بھارت میں کرکٹ کا چوتھا فارمیٹ متعارف، جونیئر ٹیسٹ20 چیمپیئن شپ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
کرکٹ کی دنیا میں ایک نیا تجرباتی فارمیٹ ٹیسٹ20 متعارف کرایا گیا ہے، جسے اسپورٹس انٹرپرینیور گورو بھیروانی نے باضابطہ طور پر پیش کیا۔
اس فارمیٹ کا مقصد روایتی اور جدید کرکٹ کے انداز کو یکجا کرنا ہے، تاکہ وہ شائقین جو ٹیسٹ اور ٹی20 دونوں کو پسند کرتے ہیں، انہیں ایک نئی شکل میں کرکٹ سے جوڑا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
ٹیسٹ20 بنیادی طور پر 80 اوورز پر مشتمل ایک روزہ طرز کا ٹیسٹ میچ ہے، جس میں دونوں ٹیمیں دو دو اننگز کھیلیں گی۔ یعنی مجموعی طور پر میچ میں 4 اننگز ہوں گی، بالکل ٹیسٹ کرکٹ کی طرح۔
https://Twitter.
میچ کا نتیجہ جیت، ہار، ٹائی یا ڈرا کی صورت میں نکل سکتا ہے، جبکہ کھیل کو مختصر، پرجوش اور نشریاتی لحاظ سے دلکش بنانے کے لیے چند قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
اس فارمیٹ کو دنیا کرکٹ کا چوتھا فارمیٹ قرار دیا جا رہا ہے، اس منصوبے کی مشاورتی ٹیم میں معروف کرکٹرز سر کلائیو لائیڈ، اے بی ڈی ویلیئرز، میتھیو ہیڈن اور ہربھجن سنگھ شامل ہیں، جو اس تصور کو حقیقت کا روپ دینے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔
گورو بھیروانی کے مطابق ٹیسٹ20 کا ہدف 13 سے 19 سال کے نوجوان کھلاڑی ہیں۔
مزید پڑھیں: آئی سی سی اجلاس: آئندہ 3 ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنلز کے میزبان کا اعلان کردیا گیا
ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد عالمی سطح پر ایک ایسا نظام بنانا ہے جو نوجوان کھلاڑیوں کو تربیت، مواقع اور شناخت فراہم کرے۔
’جس طرح امریکا میں این سی اے اے نے باسکٹ بال کے لیے پلیٹ فارم فراہم کیا، ویسے ہی ہم عالمی کرکٹ کے لیے ایسا نظام قائم کر رہے ہیں جہاں ہر نوجوان، خواہ وہ کسی بھی ملک یا جنس سے تعلق رکھتا ہو، اپنی صلاحیت منوا سکے۔‘
نیا فارمیٹ مصنوعی ذہانت کو بھی کرکٹ کا حصہ بنا رہا ہے۔ پلیئرز کی کارکردگی جانچنے کے لیے اے آئی اسکاؤٹنگ سسٹمز اور موشن سینسرز متعارف کرائے جائیں گے، جن کے ذریعے کوچز اور کھلاڑی اپنے کھیل کا تفصیلی تجزیہ کر سکیں گے۔
مزید پڑھیں: سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے والے فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن نے کرکٹ کو الوداع کہنے کا فیصلہ کرلیا
پہلا ایونٹ جونیئر ٹیسٹ20 چیمپیئن شپ کے نام سے بھارت میں جنوری 2026 میں کھیلا جائے گا۔
اس میں 6 ٹیمیں حصہ لیں گی، 3 بھارتی اور 3 بین الاقوامی فرنچائزز جو دبئی، لندن اور امریکا سے لی جائیں گی۔
ہر ٹیم میں 16 کھلاڑی ہوں گے جن میں آدھے بھارتی اور آدھے غیر ملکی ہوں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی ٹیم کا نیا ‘ٹیسٹ’
مجموعی طور پر 96 کھلاڑی نیلامی کے ذریعے منتخب کیے جائیں گے، جبکہ مزید 204 کھلاڑی وائلڈ کارڈ پول سے مڈ سیزن میں شامل کیے جا سکیں گے۔
فاتح ٹیم کو جونیئر ٹیسٹ20 چیمپیئن کا اعزاز دیا جائے گا۔
پہلے سیزن میں یہ فارمیٹ صرف نوجوان لڑکوں کے لیے ہوگا، جبکہ دوسرے سیزن میں خواتین کے مقابلے بھی شامل کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بھارتی کھلاڑی بین الاقوامی فرنچائزز ٹیسٹ کرکٹ دبئی فارمیٹ لندن وائلڈ کارڈ پولذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارتی کھلاڑی بین الاقوامی فرنچائزز ٹیسٹ کرکٹ فارمیٹ کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں خواجہ سرا افراد کی رجسٹریشن کے لیے نیا فارم متعارف
پشاور:خیبر پختونخوا میں خواجہ سرا افراد کی باقاعدہ رجسٹریشن کے لیے سماجی بہبود محکمہ نے ایک نیا رجسٹریشن فارم متعارف کروا دیا ہے۔
رجسٹریشن فارم کا مقصد خواجہ سرا برادری کی سرکاری ریکارڈ میں شمولیت کو آسان بنانا اور انہیں فلاحی پروگراموں، سماجی تحفظ اسکیموں اور سرکاری امدادی اقدامات تک بہتر رسائی فراہم کرنا ہے۔
اس اہم قدم کو بلو وینز، سماجی بہبود محکمہ اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (NCHR) نے مشترکہ طور پر عملی شکل دی۔
تقریبِ رونمائی میں ایڈیشنل سیکریٹری سماجی بہبود عمرا خان، ڈپٹی ڈائریکٹر نادرا شاہد خان، صوبائی کوآرڈینیٹر NCHR رضوان اللہ شاہ، پروگرام مینیجر بلو وینز قمر نسیم، خواجہ سرا کمیونٹی کے نمائندے، اور مختلف سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔
شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ درست اور شفاف ڈیٹا کی عدم موجودگی خواجہ سرا افراد کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 کی مردم شماری میں ملک بھر میں صرف 20 ہزار سے کچھ زائد خواجہ سرا افراد درج کیے گئے ہیں، جب کہ مختلف تنظیموں کے مطابق اصل تعداد لاکھوں میں ہے۔ خیبر پختونخوا میں بھی نادرا کے ’’X‘‘ شناختی کارڈ رکھنے والے خواجہ سرا افراد کی تعداد انتہائی کم ہے، جس کے باعث وہ سرکاری مراعات سے محروم رہ جاتے ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری سماجی بہبود عمرا خان نے کہا کہ ’’خواجہ سرا برادری کو سرکاری نظام میں شامل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جب تک وہ سرکاری ریکارڈ کا حصہ نہیں بنیں گے، انہیں سرکاری سہولیات، روزگار کوٹے اور تحفظ کے میکانزم تک رسائی ممکن نہیں۔ یہ فارم اسی سمت ایک اہم قدم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر فرد خود کو محفوظ اور بااختیار محسوس کرے۔‘‘
صوبائی کوآرڈینیٹر NCHR رضوان اللہ شاہ نے کہا کہ ’’انسانی حقوق کی فراہمی کا آغاز درست ڈیٹا سے ہوتا ہے۔ جب کوئی کمیونٹی ریکارڈ میں موجود نہ ہو تو اس کے مسائل بھی نظر انداز ہو جاتے ہیں۔ یہ قدم ہمارے لیے پالیسی سازی اور مؤثر مداخلتوں کا نیا دروازہ کھولے گا۔‘‘
بلو وینز کے پروگرام مینیجر قمر نسیم نے کہا کہ ’’سرکاری ریکارڈ اور اصل آبادی کے درمیان بڑا خلا تشویش ناک ہے۔ یہ فارم رجسٹریشن کو نہ صرف آسان بنائے گا بلکہ کمیونٹی کو یہ اعتماد بھی دے گا کہ ان کی شناخت اور وجود کو ریاستی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ ہمارا مقصد انہیں باوقار زندگی کے مواقع فراہم کرنا ہے۔‘‘
تقریب کے دوران مختلف سرکاری محکموں نے اپنی تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ضلعی سطح پر سماجی بہبود دفاتر کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے اور انہیں کمیونٹی کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنا ہوگا تاکہ رجسٹریشن کے عمل میں عملی رکاوٹیں دور کی جا سکیں۔
نادرا حکام نے اعلان کیا کہ موبائل رجسٹریشن یونٹس کے ذریعے گھروں، ڈیرں اور دیگر مقامات پر جا کر خواجہ سرا افراد کی رجسٹریشن کی جائے گی، جس سے وہ افراد بھی ریکارڈ کا حصہ بن سکیں گے جو سماجی دباؤ یا حفاظتی خدشات کے باعث دفاتر آنے سے ہچکچاتے ہیں۔