لبنان کی سرحد کے قریب اسرائیل کی فوجی مشقیں، جنگ کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کی فوج نے لبنان کی سرحد کے ساتھ پانچ روزہ فوجی مشق کا آغاز کردیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس فوجی مشق کا مقصد “غیرمتوقع حالات” کی تیاری کرنا ہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ لبنان کے ساتھ جنگ ختم نہیں ہوئی اور نئے سرے سے کشیدگی کا خطرہ باقی ہے۔
یہ مشق ایسے وقت میں ہورہی ہے جب لبنانی سرزمین پر اسرائیلی حملے جاری ہیں اور حزب اللہ نے غیر مسلح کرنے سے انکار کا اعادہ کیا ہے۔ حزب اللہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنی فوجی صلاحیتوں کو از سر نو تعمیر کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان اویشے ایدرائی نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ یہ مشق، جو اتوار کی شام شروع ہوئی اور جمعرات تک جاری رہے گی، لبنانی سرحد کے ساتھ، قصبوں، ساحلی علاقوں اور ہوم فرنٹ میں ہو رہی ۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فوج کی تربیت اس طرز پر ہوگی تاکہ مختلف اور غیرمتوقع حالات سے نمٹا جاسکے، جس میں علاقے کا دفاع کرنا اور فوری میدانی خطرات کا جواب دینا شامل ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں گی اور مشق میں دشمن کی نقالی، ڈرونز، فضائی اور بحری یونٹس اور سیکورٹی فورسز کی تیز نقل و حرکت شامل ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ اس مشق کی منصوبہ بندی فوج کے 2025 کے تربیتی شیڈول کے تحت پہلے سے کی گئی تھی۔
دریں اثناء اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں مزید دراندازی کی۔ قومی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، “اسرائیلی فوج کی ایک یونٹ نے راتوں رات ایتارون قصبے میں برقات المحافر کے علاقے کی طرف پیش قدمی کی، اور کسانوں کو ان کی زمین سے دور دھکیلنے کی کوشش میں چار کنکریٹ کے بلاکس پر لکھا تھا جس میں لکھا تھا: ‘داخلہ نہیں، موت کا خطرہ’۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کے ساتھ جنگ میں میزائل اسلحہ خانہ محفوظ رہا: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے جنرل محمد رضا نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ میں ایران کا میزائل اسلحہ خانہ محفوظ رہا یہاں تک کہ اس پر کوئی خراش تک نہیں آئی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئر جنرل محمد رضا نقدی نے اسرائیل دعوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دشمن اس جنگ میں ہمارے 3 فیصد میزائل لانچرز ہی تباہ کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیکنالوجی خالصتاً مقامی ہے اور ہماری تکنیک اتنی سادہ ہے کہ ہم ہزاروں کی تعداد میں لانچرز دوبارہ تیار کرسکتے ہیں، تمام تر معلومات کی فراہمی کے باوجود ہمارے دشمن کو 12 روزہ جنگ میں شدید تباہی کا سامنا کرنا پڑا اسی لیے اس نے جنگ بندی کےلیے درخواست کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں ہمارے پڑوسی ممالک میں امریکی فوجی اڈے، تہران میں موجود غیرملکی سفارتخانے اور خلاء میں سیٹلائٹس سے ہر وقت ہماری معلومات اسرائیل کو فراہم کی جاتی ہیں، جبکہ خلیج فارس میں پرواز کرتے درجنوں ڈرونز ایران کے اندر ہر وقت مانیٹرنگ کر رہے ہوتے ہیں۔