فائل فوٹو

صوبائی حکومتوں سمیت مختلف ادارے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے 325 ارب 61 کروڑ روپے کے مقروض نکلے۔

دستاویز کے مطابق چاروں صوبائی سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں ٹی سی پی کی مقروض ہیں۔ یوٹیلیٹی اسٹورز، پاسکو، این ایف ایم ایل سمیت دیگر اداروں پر ٹی سی پی کے واجبات ہیں۔

سود کی مد میں 237 ارب 32 کروڑ اور اصل رقم 88 ارب 28 کروڑ روپے بنتی ہے۔

دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ نیشنل فرٹیلائزر زمارکیٹنگ لمیٹڈ 126 ارب 78 کروڑ جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے ٹی سی پی کو 110 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

وزارت صنعت و پیداوار نے ٹی سی پی کو 18 ارب 75 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں جبکہ ٹی سی پی نے محکمہ خوراک پنجاب سے 17 ارب 59 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔

دستاویز کے مطابق محکمہ خوراک خیبرپختونخوا نے ٹی سی پی کو 13 ارب 24 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، ٹی سی پی نے محکمہ خوراک سندھ سے 9 ارب59 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں، محکمہ خوراک بلوچستان نے 9 ارب 50 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔

دستاویز کے مطابق ٹی سی پی نے محکمہ خوراک گلگت بلتستان سے 6 ارب 72کروڑ، محکمہ خوراک آزاد کشمیر سے 2 ارب27 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔

پاسکو 6 ارب 15کروڑ روپے کا مقروض ہے۔

واضح رہے کہ حکومتی فیصلوں کے تحت ٹی سی پی گندم، چینی اور یوریا سمیت دیگر اشیاء درآمد و برآمد کرتا ہے۔ صوبے اور مختلف ادارے درآمدی اشیاء کی اپنی ضروریات کے مطابق خریداری کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: روپے ادا کرنے ہیں محکمہ خوراک کروڑ روپے کے مطابق ٹی سی پی

پڑھیں:

پنجاب حکومت  کا ایک اور نئی صوبائی فورس بنانے کا فیصلہ

لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں غیر قانونی کان کنی روکنے کیلیے مائنز اینڈ منرلز فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب میں غیر قانونی مائننگ روکنے کے لیے مائنز اینڈ منرلز فورس قائم کرنے کے قانون تیار کر لیا گیا، پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے مائنز اینڈ منرلز بل 2025  کی منظوری دیدی۔

اعلامیے کے مطابق بل کا مقصد مائنز اینڈ منرلز سیکٹر میں شفاف اور جدید نظام کا قیام ہے جبکہ ملکی و غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا۔

حکومتی اعلامیے کے مطابق نئے قانون میں لائسنسنگ، نگرانی اور مائننگ آپریشنز کے سخت قواعد شامل کیے گئے ہیں، نیوکلیئر انرجی، تیل اور گیس کے ذخائر اس قانون کا حصہ نہیں ہوں گے۔

بل کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ایکسپلوریشن، پروسپیکٹنگ اور مائننگ ٹائٹلز کے لیے نیا کیڈسٹر سسٹم متعارف کرایا جائے گا، غیر فعال مائننگ ٹائٹلز فوری طور پر منسوخ کرنے کا اختیار شامل کیا گیا ہے۔

بل کے مطابق ٹائٹل ہولڈرز کے لیے سوشل امپیکٹ اور انوائرمنٹل مینجمنٹ پلان لازمی ہوگا جبکہ مائننگ کے لائسنس جاری کرنے کے لیے نیا کیڈسٹر سسٹم نافذ کیا جائے گا، استعمال نہ ہونے والے مائننگ لائسنس فوراً منسوخ کرنے کا اختیار شامل کر دیا گیا ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ مائننگ لائسنس ہولڈرز کے لیے سماجی اور ماحولیاتی اثرات کی رپورٹ لازمی شرط قرار دی گئی ہے، خلاف ورزی کی صورت میں جرمانے، لائسنس کی معطلی اور منسوخی کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔

بل کے مطابق محکمہ مائنز اینڈ منرلز میں ڈائریکٹوریٹس کا نیا اسٹرکچر قائم کیا جائے گا، ڈائریکٹر جنرل کو لائسنسنگ، مانیٹرنگ اور ریکوری کے وسیع اختیارات حاصل ہوں گے، اضلاع کی سطح پر ڈسٹرکٹ مائننگ لائژن کمیٹیاں قائم کی جائے گی۔

بل میں لکھا گیا ہے کہ مائننگ رائلٹی کی ادائیگی کے لیے نیا ’منرل ڈسپیچ انوائس‘ سسٹم نافذ ہوگا، خطرناک کیمیکل استعمال ہونے والی مائننگ کے لیے ٹیلنگز ڈیم کی منظوری لازمی قرار دی گئی ہے۔ بڑے اور چھوٹے پیمانے کی مائننگ کی واضح قانونی درجہ بندی کی جائے۔

بل کے متن کے مطابق حکومت کی منظوری سے ڈائریکٹر جنرل مائنز اینڈ منرلز کی تعیناتی کا  کا نیاطریقہ کار طے کیا جائے گا، ڈائریکٹر جنرل کو افسران، انجینئرز اور جیولوجسٹ بھرتی کرنے کا مکمل اختیار ہوگا۔

حکومت نے ڈائریکٹر جنرل اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کو اضافی اختیارات تفویض کرنے کی منظوری دے دی، متعلقہ اضلاع میں مجاز افسران کسی بھی لائسنس ایریا کا معائنہ کرنے کے پابند ہوں گے۔

 اعلامیے کے مطابق ٹائٹل ہولڈرز سے رینٹ، فیس اور رائلٹی کی وصولی کا نیا نظام بنایا گیا ہے، پولیس اور ضلعی انتظامیہ غیر قانونی کان کنی روکنے میں مدد کرے گی۔

بل کے مطابق لائسنس کی خلاف ورزی پر جرمانے اور منسوخی کے نوٹس جاری کرنا اب مجاز افسران کی ذمہ داری ہوگی، ڈائریکٹر جنرل کو غیرقانونی مائننگ کے خلاف کارروائی اور سزائیں نافذ کرنے کا اختیار حاصل دیدیا گیا ہے۔ لائسنس ایریاز کے سرحدی تنازعات کے حل  کے لیے ڈائریکٹر جنرل کو خصوصی اختیارات دے دیے گئے۔ جیولوجسٹ، مائننگ انجینئرز اور سروئیرز کی رجسٹریشن، تجدید اور منسوخی کا نیا طریقہ کار لاگو ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • 2026 میں پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں حکومت بنائے گی: فیصل ممتاز راٹھور
  • مقبول گوندل نے آڈیٹر جنرل آزاد کشمیر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • گلگت بلتستان کیلئے 100 میگاواٹ کا اضافی منصوبہ جون 2026 تک مکمل ہوگا
  • مسلم لیگ ق کے رہنما وزیر محمد اسحاق کا سکردو حلقہ 4 روندو سے باقاعدہ الیکشن لڑنے کا اعلان
  • بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلیے سنگین خطرہ، مقررین
  • گلگت بلتستان کے صوبائی انتخابات کا شیڈول جاری، 24جنوری کو پولنگ
  • آزاد کشمیر کابینہ کا اجلاس، متعدد منصوبوں کی منظوری
  • آزاد کشمیر کابینہ کا اجلاس، ہیلتھ کارڈ کے اجراء سمیت متعدد منصوبوں کی منظوری
  • معاشرے میں خواتین کے حقوق کے اقدامات کیے جائیں، حیدر علی ابڑو
  • پنجاب حکومت  کا ایک اور نئی صوبائی فورس بنانے کا فیصلہ