غزہ پٹی کو امدادی سامان کی ترسیل کی دوبارہ اجازت، اسرائیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے امداد کی ترسیل بحال کرنے کی اجازت دے دی اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے امداد کی ترسیل بحال کرنے کی اجازت دے دی
غزہ پٹی سے اسرائیلی فورسز پر حملے میں دو فوجیوں کی ہلاکت اور جوابی فضائی حملوں کے تناظر میں اس فلسطینی علاقے کو امداد کی ترسیل روک دینے کے بعد اسرائیلی حکام نے غزہ کو امداد کی فراہمی کی بحالی کی دوبارہ اجازت دے دی ہے۔
تل ابیب سے پیر 20 اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں میں اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیلی حکومت نے دو سالہ جنگ سے تباہ شدہ غزہ پٹی کے ساحلی علاقے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اشد ضروری اشیائے خوراک اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی بحال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
(جاری ہے)
حماس نے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے
ایک اسرائیلی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ ملک کی سیاسی قیادت نے حکم دیا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ’’کیرم شالوم بارڈر کراسنگ اور دیگر اضافی سرحدی گزرگاہوں سے اسرائیلی معائنوں کے بعد وہ امداد دوبارہ گزرنے دی جائے، جس کی منزل غزہ پٹی ہو اور جس کی ترسیل اس لیے ضروری ہے کہ غزہ فائر بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہو سکے۔
‘‘غزہ سے اسرائیلی فورسز پر کیا جانے والا حملہ
اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کے مطابق اتوار 19 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی غزہ پٹی میں ایک ٹینک شکن میزائل سے اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
غزہ: جنگ بندی کے بعد شہریوں کی واپسی، اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں میں تیزی
اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے نہ صرف جنوبی غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا تھا، بلکہ عارضی طور پر غزہ پٹی تک امداد پہنچانے کے عمل کی اجازت بھی منسوخ کر دی گئی تھی۔ اب لیکن امدادی کی ترسیل کی یہ اجازت بحال کر دی گئی ہے۔
کل اتوار کو اسرائیلی فوجیوں پر کیے گئے حملے کے بارے میں حماس کی طرف سے کہا گیا تھا کہ یہ حملہ اس نے نہیں کیا تھا۔ طبی ذرائع کے مطابق اس حملے کے بعد اسرائیل نے جو فضائی حملے کیے، ان میں 44 فلسطینی مارے گئے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سے اسرائیلی اسرائیل نے امداد کی کی ترسیل کی اجازت غزہ پٹی کے بعد
پڑھیں:
قطر پر حملے کے بعد ٹرمپ کو لگا اسرائیلی قابو سے باہر ہو رہے ہیں: امریکی ایلچی کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکا کے سابق خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر میں حماس کے اہداف کو نشانہ بنانے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ محسوس ہونے لگا کہ اسرائیل امریکی کنٹرول سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں وٹکوف نے بتایا کہ انہیں اسرائیل کی جانب سے قطر میں کسی بھی قسم کے حملے یا اس کی منصوبہ بندی سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔ ان کے بقول، اگلی صبح جب یہ خبر سامنے آئی کہ اسرائیل نے قطر میں موجود حماس کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے، تو فوراً صدر ٹرمپ کی کال موصول ہوئی۔ اس حملے نے واشنگٹن میں کئی سوالات کھڑے کر دیے۔
اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ وہ اور صدر ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر اس کارروائی پر حیران اور پریشان تھے، اور دونوں نے خود کو دھوکہ کھایا ہوا محسوس کیا۔ ان کے مطابق اس غیر متوقع حملے کے بعد امریکا نے قطر کا اعتماد کھو دیا، جو کہ خطے میں امریکی مفادات کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔ ساتھ ہی حماس بھی زیرِ زمین چلی گئی، جس سے اس کے ساتھ کسی بھی قسم کا رابطہ قائم رکھنا انتہائی مشکل ہو گیا۔
وٹکوف کے مطابق اس واقعے کے بعد صدر ٹرمپ نے محسوس کیا کہ اسرائیل امریکی پالیسیوں اور سفارتی دائرہ کار سے ہٹ کر کام کر رہا ہے، جو مستقبل میں امریکا-اسرائیل تعلقات کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔