اداکارہ نوال سعید کو کیسے شوہر کی تلاش ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اداکارہ نوال سعید نے حال ہی میں ساتھی اداکارہ اشنا شاہ کے میں بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں اپنے لئے کیسے شوہر کی تلاش ہے۔
شو میں گفتگو کے دوران نوال سعید نے اپنی ذاتی زندگی، کیریئر اور اپنے آئیڈیل شریکِ حیات کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ فی الحال سنگل ہیں اور اپنے مستقبل کے شریکِ حیات کے حوالے سے ان کی توقعات بہت سادہ ہیں۔
نوال نے کہا کہ وہ کسی دولت مند یا نمایاں شخصیت کی خواہش نہیں رکھتیں، بلکہ صرف ایک ایسا شخص چاہتی ہیں جو بردبار، باادب، مہربان اور سادہ مزاج ہو۔
اداکارہ کے مطابق ایک اچھا شوہر وہ ہے جس کے ساتھ رہنا آسان ہو، جو دکھاوا نہ کرے اور احترام و برداشت کو ترجیح دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کسی ’ٹف گائے‘ کی تلاش نہیں بلکہ ایک ’گرین فلیگ‘ یعنی مثبت سوچ رکھنے والے انسان کی ضرورت ہے۔
نوال سعید نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ شادی کے حق میں ہیں لیکن اس حوالے سے جلدبازی نہیں کرنا چاہتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صحیح وقت اور صحیح شخص کا انتظار کرنا زیادہ بہتر ہے۔ نوال کے ان خیالات کو سوشل میڈیا پر مداحوں کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے جبکہ مداح منتظر ہیں کہ وہ کب اپنے شریک حیات کا انتخاب کر کے شادی کا اعلان کریں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوال سعید
پڑھیں:
شمشان گھاٹ کیس: اب تو کابینہ بھی نہیں ہے کیسے منظوری ملے گی؟ پشاور ہائیکورٹ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ میں شمشان گھاٹ سے متعلق کیس میں جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ اب تو کابینہ بھی نہیں ہے تو کیسے منظوری ملے گی؟
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شمشان گھاٹ سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار تیمور خان نے دلائل دیئے کہ خیشگی بالا میں شمشان گھاٹ کے لیے زمین کی نشاندہی کی گئی ہے، جس زمین کی نشاندہی کی گئی ہے وہ محکمہ ٹورازم کی ملکیت ہے، شمشان گھاٹ تک میت لے جانے کے لیے بس کے لیے بھی درخواست دی ہے۔
دہشتگردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور عوام ملکر شکست دیں گے،عطا اللہ تارڑ
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ اب تو کابینہ بھی نہیں ہے تو کیسے منظوری ملے گی؟ آپ خود بھی ممبر صوبائی اسمبلی ہیں جس پر بابا گرپال سنگھ نے کہا کہ جی میں اقلیت کی نشست پر اپوزیشن سے ممبر اسمبلی ہوں۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تو کابینہ نہیں ہے اس لیے مہینے سے پہلے تاریخ نہیں دے سکتے، بعدازاں عدالت نے صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کر دی۔