا ہے، برآمد سے قبل لازمی درآمد کی شرط نرم کرکے بیک وقت درآمد و برآمد کی اجازت ہو گی۔ نجی اداروں کو کنسورشیم بنانے کی اجازت دیدی گئی ہے، بارٹر ٹریڈ کے لین دین کا دورانیہ 90 روز سے بڑھا کر 120روز کر دیا گیا ہے۔ مخصوص اشیا کی فہرست کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کو عام ایکسپورٹ اور امپورٹ پالیسی آرڈرز کیساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے، ان اقدامات سے بارٹر ٹریڈ میکانزم کو زیادہ عملی اور کاروبار دوست بنایا جا سکے گا۔
پاکستان نے جون 2023 میں ایران، افغانستان اور روس کیساتھ بارٹر ٹریڈ میکانزم نافذ کیا تھا۔ میکانزم کے نفاذ کے بعد اس پر عملدرآمد میں متعدد مسائل سامنے آئے تھے۔ بزنس گروپس اور سٹیک ہولڈرز نے مختلف مشکلات کی نشاندہی کی تھی، ان میں منظور شدہ اور غیرمنظور شدہ مصنوعات پر قدغن کی نشاندہی کی گئی تھی۔ درآمد و برآمد کیلئے انتہائی محدود اشیا کی فہرست کے مسئلے کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق بیرون ملک پاکستانی مشنز سے معاہدوں کی تصدیق کی شرط کو نرم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ برآمدات سے قبل لازمی درآمد کی شرط کی مشکلات کی نشاندہی کی گئی تھی۔
کسٹمز کی منظوری کے 90 روز کے اندر کھاتوں کے تصفیے کی پابندی کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ان رکاوٹوں نے تجارتی سرگرمیوں کو سست اور کاروبار کیلئے مشکلات پیدا کردی تھیں۔ ان مسائل کے حل کیلئے وزارت تجارت نے سرکاری اور نجی سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی تھی، جس میں سٹیٹ بینک، وزارت خارجہ، ایف بی آر، پاکستان سنگل ونڈو کیساتھ وسیع مشاورت کی گئی تھی۔