ہم اسرائیل کیساتھ دوستی کے خواہاں نہیں، بیروت
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
غاصب صیہونی رژیم کے اس دعوے کے برعکس کہ لبنانی حکومت تل ابیب کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنیکی کوشش میں ہے، لبنانی ڈپٹی وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ لبنان نے قابض صیہونی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنیکی کوشش کبھی نہیں کی اسلام ٹائمز۔ لبنان کے نائب وزیر اعظم طارق میتری (Tarek Mitri) نے اعلان کیا ہے کہ ماہ مارچ میں قابض صیہونی رژیم نے ثالثوں کے ذریعے بیروت سے سیاسی مذاکرات کی درخواست کی تھی لیکن لبنان نے اسے یکسر مسترد کر دیا تھا۔ المیادین کے ساتھ انٹرویو میں طارق میتری کا کہنا تھا کہ امریکہ نے بھی ایسی ہی ثالثی کی تجویز پیش کی تھی اور ہمارا خیال تھا کہ امریکی کوششوں سے، معاہدے کی پاسداری کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جا سکے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا!
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اسرائیل نے امریکی ایلچی کی اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ جسے لبنان نے قبول کیا تھا، لبنانی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل روزانہ کی بنیاد پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتا ہے.
اپنی گفتگو کے آخر میں طارق میتری نے انکشاف کرتے ہوئے مزید کہا کہ لبنان کا اصرار ہے کہ قابض صیہونی رژیم کے ساتھ مذاکرات، فوجی کمانڈروں کے درمیان ہوں کیونکہ سیاسی سطح پر مذاکرات، بیروت کے لئے کوئی آپشن نہیں اور شاید یہ ہی مسئلہ اسرائیل کو پریشان کرتا ہے اور اسی لئے وہ اپنے حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی رژیم طارق میتری کہ لبنان
پڑھیں:
امریکہ و فرانس کے سامنے "سفارتی آہ و زاری" بیکار ہے، حزب اللہ لبنان
لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی محاذ کے سینیئر رکن نے لبنانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فریبکار امریکی حکومت اور اسکے جھوٹے گواہ فرانسیسیوں کے سامنے، جنگبندی کے بعد 10 ماہ سے زائد کے عرصے تک "سفارتی آہ و زاری" کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ انہوں نے زمینوں کو آزاد کروایا ہے اور نہ ہی جارحیت کو روکا ہے اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے ساتھ وابستہ اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے سینیئر رکن حسین جشی نے تاکید کی ہے کہ اسرائیل کے روز مرہ حملات کا تسلسل، لبنان کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر اس دشمن کے اصرار کو ظاہر کرتا ہے جبکہ جعلی صیہونی رژیم جنگبندی کی تمام شقوں کو یکسر نظر انداز کرتی ہے۔ حسین جشی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کی توسیع اور لبنانی بلڈوزروں، سویلین مشینری، کنکریٹ ٹینکوں اور جنوبی لبنان واٹر اتھارٹی کے ساتھ ساتھ ایندھن کے ان ذخائر تک پر بمباری کہ جن میں 5 لاکھ لٹر ڈیزل کی گنجائش ہے، نیز سڑکوں پر چلتے عام شہریوں کو نشانہ بنانا یہ ثابت کرتا ہے کہ فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے سے متعلق دشمن کا دعوی جھوٹ کا پلندہ ہے۔
عرب چینل المنار کے مطابق الوفاء للمقاومۃ کے سینیئر رکن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی دشمن ان حملوں اور اس تمام منظر کے ذریعے ہمارے عوام پر دباؤ ڈالنا اور ہمارا ارادہ توڑنا چاہتا ہے جس کے ذریعے وہ لبنان کو بالآخر مذاکرات اور معمول کے تعلقات استوار کرنے پر مجبور کر دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض دشمن پہلے مرحلے میں لبنان کو سلامتی و سیاست کے معاملے میں صیہونی پراجیکٹ کا زیر نگیں بنانا جبکہ دوسرے مرحلے میں وہ "اسرائیل کی تعمیر" کے بہانے "گریٹر اسرائیل" کے گھناؤنے منصوبے کے تحت لبنان کے ساتھ ساتھ پورے خطے پر مکمل قبضہ جما لینا چاہتا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکی ایلچی، تھامس بارک نے اپنے حالیہ انٹرویو میں واضح طور پر کہا ہے کہ امن کی بات ایک "سراب" جبکہ اصلی مقصد "ہتھیار ڈلوانا" ہے نیز یہ کہ ایک گروہ (اسرائیل) "غلبہ" حاصل کرنا چاہتا ہے لہذا دوسرے گروہ کو یہ یقین کر لینا چاہیئے کہ وہ کچھ کرنے کے قابل نہیں۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں لبنانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے حیسن جشی نے کہا کہ ان تمام حملوں کو "موقف میں اتحاد" کا باعث بننا چاہیئے تاکہ پہلی ترجیح "جارحیت کو روکنا" قرار پائے!