آڈٹ ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر محکمہ بلدیات کے 14 افسران معطل
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251021-02-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آڈٹ ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر محکمہ بلدیات کی لوکل کونسلز کے 14 افسران معطل کردیا گیا ہے۔پی اے سی کے احکامات کی روشنی میں محکمہ بلدیات نے صوبائی وزیر کی منظوری سے مختلف لوکل کونسلز کے 14 افسران کو معطل کرکے شوکاز نوٹس جاری کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔ پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا ہے کے آڈٹ کا ریکارڈ فراہم نہ کرنا غفلت کے زمرے میں آتا ہے جو افسران آڈٹ پیراز کے متعلق آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کرینگے ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ پی اے سی کو آڈٹ ریکارڈ جمع نہ کرانے پر معطل ہونے والوں میں میونسپل کارپوریشن میرپورخاص کے میونسپل کمشنر انیس الرحمان سیال، ٹاؤن میونسپل کمشنر میرپورخاص ممتاز علی چنہ ، میونسپل کمیٹی مٹھی کے چیف میونسپل افسر سعید احمد بروہی، ٹیکسکشن افسر جھڈو عشرت حسین منگی، ٹاؤن کمیٹی اسلام کوٹ اور چیلھار کے ٹاؤن افسر امتیاز علی راھپوٹو، ٹاؤن کمیٹی کھوسکی کے ٹاؤن افسر ذوالفقار علی کیھر، ٹاؤن افسر کاشف تھیم، ٹاؤن افسر ثناء اللہ ابڑو، ٹاؤن افسر دلاور منگریو، ٹاؤن افسر زاہد علی ناریجو، ٹاؤن افسر شمشیر علی شاہ، ٹاؤن افسر پرویز علی بھٹو، ٹاؤن افسر عامر علی سومرو اور ٹاؤن افسر فرحان علی لغاری شامل ہیں۔ پی اے سی کو ریکارڈ فراہم نہ کرنے اور غفلت کا مظاہرہ کرنے پر معطل کیے گئے 14 افسران کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریکارڈ فراہم نہ ا ڈٹ ریکارڈ ٹاو ن افسر پی اے سی
پڑھیں:
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں پی سی بی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
— فائل فوٹوپبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے رقم کی ریکوری سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے گراؤنڈ رینٹ کی مد میں 1 کروڑ 77 لاکھ کی ریکوری نہیں کی گئی۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ وزارت ہاؤسنگ نے پی سی بی سے یکم جنوری 2019 سے 30جون 2022 تک کرایہ وصول نہیں کیا۔ وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس نےکراچی میں 5 لاکھ 5 ہزار 700 مربع گز زمین 99 سالہ لیز پر دی۔
ان کا کہنا تھا کہ لیز ایگریمنٹ کے تحت پی سی بی کو یہ زمین 10 روپے مربع گز کے حساب سے الاٹ کی گئی تھی۔
اجلاس میں کمیٹی نے پی سی بی سے رقم ریکور کرنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی نے سرکاری زمین پر قابض دیگر اداروں سے بھی رینٹ وصول کرنے کی ہدایت کی۔