ٹیکس فراڈ کیس کی ناقص تفتیش پر ایف بی آر گریڈ 17 کا افسر برطرف
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
کراچی:
ٹیکس فراڈ کیس میں ناقص تفتیش کرنے پر گریڈ 17 کے ایف بی آر افسر کو برطرف کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 12جعلی کمپنیوں کے خلاف 26مارچ 2024ء کو 238ارب 42کروڑ روپے کے ٹیکس فراڈ کا مقدمہ درج ہوا۔ میگا سیلز ٹیکس فراڈ میں آر ٹی او ون کے سینئر آڈیٹر الطاف حسین کھوڑو نے سنگین کوتاہیاں کیں اور مقدمے کے 8روز بعد کسی نامزد ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
کیس کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق 55 دن تک کسی بھی ملزم کی گرفتاری کے لیے اقدامات بروئے کار نہیں لائے گئے۔ سنگین غفلت کے سبب مقدمے میں نامزد 2 ملزمان نے عدالت سے ضمانت حاصل کرلی۔
رپورٹ کے مطابق سینئر آڈیٹر کا عدالت میں پیش کردہ چالان بھی ملزمان کو سہولت فراہم کرگیا۔ ایف بی آر کے مطابق سینئر آڈیٹر الطاف حسین کھوڑو پر برطرفی از سروس کا چارج عائد کردیا گیا ہے۔ سینئر آڈیٹر نے 6جعلی کمپنیوں کو 19کروڑ 70لاکھ روپے کے جعلی ریفنڈ جاری کیے۔ جعلی کمپنیوں سے غیر قانونی ریفنڈ کی مد میں 11کروڑ 74لاکھ روپے دوبارہ وصولی کرلیے۔ جعلی کمپنیوں سے غیر قانونی ٹیکس ریفنڈ کی مد میں مزید 7 کروڑ 98 لاکھ روپے کی وصولی باقی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سینئر آڈیٹر ٹیکس فراڈ کے مطابق
پڑھیں:
صہیب مقصود کے ساتھ لاکھوں کا فراڈ، قومی کرکٹر نے انصاف کی اپیل کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قومی کرکٹر صہیب مقصود کے ساتھ ایک کار شو روم کے مالک نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا بڑا فراڈ کردیا۔ کرکٹر کے مطابق ان کی قیمتی گاڑی ان کی اجازت اور اصل دستاویزات کے بغیر فروخت کردی گئی، جس سے انہیں نہ صرف مالی نقصان اٹھانا پڑا بلکہ سخت ذہنی اذیت کا بھی سامنا ہے۔
صہیب مقصود نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں بتایا کہ ان کی گاڑی، جس کی مالیت تقریباً 1 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی، شو روم کے مالک نے چالاکی سے فروخت کردی، حالانکہ اس گاڑی کے اصل کاغذات اب بھی ان کے پاس موجود ہیں۔ ان کے مطابق فراڈ کرنے والے شخص نے دھوکے سے انہیں ایک دوسری گاڑی دی، جس کے کاغذات بعد میں جعلی ثابت ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی، اس شخص نے صہیب مقصود سے مزید 70 لاکھ روپے بھی ہتھیا لیے۔
قومی کرکٹر نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، پنجاب پولیس اور دیگر متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے کی شفاف اور غیر جانب دار تحقیقات کی جائیں تاکہ ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جاسکے۔
صہیب مقصود نے انکشاف کیا کہ آٹھ ماہ بعد انہیں اپنی گمشدہ گاڑی لاہور کے ایک گھر سے ملی، لیکن جب وہ گاڑی واپس لینے پہنچے تو وہاں موجود شخص نے دعویٰ کیا کہ اس نے گاڑی خریدی ہے، اور پولیس نے بھی گاڑی واپس دلانے سے معذرت کرلی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایک قومی کھلاڑی اس طرح کے دھوکے کا شکار ہوسکتا ہے، تو عام شہریوں کی حفاظت اور انصاف تک رسائی کتنی مشکل ہوگی۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے صہیب مقصود سے بھرپور ہمدردی کا اظہار کیا اور حکومت سے واقعے کی فوری اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا۔