انوار الحق کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کا فیصلہ روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولاکوٹ (آن لائن) وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر چودھری انوار الحق کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کا فیصلہ روک دیا گیاانوار الحق چودھری کو نہ ہٹانے کا فیصلہ صدر مملکت آصف زرداری سے اسپیکر قانون ساز اسمبلی چودھری لطیف اکبر، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس
چغتائی اور زرداری ہاو¿س اسلام آباد کے انچارج چودھری ریاض آرائیں سے ہوئی ملاقاتوں کے بعد کیا گیا۔ ذرائع کے مطا بق انوار الحق چودھری دسمبر میں اپنے گروپ سمیت پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے۔ وزیر اعظم انوار الحق بقیہ مدت تک وزارت عظمیٰ پر متمکن رہیں گے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر سمیت 17 سے زائد اراکین اسمبلی پیپلز پارٹی کا حصہ بننے کے لیے ٹکٹ مشروط کے ساتھ معاملات طے ہوگئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت مختصر مدت کے بجائے فریش مینڈیٹ کے ساتھ اگلی حکومت بنانے کی خواہاں ہے۔ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والوں میں تحریک انصاف فارورڈ بلاک، نون لیگ کے اراکین اسمبلی کے ساتھ ن لیگ تحریک انصاف اور مسلم کانفرنس کے بعض سابق ٹکٹ ہولڈرز بھی پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر شامل ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی انوار الحق
پڑھیں:
آزاد کشمیر کابینہ میں بحران شدت اختیار کر گیا، 3 مزید وزرا مستعفی
آزاد جموں و کشمیر کی کابینہ میں سیاسی بحران مزید گہرا ہوگیا ہے، جمعہ کے روز 3 مزید وزرا نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا، جن میں سے 2 نے وزیر اعظم چوہدری انوارالحق سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
اے جے کے وزیر خزانہ عبدالمجید خان اور وزیر خوراک چوہدری اکبر ابراہیم نے مظفرآباد پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اپنے استعفے کا اعلان کیا، جبکہ وزیر کھیل و ثقافت عاصم شریف بٹ نے میڈیا سے گریز کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ براہِ راست وزیر اعظم کو ارسال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وہ نکات جنہوں نے آزاد کشمیر مذاکرات کامیاب بنائے
اس سے قبل ہفتے کے آغاز میں وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید بھی استعفیٰ دے چکے ہیں۔ تاہم وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق ان کا استعفیٰ تاحال قبول نہیں کیا گیا۔
تینوں مستعفی وزرا تحریک انصاف کے ٹکٹ پر 2021 کے عام انتخابات میں مہاجرینِ کشمیر کے لیے مخصوص نشستوں سے کامیاب ہوئے تھے، تاہم 2023 میں وہ وزیر اعظم انوارالحق کے گروپ میں شامل ہوگئے تھے۔
ان استعفوں کی وجہ وفاقی حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے درمیان ہونے والا حالیہ معاہدہ قرار دیا جارہا ہے، جس میں دیگر نکات کے ساتھ ساتھ مہاجرین کے لیے مخصوص 12 نشستوں کا معاملہ بھی شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں مظاہرین کے ساتھ مذاکرات دانشمندانہ فیصلہ، بھارتی ہاتھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ماہرین
وزرا کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ایک غیر منتخب اور غیر آئینی گروہ کے دباؤ میں آکر کیا گیا، جس سے ہزاروں کشمیری مہاجرین کے آئینی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ آزاد کشمیر کے آئینی اور سیاسی ڈھانچے پر کاری ضرب ہے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مہاجرین کے لیے مخصوص نشستیں کوئی رعایت نہیں بلکہ ایک تاریخی اور آئینی فیصلہ ہیں جو 1947 سے ریاستی ڈھانچے کا حصہ ہیں۔ ان نشستوں کا خاتمہ ان قربانیوں سے انکار کے مترادف ہے جو ان مہاجرین نے پاکستان اور کشمیر کے الحاق کے لیے دی ہیں۔
عبدالمجید خان نے اپنے دو صفحات پر مشتمل استعفے میں کہا کہ موجودہ حکومت نے کشمیری مہاجرین کے آئینی حقوق کا دفاع کرنے میں ناکامی ظاہر کی ہے، لہٰذا ان کے لیے اس کابینہ کا حصہ رہنا ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کامیاب مذاکرات و معاہدہ آزاد کشمیر کے عوام، پاکستان اور جمہوریت کی جیت ہے، احسن اقبال
چوہدری اکبر ابراہیم نے بھی اپنے خط میں وزیر اعظم انوارالحق پر ’’مہاجر اراکینِ اسمبلی کے خلاف سازش‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
دونوں وزرا نے اعلان کیا کہ وہ مہاجرینِ جموں و کشمیر کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آزاد کشمیر استعفی چوہدری اکبر ابراہیم عاصم شریف بٹ عبدالمجید خان کابینہ مخصوص نشستیں وزرا مستعفی وزیر اطلاعات وزیر اعظم چوہدری انوارالحق وزیر خوراک وزیر کھیل و ثقافت