Jasarat News:
2025-12-02@14:14:19 GMT

حالات کا ملبہ انوار الحق پر ڈالنے کی حکمت عملی

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251018-03-4

 

عارف بہار

آزادکشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاج ایک بھونچال پیدا کرکے ختم ہوگیا ہے۔ اس صورتحال پر بھونچال کی اصطلاح اس لیے صادق آتی ہے کہ سات دن تک آزادکشمیر موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت سے کلی طور پر محروم رہا۔ آزاد کشمیر کے طول وعرض سے لوگ دارالحکومت مظفرآباد کی طرف مارچ کرتے رہے جو مظفر آباد اور دھیرکوٹ میں خونیں رنگ بھی اختیار کرگئے اور کئی افراد اپنی جانوں سے گزر گئے۔ یہ حالات فریقین کے درمیان ایک معاہدے کے نتیجے میں بدل گئے۔ اس معاہدے میں آزادکشمیر حکومت کہیں نظر نہیں آتی بلکہ یہ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان ہونے والا معاہدہ ہے۔ بہت سے حلقوں کی خواہش تھی کہ آزادکشمیر انتظامیہ کو عوام کے خلاف بے رحمی سے استعمال کیا جائے۔ ایسا ہونے کی صورت میں آزادکشمیر مستقل خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا تھا۔ آزادکشمیر انتظامیہ اس فرمائش سے کنی کترا گئی۔ جس کے بعد پرائیویٹ حلقوں کو مظفرآباد واقعات کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی اختیار کی گئی۔ وفاقی حکومت اب ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر کس حد تک عمل درآمد کرتی ہے سب کی نظریں اسی پر لگی ہیں۔ ایکشن کمیٹی کے راہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کی ایف آئی آر کا جس رفتار سے اندراج ہونے لگا ہے وہ یہ بتارہا ہے کہ آزادکشمیر کے سیاسی امن اور حالات کو کسی کی نظر لگ گئی ہے۔ دہشت گردی کی ایف آئی آر اور الزامات آزادکشمیر میں حالات کی ایسی دلدل بنانے کا باعث بن سکتے ہیں جس میں دونوں فریق دھنستے اور پھنستے چلے جائیں گے۔ یوں اس بات کا امکان موجود ہے کہ حکومت ایکشن کمیٹی بڑے مطالبات پر عمل درآمد سے پہلو تہی کر لے۔ ایسی صورت میں ایکشن کمیٹی کے راہنما شوکت نواز میر دوٹوک انداز میں کہہ چکے ہیں کہ معاہدہ پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ احتجاج کی کال دی جا سکتی ہے۔

ایکشن کمیٹی کی احتجاج کی دھمکی میں اس لیے وزن ہوتا ہے کہ آزادکشمیر کے منظر پر اْبھرنے والی ایسی قوت ہے جو شٹر کی طاقت بھی رکھتی ہے اور اسٹریٹ پاور کی حامل بھی ہے۔ گوکہ اس کا نیوکلئس تاجر کمیونٹی ہے مگر سول سوسائٹی بھی ان کے ساتھ ایکا کیے ہوئے ہے۔ آزادکشمیر میں گورننس کا ناکام ماڈل، حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم اور تفریق کا خاتمہ، احتساب کے عمل کو ختم کرنا ایسے بنیادی عوامل ہیں جو آزادکشمیر کے عوام کو ایکشن کمیٹی کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں۔ اسی طاقت نے آزادکشمیر حکومت کو مفلوج بنانے کے ساتھ وفاقی حکومت کے نمائندوں کو قطار اندر قطارمظفر آباد پہنچ کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات پر مجبور کیا۔ اس عوامی لہر کے مقابلے میں مہاجرین سے تعلق رکھنے والے جن وزراء کو میدان میں اْتارا گیا ان کو پڑنے والوں کی تعداد چند سو سے زیادہ نہیں۔ یہ ایک ہاری ہوئی جنگ تھی جس کا یہی انجام ہونا تھا جو آخر کار ہوا۔ ایکشن کمیٹی کو عوام سے کاٹنے کے لیے جتنے بیانیے تخلیق کیے گئے غیر موثر ثابت ہوئے۔ جتنے انسانی اثاثوں کو بیانیہ ساز مشینوں کے طور پر آگے بڑھایا وہ بھی اپنا تاثر اور اعتبار قائم نہ کر سکے۔ جو کچھ ہوا یہ نوشتۂ دیوار تھا مگر کسی نے دیوار پر لکھے ہوئے پڑھنے کی کوشش نہیں کی اگر کسی نے پڑھ بھی لیا تو سمجھنے کی کوشش نہیں کی۔

یہ آزادکشمیر کے سیاسی نظام کی ناکامی ہے۔ وفاق سے آزادکشمیر کی سیاست کو کنٹرول کرنے اور اس کے نین نقش سنوارنے والوں کی ناکامی ہے۔ سیاسی جماعتوں نے اس ناکامی کا تنہا بوجھ وزیر اعظم انوار الحق پر ڈال کر انہیں قربانی کا بکر ا بنانے کی کوشش کی۔ حالات معمول پر آتے ہی چودھری انوارالحق کو ساری ناکامیوں کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تیاریاں کی جانے لگیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے چودھری انوار الحق کوخود انوارالحق کے فاروڈ بلاک کے ساتھ مل کر منظر سے ہٹانے کی تیاریاں شروع کیں۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کی طرف سے چودھری انوار الحق کو ہٹانے کی منظوری حاصل کرنے کے دعوے کیے تو پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے اگلے لائحہ عمل کے لیے کراچی کا سفر اختیار کیا اور پارٹی کے امور کی نگران بیگم فریال تالپور کے ساتھ ملاقات کی۔ طول مشاورت کے بعد ان ملاقاتوں سے کچھ برآمد نہ ہوا اور ارکان اسمبلی اور لیڈروں کو فریال تالپور کے ساتھ ایک عدد تصویر بنوا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔ یوں بھی آزادکشمیر کے انتخابات اگر پروگرام کے مطابق ہوتے ہیں تو اگلے سال جولائی میں ان کا انعقا د لازمی ہے۔ اس عمل میں صرف آٹھ نوماہ کا عرصہ باقی ہے۔ آٹھ ماہ کے لیے وزیر اعظم بننا گناہ بے لذت کے سوا کچھ نہیں۔ کراچی سے پارٹی لیڈروں کو چند ماہ کے لیے صبر کا کڑوا گھونٹ پینے کا ہی مشورہ دیا گیا اور یوں چودھری انوارالحق کو قربانی کا بکرا بنانے کی حکمت عملی کامیاب نہ ہوسکی۔ اب ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاملات پْرامن انداز میں حل کرنے میں ناکامی صرف وزیر اعظم انوارالحق کی تنہا کامیابی نہیں بلکہ یہ حکومت میں شامل پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی ناکامی بھی ہے۔ اگلے برس ہونے والے انتخابات میں دونوں جماعتوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایکشن کمیٹی کی سرگرمیوں نے آزادکشمیر کی سیاسی حقیقتوں اور حرکیات کو بری طرح متاثر کیا ہے مگر سیاسی جماعتیں اب بھی زمینی صورت حال کا ادراک کرتی ہوئی نظر نہیں آتیں۔

عارف بہار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایکشن کمیٹی کے ا زادکشمیر کے چودھری انوار انوار الحق الحق کو کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

عمران خان سے ملاقات کی اجازت، ڈاکٹر عظمیٰ خانم اڈیالہ جیل روانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسلام آباد: بانی  تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خانم کو آج اپنے بھائی سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی ہے جس کے بعد وہ کچھ ہی دیر میں فیکٹری ناکے سے گیٹ نمبر 5 کی جانب روانہ ہوں گی۔

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عظمیٰ خانم کی یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پارٹی پچھلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کی کال دے چکی ہے، اس احتجاج کا مقصد پارٹی چیئرمین تک رسائی میں مشکلات اور مبینہ رکاوٹوں کے خلاف اپنی سیاسی قوت کا اظہار کرنا تھا۔

واضح رہے کہ  گزشتہ دنوں ہونے والے پارٹی اجلاس میں خیبر پختونخواہ سہیل آفریدی نے کارکنان کو ہدایت کی تھی کہ منگل کے روز ہر ضلع، گاؤں اور یونین کونسل سے لوگ اڈیالہ جیل پہنچیں، اگر منگل کے روز بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ ملی تو پارٹی اپنی مستقبل کی حکمت عملی اور ممکنہ احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کارکنان کی بڑی تعداد میں موجودگی سے نہ صرف پارٹی کا موقف مضبوط ہوگا بلکہ قیادت تک رسائی کے مسئلے کو حکام کے سامنے بھرپور انداز میں اجاگر کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹیں سیاسی ماحول کو مزید تناؤ کی طرف دھکیل رہی ہیں جبکہ کارکنان کا کہنا ہے کہ قیادت سے براہ راست رابطہ پارٹی کی تنظیمی حکمت عملی کے لیے ضروری ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات کی اجازت، ڈاکٹر عظمیٰ خانم اڈیالہ جیل روانہ
  • پیپلز پارٹی شہیدوں کی جماعت ہے، ہمیشہ مشکل حالات میں ڈیلیور کیا، فیصل راٹھور
  • چیریٹی فنڈز جیب میں کیوں ڈالے؟ ابرار الحق کی ویڈیو منظر عام پر آگئی
  • پیپلز پارٹی قبضہ مافیا ‘ سندھ حکومت کرپشن ‘ نا اہلی و لوٹ مار کا بدترین شاہکار بن چکی ‘حافظ نعیم الرحمن
  • بانی پی ٹی آئی کی صحت کے حوالے سے پارلیمان کی کمیٹی بنا دی جائے، سینیٹر کامران مرتضیٰ
  • بنگلادیش پریمئیر لیگ، پاکستان کے کتنے کرکٹرز ایکشن میں ہوں گے؟
  • پاکستان کے 11 کرکٹرز بنگلا دیش پریمیئر لیگ میں ایکشن میں
  • انڈسٹریل زون کے قیام کیلیے کاوشوں جاری ہیں، ہمایوں اختر
  • سری لنکا میں شدید موسمی حالات، مہمان ٹیم نے ٹور منی اور میچ فیس عوام کی مدد کیلیے عطیہ کردی
  • مایہ ناز ٹینس اسٹار اعصام الحق نے انٹرنیشنل کیریئر سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا