ایرانی سپریم لیڈر نے ٹرمپ کی مذاکرات کی بحالی کی پیشکش مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران:۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی بحالی کی پیشکش کو مسترد کردیا۔ غیر ملکی خبررساں ا دارے کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے ٹرمپ کے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ امریکا نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان 5مرحلوں پر مشتمل بالواسطہ جوہری مذاکرات جون میں 12 روزہ جنگ کے بعد ختم ہوگئے تھے۔ اس جنگ کے دوران امریکا اور اسرائیل نے ایران کی متعدد جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ ٹرمپ خود کو معاہدہ کرنے والا شخص کہتے ہیں لیکن اگر کوئی معاہدہ دباﺅ، دھمکی اور پہلے سے طے شدہ نتائج کے ساتھ ہو تو وہ معاہدہ نہیں بلکہ مسلط کردہ جبر ہے۔
گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کے لیے یہ اچھی بات ہوگی اگر وہ ایران کے ساتھ ایک امن معاہدے پر مذاکرات کرسکے۔
ٹرمپ کی جانب سے ایرانی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کے بیان پر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکی صدر فخر سے کہتے ہیں کہ انہوں نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کر دیا۔ بہت خوب، خواب دیکھتے رہو۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا یہ امریکا کا اختیار ہے کہ وہ طے کرے کہ ایران کے پاس جوہری تنصیبات ہوں یا نہ ہوں؟۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خامنہ ای نے آیت اللہ
پڑھیں:
روس یوکرین کے ساتھ جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر کی ملاقات مثبت رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ملاقات کے نتائج پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر پیوٹن یوکرین جنگ کے خاتمے کے خواہشمند ہیں، اور اگر وہ خود صدر ہوتے تو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہی نہ ہوتی اور یوکرین اپنا مکمل علاقہ برقرار رکھتا۔
روس–یوکرین امن مذاکرات کے سلسلے میں ٹرمپ کی ٹیم آج میامی میں یوکرینی مذاکرات کاروں سے ملاقات کرے گی۔
گزشتہ روز اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر نے ماسکو میں صدر پیوٹن سے تقریباً پانچ گھنٹے طویل ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد روسی صدر کے مشیر خارجہ یوری اوشاکوف نے بتایا کہ بات چیت میں چند نکات پر اتفاق ہوا ہے جبکہ کچھ امور پر اختلاف برقرار ہے، تاہم مجموعی طور پر مذاکرات سود مند رہے۔
انہوں نے کہا کہ روس اور امریکا کے درمیان علاقائی معاملات پر اب تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا، اور نہ ہی دونوں ممالک کے صدور کی ملاقات کے حوالے سے کوئی شیڈول طے پایا ہے۔