نادرا کے شناخت کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلیے نئے قواعد جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نیشنل ڈیٹابیس اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک میں شناخت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور مستقبل کی ڈیجیٹل ضروریات سے ہم آہنگ بنانے کے لیے نئے قواعد کا باضابطہ اجرا کر دیا ہے۔
نادرا کی جانب سے جاری کے مطابق ان قواعد میں دو اہم ریگولیٹری فریم ورکس شامل ہیں ، ڈیجیٹل آئیڈینٹیٹی ریگولیشنز اور نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر ریگولیشنز (NDEL)، ان کا مقصد ایک جامع، محفوظ اور مربوط ڈیجیٹل شناختی نظام قائم کرنا ہے جو شہریوں، سرکاری اداروں اور نجی شعبے کے درمیان ڈیٹا کے محفوظ تبادلے کو ممکن بنائے گا۔
نادرا کے مطابق ڈیجیٹل آئی ڈی ریگولیشنز کے تحت ملک بھر میں ایک متحدہ ڈیجیٹل شناختی نظام تشکیل دیا جائے گا، جس سے شہری اپنی شناخت کی تصدیق کے بعد مختلف آن لائن سرکاری و نجی خدمات تک باآسانی رسائی حاصل کر سکیں گے۔
اسی طرح نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر (NDEL) کے ذریعے حکومت اور نجی اداروں کے درمیان ڈیٹا کا محفوظ، شفاف اور تیز تر تبادلہ ممکن ہوگا، جس سے عوامی خدمات کی فراہمی میں سہولت، شفافیت اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔
نادرا حکام کے مطابق ان نئے ریگولیٹری فریم ورکس سے ملک میں ایک بااعتماد ڈیجیٹل نظام کے قیام کی راہ ہموار ہوگی، جس کے نتیجے میں نہ صرف خدمات کی فراہمی بہتر ہوگی بلکہ ڈیجیٹل معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔
مزید کہا گیا کہ ان اقدامات سے حکومت کے تحت جاری ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل پر عوام کا اعتماد مزید مضبوط ہوگا اور پاکستان ڈیجیٹل گورننس کے عالمی معیار کے قریب تر پہنچ جائے گا۔
نادرا کے مطابق یہ قواعد اتھارٹی کے بورڈ نے وزارتِ قانون کی منظوری کے بعد جاری کیے ہیں اور ان پر عمل درآمد سے پاکستان کے شناختی نظام میں ایک نئے ڈیجیٹل عہد کا آغاز ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
کراچی پورٹ اور ایئرپورٹ پر چہرہ شناس نظام کا استعمال، یہ ٹیکنالوجی کیا ہے اور عام مسافر کو کیا فائدہ ہوگا؟
کراچی پورٹ اور جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ دونوں پر سیکیورٹی اور رسائی کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے جدید بائیو میٹرک اور چہرہ شناسی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے، یہ ٹیکنالوجی کراچی میں سیف سٹی پراجیکٹ کا حصہ ہے۔
کراچی پورٹ پر ٹیکنالوجی کا استعمالکراچی پورٹ ٹرسٹ سے ملنے والی معلومات کے مطابق کراچی پورٹ پر سیکیورٹی اور رسائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا گیا ہے، جن میں چہرہ شناسی اور دیگر بائیو میٹرکس نظام شامل ہیں۔ کراچی پورٹ پر داخلی اور خارجی دروازوں پر رسائی کنٹرول سسٹم نصب ہے، جو بائیو میٹرکس، اسمارٹ کارڈز، اور سی سی ٹی وی کیمروں سے لیس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے کسٹمز کلیئرنس کے خود کار نظام ’فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم‘ کا افتتاح کردیا
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے لیے پورٹ رسائی مینجمنٹ سلوشن تیار کیا ہے۔ یہ نظام اندر آنے اور باہر جانے والے پیدل افراد اور ٹریفک کے لیے ہے۔ یہ ریڈیو فریکوئنسی شناخت (آر ایف آئی ڈی) اور نیشنل اسمارٹ کارڈز پر مبنی ہے۔
اگرچہ پورٹ کا اپنا رسائی کنٹرول نظام موجود ہے، لیکن کراچی کا وسیع سیف سٹی پراجیکٹ شہر بھر میں چہرہ شناسی اور خودکار نمبر پلیٹ کی شناخت (اے این پی آر) کا استعمال کررہا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی مجرموں اور مشکوک افراد کی ریئل ٹائم نگرانی میں مدد کرتی ہے اور پورٹ کے آس پاس کے اہم علاقوں کو بھی کوریج فراہم کر سکتی ہے۔
جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چہرہ شناسی نظامکراچی ایئرپورٹ پر مسافروں کی جانچ پڑتال اور سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے جدید چہرہ شناسی نظام نصب کیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق ایئرپورٹ پر جدید چہرہ شناسی نظام مارچ 2023 میں فعال کیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد سیکیورٹی کو بڑھانا، مشتبہ اور مطلوب افراد کو ملک سے فرار ہونے سے روکنا اور انسانی اسمگلنگ جیسے جرائم کی روک تھام کرنا ہے۔
حکام کے مطابق یہ نگرانی کا نظام جاپانی ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جس میں ہائی ریزولوشن کیمرے شامل ہیں۔ یہ کیمرے مسافروں کی تصاویر لیتے ہیں اور انہیں ڈیٹا بیس میں موجود مجرموں اور مشتبہ افراد کے چہروں سے ملاتے ہیں۔
اس نظام کا کنٹرول روم وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) امیگریشن افسران کے حوالے کیا گیا ہے، جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) مانیٹرنگ، دیکھ بھال اور انتظام کی ذمہ دار ہے۔
’غیر واضح تصویر کو 60 فیصد تک قابل شناخت بنانے کی صلاحیت‘نظام میں یہ صلاحیت ہے کہ یہ کم واضح (بلر) تصاویر کو بھی 60 فیصد تک قابلِ شناخت بنا سکتا ہے، اگر کوئی مشتبہ شخص پہچانا جاتا ہے، تو نگرانی روم میں فوری الرٹ جاری ہوتا ہے، جس سے حکام کو کم وقت میں کارروائی کرنے میں مدد ملتی ہے، لیکن ڈیٹا انٹری کی کمی کے باعث یہ نظام مکمل طور پر مؤثر نہیں ہے اور ایک موقع پر یہ نظام عارضی طور پر غیر فعال بھی ہوگیا تھا۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق کراچی پورٹ پر گاڑیوں کی کلیئرنس کے وقت کو کم کرنے میں ٹیکنالوجی نے شاندار نتائج دکھائے ہیں۔ یہ وقت کی کمی خاص طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے نافذ کیے گئے فیس لیس کسٹمز سسٹم اور دیگر ڈیجیٹل اقدامات کی وجہ سے ہوئی ہے۔
فیس لیس کسٹمز سسٹم ایک بڑا ٹیکنالوجی پر مبنی اقدام ہے جسے ایف بی آر نے کراچی پورٹ ٹرسٹ پر جنوری 2025 میں شروع کیا۔ اس نظام کا مقصد کسٹمز کلیئرنس کے عمل کو شفاف بنانا اور انسانی مداخلت کو ختم کرنا تھا۔
اس سے قبل ایک گاڑی کو پورٹ سے کلیئر ہونے میں 108 گھنٹے لگ جاتے تھے لیکن اب زیادہ سے زیادہ 20 گھنٹے اور کم سے کم 20 منٹ ایک گاڑی کے کلئیر ہونے میں لگ جاتے ہیں۔
’فیس لیس نظام بدعنوانی کے خاتمے کی جانب اہم قدم‘فیس لیس نظام کے تحت درآمد کنندہ کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کا کارگو کون سا کسٹمز آفیسر سنبھال رہا ہے، اور آفیسر کو بھی یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس درآمد کنندہ کا سامان پروسیس کر رہا ہے۔
یہ ڈیجیٹل طریقہ کار بدعنوانی اور غیرضروری تاخیر کے امکان کو ختم کرتا ہے۔ یہ نظام کے اپنے WeBOC پلیٹ فارم میں تبدیلیوں کے ذریعے نصب کیا گیا ہے جو تشخیص کے عمل کو دور سے اور خودکار طریقے سے انجام دیتا ہے، جس سے جسمانی ملاقاتیں ختم ہو جاتی ہیں۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق اس نظام کے نفاذ کے بعد شکایات میں 80 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ کسٹمز نے نان اِنٹرو سیو اِنسپیکشن سسٹم کو بھی متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد سامان کی جسمانی جانچ کو جدید اسکیننگ ٹیکنالوجی سے بدلنا ہے۔
اس اقدام سے کارگو کو بندرگاہوں پر کھڑا رکھنے کے وقت میں کمی لانا ہے۔ یہ نظام رسک مینجمنٹ سسٹم کا حصہ ہے، جو کمپیوٹر پروگرام اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ہے۔ یہ انسان کی مداخلت کے بغیر مشتبہ کارگو کی نشاندہی کرتا ہے، جس سے صرف مطلوبہ کنسائمنٹس کی ہی جانچ ہوتی ہے اور وقت کی بچت ہوتی ہے۔
کراچی پورٹ کے احاطے میں گاڑیوں اور لوگوں کی نقل و حرکت کی حفاظت اور انتظام کے لیے نادرا نے بھی ٹیکنالوجی فراہم کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا رواں برس چہرے کے ذریعے شناخت کا نظام نافذ کرنے کا فیصلہ
نادرا نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے لیے ٹول وصولی کا نظام اور پورٹ رسائی مینجمنٹ حل تیار کیا ہے۔ یہ نظام اندر آنے اور باہر جانے والی گاڑیوں اور افراد کی ٹریفک کو آر ایف آئی ڈی ٹیگز اور نیشنل اسمارٹ کارڈز کی بنیاد پر کنٹرول کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایف بی آر جناح ایئرپورٹ چہرہ شناس سسٹم متعارف کارگو کراچی پورٹ کسٹمز کلیئرنس وی نیوز