آئی جی پنجاب عثمان انور لاہور ہائیکورٹ میں پیش، 10 روز کی مہلت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ لاہور ہائی کورٹ نے لاپتا بچی کی بازیابی کے لیے آئی جی پنجاب کو 10 روز کی مہلت دے دی۔ لاہور ہائیکورٹ میں کاہنہ کے علاقے سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی خاتون فوزیہ بی بی کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے درخواست گزار حمیداں بی بی کی درخواست پر سماعت کی جس میں بیٹی کی بازیابی کی استدعا کی گئی تھی۔ عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب بتائیں، یہ کون سے جن تھے جو بچی کو اغوا کر کے لے گئے؟ جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ یہ جن انسان نما تھے جو بچی کو لے کر گئے۔آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ فوزیہ بی بی کا نادرا میں کوئی ریکارڈ رجسٹرڈ نہیں تھا اور وہ 2019ءمیں اپنے گھر سے مبینہ طور پر اغوا ہوئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صغراں بی بی نامی خاتون سے بچی کی فون پر بات چیت ہوئی تھی، جبکہ بچی کے استعمال کردہ تمام موبائل نمبرز حاصل کر لیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ لاوارث لاشوں کی شناخت کے لیے بھی ٹیسٹ کیے گئے، تمام شیلٹر ہومز اور ایدھی سینٹرز میں چیکنگ کرائی گئی، لیکن بچی نہیں ملی۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایسے گروہ موجود ہیں جو بچیوں کو پنجاب سے اغوا کر کے سندھ اور بلوچستان لے جاتے ہیں، جبکہ فیس بک اور دیگر سوشل ایپس کے ذریعے بچیوں کو ورغلا کر لے جایا جاتا ہے۔
آئی جی پنجاب نے عدالت سے مزید وقت دینے کی استدعا کی تاکہ تازہ رپورٹس کی بنیاد پر مزید تفتیش مکمل کی جا سکے۔چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ مسنگ پرسنز اور بچے بچیاں کوئی بھی اغوا ہو، اسکے ایس او پیز بنائے جائیں۔عدالت نے آئی جی پنجاب کی استدعا منظور کرتے ہوئے فوزیہ بی بی کی بازیابی کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی اور سماعت 6 نومبر تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی بازیابی
پڑھیں:
گاڑی کے نیچے 2 لڑکیوں کو کچلنے کا واقعہ، ہائیکورٹ جج کے بیٹے کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں ہائیکورٹ جج کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے 2 لڑکیوں کے جاں بحق ہونے کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جج کے بیٹے ابوذر اور متاثرہ خاندانوں کے درمیان صلح طے پا گئی ہے، جس کے بعد متاثرہ خاندانوں نے عدالت میں ملزم کو معاف کرنے کا بیان ریکارڈ کرایا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں متاثرہ فیملیز کے بیانات درج کیے گئے۔
ایک لڑکی کے بھائی نے ذاتی طور پر بیان دیا، جبکہ اس کی والدہ کا بیان آن لائن ریکارڈ کیا گیا۔ دوسری لڑکی کے والد بھی عدالت میں پیش ہوئے اور صلح کے بارے میں اپنا مؤقف واضح کیا۔
بیانات درج ہونے کے بعد عدالت نے ملزم ابوذر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔
مقدمے میں صلح کے بعد قانونی کارروائی کے اگلے مراحل آگے بڑھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ضمانت منظور ہائیکورٹ جج وی نیوز