لبنان کی سرحد کے قریب اسرائیل کی فوجی مشقیں، جنگ کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسرائیل کی فوج نے لبنان کی سرحد کے ساتھ پانچ روزہ فوجی مشق کا آغاز کردیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس فوجی مشق کا مقصد “غیرمتوقع حالات” کی تیاری کرنا ہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ لبنان کے ساتھ جنگ ختم نہیں ہوئی اور نئے سرے سے کشیدگی کا خطرہ باقی ہے۔
یہ مشق ایسے وقت میں ہورہی ہے جب لبنانی سرزمین پر اسرائیلی حملے جاری ہیں اور حزب اللہ نے غیر مسلح کرنے سے انکار کا اعادہ کیا ہے۔ حزب اللہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنی فوجی صلاحیتوں کو از سر نو تعمیر کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان اویشے ایدرائی نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ یہ مشق، جو اتوار کی شام شروع ہوئی اور جمعرات تک جاری رہے گی، لبنانی سرحد کے ساتھ، قصبوں، ساحلی علاقوں اور ہوم فرنٹ میں ہو رہی ۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فوج کی تربیت اس طرز پر ہوگی تاکہ مختلف اور غیرمتوقع حالات سے نمٹا جاسکے، جس میں علاقے کا دفاع کرنا اور فوری میدانی خطرات کا جواب دینا شامل ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں گی اور مشق میں دشمن کی نقالی، ڈرونز، فضائی اور بحری یونٹس اور سیکورٹی فورسز کی تیز نقل و حرکت شامل ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ اس مشق کی منصوبہ بندی فوج کے 2025 کے تربیتی شیڈول کے تحت پہلے سے کی گئی تھی۔
دریں اثناء اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں مزید دراندازی کی۔ قومی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، “اسرائیلی فوج کی ایک یونٹ نے راتوں رات ایتارون قصبے میں برقات المحافر کے علاقے کی طرف پیش قدمی کی، اور کسانوں کو ان کی زمین سے دور دھکیلنے کی کوشش میں چار کنکریٹ کے بلاکس پر لکھا تھا جس میں لکھا تھا: ‘داخلہ نہیں، موت کا خطرہ’۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
شہید نصراللہ کے تشییع جنازہ پر بمباری کی امریکی تجویز بے نقاب
اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی ایلچی نے اسرائیلی حکام کو حزب اللہ لبنان کے شہید سیکرٹری جنرلز کے تشییع جنازہ کی تقریب پر بمباری کی تجویز دی تھی اسلام ٹائمز۔لبنانی چینل ایم ٹی وی نے اسرائیلی چینل 14سے نقل کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ امریکی ایلچی مورگن اورٹاگس کہ جو حزب اللہ لبنان کے شہید سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے آخری مراسم سے عین قبل مقبوضہ فلسطین میں موجود تھی، نے قابض اسرائیلی حکام کو تجویز دی تھی کہ بیروت اسٹیڈیم میں دسیوں ہزار شہریوں کے ہمراہ جاری شہید سید حسن نصراللہ کی تشییع جنازہ کی تقریبات کو ''بھاری بمباری'' کا نشانہ بناتے ہوئے تہس نہس کر دیا جائے۔ صہیونی میڈیا کے مطابق اپنی وحشیانہ تجویز کے لئے مورگن اورٹاگس کی جانب سے پیش کیا گیا جواز یہ تھا کہ اس تقریب میں حزب اللہ لبنان کے اعلی عہدیدار موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فریق نے امریکی تجویز پر عملدرآمد میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بالآخر اس تقریب پر حملہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تاہم اس شاندار تقریب کے دوران اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے اسٹیڈیم کے اوپر سے نیچی پروازیں انجام دیتے ہوئے خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش ضرور کی۔ ۔ واضح رہے کہ حزب اللہ لبنان کے 2 شہید سیکرٹری جنرلز سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ 23 فروری 2025 بروز اتوار، 54 ہزار نشستوں کے حامل بیروت کے کمیل شمعون اسٹیڈیم میں ادا کی گئی جبکہ اس تقریب میں ایران سمیت متعدد ممالک کے وزرائے خارجہ و پارلیمانی وزراء بھی شریک تھے جبکہ اس تقریب کے عین وسط میں قابض صہیونی رژیم کے متعدد جنگی طیاروں نے لبنانی فضائی حدود کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمیل شمعون اسٹیڈیم پر نیچی پروازیں کیں اور ساؤنڈ بیریئر توڑا جس پر تبصرہ کرتے ہوئے سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے وہاں موجود ان لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی گھناونی کوشش میں ہمارے سروں کے اوپر نیچی اڑان بھری کہ جو صرف غم و اندوہ کا اظہار کرنے کے لئے وہاں جمع ہوئے تھے۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ دہشتگردی کی کارروائی نہیں تو پھر کیا ہے؟ ایرانی وزیر خارجہ نے اس تقریب میں عوام کی کثیر تعداد میں شرکت کو لبنان میں مزاحمت و حزب اللہ کی مضبوط بنیاد قرار دیا تھا۔