بجلی کے زیادہ بلوں سے پریشان صارفین کے لیے خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
سیکرٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم نے اعلان کیا ہے کہ صارفین جلد اپنی پسند کی کمپنی سے بجلی خرید سکیں گے۔ یہ سہولت ابتدا میں ایک میگاواٹ تک کے صارفین کو جنوری 2026 سے دی جائے گی۔
قومی اسمبلی کی پاور کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی میں بجلی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اوپن مارکیٹ متعارف کروائی جا رہی ہے، جس سے صارفین کو ایک ہی کمپنی کی اجارہ داری سے نجات ملے گی۔ پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت کے لیے خصوصی فورم بھی منعقد کیا جائے گا۔
ڈاکٹر فخر عالم نے کہا کہ بجلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے اصلاحات جاری ہیں اور گردشی قرضے کو ختم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ 2024 میں نقصانات 600 ارب روپے تھے جو 2025 میں کم ہو کر 397 ارب روپے رہ گئے ہیں۔
عوامی شکایات کے پیش نظر اسمارٹ ایپ بھی متعارف کرائی گئی ہے تاکہ بلنگ سے متعلق مسائل فوری حل کیے جا سکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
دریائے برہم پترا پر چینی ڈیم کی تعمیر سے بھارت پریشان، 77 ارب ڈالر کا پن بجلی منصوبہ پیش کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دریائے برہم پترا پر چینی ڈیم کی تعمیر سے پریشان بھارت نے 77 ارب ڈالر کا پن بجلی منصوبہ پیش کر دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی پاور پلاننگ اتھارٹی نے2047 تک دریائے برہم پترا سے 76 گیگاواٹ سے زیادہ پن بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے اور اس صلاحیت کی منتقلی اور ٹرانسمیشن پر 77 ارب ڈالر خرچ کرے گی۔
بھارت کی سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی نے اس منصوبے کی تفصیلات جاری کر دیں، رپورٹ میں سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی نے کہا کہ یہ منصوبہ شمال مشرقی ریاستوں میں دریا کے پانی کے 12 ذیلی ذخائر میں 208 بڑے ہائیڈرو پراجیکٹس کا احاطہ کرتا ہے جس میں 64.9 گیگاواٹ ممکنہ صلاحیت اور پمپڈ سٹوریج پلانٹس سے اضافی 11.1 گیگاواٹ بجلی کی پیداوار کا تخمینہ ہے، دریائے برہم پترا بھارت کے علاقے میں خاص طور پر چین کی سرحد پر واقع اروناچل پردیش میں ہائیڈرو کی اہم صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت کو خدشہ ہے کہ ارونا چل پردیش میں داخل ہونے سے پہلے دریا کے بالائی راستے یارلنگ زانگبو پر ایک چینی ڈیم اس کے بہاؤ کو 85 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔
برہم پترا کا طاس اروناچل پردیش، آسام، سکم، میزورم، میگھالیہ، منی پور، ناگالینڈ اور مغربی بنگال کے کچھ حصوں پر پھیلا ہوا ہے اور بھارت کی غیر استعمال شدہ ہائیڈرو صلاحیت کا 80 فیصد سے زیادہ رکھتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف ریاست اروناچل پردیش میں اس کے پانی سے 52.2 گیگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کے مطابق منصوبے کے پہلے مرحلے پر 2035 تک 1.91 کھرب انڈین روپے درکار ہوں گے جبکہ دوسرے مرحلے پر 4.52 کھرب روپے لاگت آئے گی۔
سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کے منصوبے میں کچھ پراجیکٹ پہلے سے ہی پائپ لائن میں ہیں۔