طورخم تجارتی گزرگاہ کی بحالی کے امکانات روشن، راہداری کھولنے کی تیاریاں مکمل
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
طورخم تجارتی گزرگاہ کی بحالی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں اور دوطرفہ تجارت کے لیے اہم راہداری کو کھولنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
کسٹمز ذرائع کے مطابق طورخم ٹرمینل پر کل تک کسی بھی وقت دوطرفہ تجارت بحال ہونے کا امکان ہے۔ اس مقصد کے تحت گزشتہ روز کسٹمز کا عملہ طورخم ٹرمینل پر تعینات کر دیا گیا ہے جب کہ کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے اسکینر بھی نصب کر دیے گئے ہیں۔
پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ گزشتہ 9 دنوں سے آمدورفت کے لیے بند ہے، جس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہو چکی ہیں۔ اس بندش کے باعث کارگو گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں اور امپورٹ، ایکسپورٹ سمیت ٹرانزٹ ٹریڈ کی ہزاروں گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا، تازہ پھل اور سبزیوں سمیت مختلف اشیا برآمد کرتا ہے جب کہ افغانستان سے کوئلہ، سوپ سٹون، خشک و تازہ پھل اور متعدد دیگر اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔
کسٹمز ذرائع کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ سے افغانستان کے ساتھ یومیہ اوسطاً 85 کروڑ روپے کی دوطرفہ تجارت ہوتی ہے، جس میں 58 کروڑ روپے کی برآمدات اور 25 کروڑ روپے کی درآمدات شامل ہیں۔ اس دوطرفہ تجارت سے پاکستانی خزانے کو یومیہ اوسطاً 5 کروڑ روپے حاصل ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طورخم تجارتی گزرگاہ دوطرفہ تجارت کروڑ روپے
پڑھیں:
کراچی، کسٹمز نے مس ڈکلیریشن کی کوشش ناکام بناکر کروڑوں روپے مالیت کا سامان ضبط کرلیا
جبل علی کے راستے منگوائے گئے کنٹینر میں آٹو پارٹس کی تعداد اور لیپ ٹاپ ٹیکسوں سے بچنے کیلئے کم ظاہر کئے گئے تھے، ضبط شدہ سامان کی مالیت کا تخمینہ انیس کروڑ تیس لاکھ روپے لگا یا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کسٹمز انفورسمنٹ کراچی نے مس ڈکلئیرشن کی بڑی کوشش ناکام بنا کر سولہ کروڑ ستر لاکھ روپے ریونیو کا نقصان بچا لیا۔ ایف بی آر کے مطابق کراچی کی کمپنی میسرز ان سنز کارپوریشن اور ان کے کلیئرنگ ایجنٹ میسرز پاکستان شپنگ اینڈ لاجسٹکس کمپنی نے درآمدی کنسائنمنٹ میں غلط بیانی کی تھی۔ جبل علی کے راستے منگوائے گئے کنٹینر میں آٹو پارٹس کی تعداد اور لیپ ٹاپ ٹیکسوں سے بچنے کیلئے کم ظاہر کئے گئے تھے، ضبط شدہ سامان کی مالیت کا تخمینہ انیس کروڑ تیس لاکھ روپے لگا یا گیا ہے۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ درآمد کنندہ اور تمام سہولت کاروں کے خلاف ٹیکس چوری کی کوشش پر کسٹمز ایکٹ 1969ء کے تحت قانونی کارروائی شروع کر دی گئی۔