پاکستانی پاسپورٹ دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اکتوبر2025ء) پاکستانی پاسپورٹ دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار، عالمی پاسپورٹ رینکنگ میں پاکستانی پاسپورٹ کی رینکنگ مزید تنزلی کا شکار ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق مسلسل پانچویں سال پاکستانی پاسپورٹ کو دنیا کے بدترین پاسپورٹس میں چوتھے نمبر پر قرار دیا گیا ہے، یہ درجہ بندی ہینلے پاسپورٹ انڈیکس 2025 میں کی گئی ہے، جو دنیا کے 199 پاسپورٹس کو اس بنیاد پر ترتیب دیتا ہے کہ ان کے حاملین کتنے ممالک میں بغیر پیشگی ویزے کے سفر کرسکتے ہیں۔
تازہ درجہ بندی کے مطابق پاکستان کا پاسپورٹ فہرست میں یمن کے ساتھ 103 ویں نمبر پر ہے جبکہ اس سے نیچے صرف عراقی پاسپورٹ 104 ویں، شامی 105 ویں اور افغانستان کا پاسپورٹ 106 نمبر پر ہے۔درجہ بندی کے مطابق پاکستان اور یمن کے شہری صرف 33 ممالک میں بغیر ویزے کے داخل ہو سکتے ہیں، عراق کے شہریوں کو 31 ممالک، شام کے شہریوں کو 28 اور افغانستان کے شہریوں کو صرف 26 ممالک تک رسائی حاصل ہے۔(جاری ہے)
2024 میں پاکستان کا پاسپورٹ 100 ویں نمبر پر تھا اور اس وقت 32 ممالک میں بغیر ویزے کے سفر کی اجازت دیتا تھا۔اس بار بھی سنگاپور کا پاسپورٹ سرفہرست ہے، جس کے حاملین کو 193 ممالک میں بغیر ویزے کے داخلے کی اجازت ہے، جنوبی کوریا 190 ممالک تک ویزا فری رسائی کے ساتھ دوسرے اور جاپان 189 ممالک کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔جرمنی، اٹلی، لکسمبرگ، اسپین اور سوئٹزرلینڈ 188 مقامات تک ویزا فری رسائی کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں، جبکہ آسٹریا، بیلجیئم، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، آئرلینڈ اور نیدرلینڈز 187 مقامات کی رسائی کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہیں۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ امریکا پہلی بار دنیا کے 10 طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست سے باہر ہو گیا ہے، امریکی پاسپورٹ اب 12 ویں نمبر پر ہے اور ملائیشیا کے برابر ہے، جس سے 180 ممالک میں بغیر ویزے کے سفر ممکن ہے۔اسی طرح برطانوی پاسپورٹ بھی اپنی تاریخ کی کم ترین پوزیشن پر پہنچ گیا ہے، جو جولائی سے چھٹے نمبر سے آٹھویں نمبر پر گر گیا ہے، حالانکہ 2015 میں وہ فہرست میں پہلے نمبر پر تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ممالک میں بغیر ویزے کے پاکستانی پاسپورٹ ترین پاسپورٹ ویں نمبر پر کا پاسپورٹ نمبر پر ہے کے ساتھ گیا ہے
پڑھیں:
سندھ کا مقابلہ دنیا سے ہے، کسی شہر یا صوبے سے نہیں، بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سندھ کا مقابلہ پاکستان کے کسی شہر یا صوبے سے نہیں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے ہے۔ کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی کی ترقیاتی پالیسیوں کا دائرہ اب عالمی معیار تک پہنچ چکا ہے، اور یہی پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے۔
تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ تاریخ میں وہی لوگ زندہ رہتے ہیں جو لکھتے ہیں، اور بینظیر بھٹو بھی انہی میں شامل تھیں جنہوں نے اپنی زندگی میں دو سے زائد کتابیں تحریر کیں۔ انہوں نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو بھی تاکید کی کہ وہ اپنے تجربات اور خدمات کو تحریری شکل دیں تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے یہ رہنمائی کا ذریعہ بنے۔
انہوں نے سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں خیرپور میں جو اسپیشل اکنامک زون قائم کیا گیا، اسے دنیا کے معروف جریدے فنانشل ٹائمز نے بہترین اکنامک زون قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ کامیابی اس وژن کی عکاسی کرتی ہے جو پیپلزپارٹی ہمیشہ سے لے کر چلتی آئی ہے۔
بلاول بھٹوزرداری نے اس موقع پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) کے ماڈل کا بھی ذکر کیا، جو سب سے پہلے شہید بینظیر بھٹو نے 1993 میں پارٹی کے منشور میں متعارف کروایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ آج دنیا اس ماڈل کو تسلیم کرتی ہے اور اس حوالے سے سندھ عالمی رینکنگ میں ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کھڑا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے زور دے کر کہا کہ ہمیں آپس میں مقابلہ بازی یا تقسیم کی بجائے، ایک قوم کی حیثیت سے دنیا کے سامنے آنا چاہیے۔ “اگر پاکستان کا کوئی بھی خطہ ترقی کرتا ہے تو یہ ہم سب کی کامیابی ہے، اور ہمیں ایک دوسرے کے کاموں پر فخر کرنا چاہیے۔”
انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کی افادیت پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق یہ پروگرام دنیا بھر میں تسلیم شدہ ہے، اور بطور وزیر خارجہ جب وہ مختلف ممالک کے دورے پر تھے، تو کئی ممالک نے ان سے کہا کہ وہ اس پروگرام کو اپنے ہاں نافذ کرنا چاہتے ہیں۔
بلاول نے واضح کیا کہ یہ پروگرام صرف امداد نہیں بلکہ غریب طبقے کی فلاح کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ کورونا وبا کے دوران، جب عمران خان وزیراعظم تھے، تو انہوں نے اسی پروگرام کو “احساس پروگرام” کے نام سے جاری رکھا اور اسی ذریعے سے امداد پہنچائی گئی۔
انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کا بھی ذکر کیا، جب سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب شدید متاثر ہوئے تھے، اور اس وقت وزیراعظم شہباز شریف نے متاثرین کی مالی مدد کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سہارا لیا۔