Jasarat News:
2025-12-01@00:03:09 GMT

اُمہات المومنینؓ کی بے مثال انجمن

اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جب ہم خیر امت کی تاریخ کے روشن صفحات پر نظر ڈالتے ہیں تو اُمہات المومنینؓ کے حوالے سے بہت دل کش منظر سامنے آتا ہے۔ یہ منظر بتاتا ہے کہ اُمہات المومنینؓ میں آپس میں جس قدر الفت ومحبت تھی، اس کی نظیر سگی بہنوں میں بھی کہاں ملتی ہوگی؟ اُمہات المومنینؓ کی باہمی اخوت کو ایمانی اخوت کی بہترین مثال کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔ اُمہات المومنینؓ کے گھروں میں کتاب وحکمت کا خوب خوب چرچا رہتا تھا، اور اس کی برکت سے ان کی زندگی روشن سے روشن تر ہوتی جاتی تھی۔ اللہ کے رسولؐ کی تربیت کے فیض سے ان کی سیرت شاہ کار بن گئی تھی، ان کے دل کدورتوں سے پاک اور ان کی زبانیں بے اعتدالی سے دُور تھیں۔ ایسی پاک بی بیوںؓ کے بے مثال باہمی تعلقات کی مکمل عکاسی پیش کرنا نہ راویوں سے ممکن تھا اور نہ وہ کرسکے، بس کچھ جھلکیاں روایتوں کے ریکارڈ میں محفوظ ہوگئیں۔ انھی جھلکیوں سے بہت کچھ اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

واقعہ یہ ہے کہ اُمہات المومنینؓ کی باہمی قربت نے ایک مثالی انجمن (یہاں لفظ ’انجمن‘ سے مراد کوئی پارٹی نہیں بلکہ ’ہم نشینی‘ اور ’مشارکت‘ ہے) کی صورت اختیار کرلی تھی، اور اس انجمن کے اندر ہر وقت بے لوث محبت، سچّی دوستی اور حقیقی خیر خواہی کا دور دورہ رہتا تھا۔ وہ ایک دوسرے کی بہت قریبی سہیلیاں تھیں۔ ان کا آپس میں جتنا گہرا تعلق تھا، اتنا گہرا تعلق اپنی دوسری رشتے دار خواتین سے بھی نہیں تھا۔ وہ ایک دوسرے کی دم ساز اور ہم راز تھیں۔ وہ جب اپنی ’سوتن‘ (ضَرَّۃٌ، ہم سر) کا ذکر کرتیں، تو صَوَاحِبْی کا لفظ استعمال کرتیں، یعنی سہیلیاں اور ہم جولیاں۔ اس انجمن کی مستقل ملاقاتیں اور نشستیں ہوا کرتی تھیں۔ کبھی اللہ کے رسولؐ کے ساتھ سب کی نشست ہوتی تھی، تو کبھی آپؐ کی عدم موجودگی میں بھی۔ انھیں اللہ کے رسولؐ کے سامنے اپنا کوئی مشترکہ مسئلہ رکھنا ہوتا تھا، تو پہلے وہ آپس میں مشورہ بھی کر لیا کرتی تھیں، اور پھر آپس ہی میں اپنا ایک نمایندہ طے کرکے اسے اللہ کے رسولؐ کے پاس بھیجتی تھیں، کہ وہ سب کی طرف سے عرض داشت پیش کرے۔ ایک بار انھوں نے سیدہ اُم سلمہؓ کو اپنا نمایندہ بنا کر بھیجا، ان کے الفاظ میں: کَلَّمَنِیْ صَوَاحِبِیْ اَنْ اُکَلِّمَ رَسُوْلَ اللہِ (مسند احمد)، میری سہیلیوں نے مجھ سے کہا کہ میں اللہ کے رسولؐ سے (ایک مسئلے میں) بات کروں۔

اس بے مثال انجمن کی نشستیں اللہ کے رسول کے ساتھ روزانہ شام کو باری باری سب کے گھر میں ہوا کرتی تھیں (مسلم)۔ وہ بادل ناخواستہ محض اللہ کے رسولؐ کے حکم کی تعمیل میں اپنی سوتن کے گھر جمع نہیں ہوتی تھیں۔ امام نووی کہتے ہیں کہ وہ سب خوشی اور رضامندی سے اپنی کسی ایک ہم سر کے گھر جمع ہوجایا کرتی تھیں۔
جب اُمہات المومنینؓ کی اس انجمن میں کسی نئی رکن کا اضافہ ہوتا تو سب اس کا گرم جوشی سے پرتپاک خیر مقدم کرتیں، اور اپنے اچھے جذبات اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتیں۔ اُم المومنین سیدہ زینبؓ بنت جحش آپ کے نکاح میں آتی ہیں، نان گوشت کا ولیمہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد راوی کے بقول: اللہ کے رسولؐ ایک ایک کرکے تمام بیویوں کے حجروں میں تشریف لے جاتے ہیں، اور سب بارک اللہ لک کہہ کر خیر وبرکت کی دعائیں دیتی ہیں (بخاری، مسلم)۔ امام قرطبی اس منظر سے متاثر ہوکر لکھتے ہیں: سوتن کی آمد پر ان کا یہ انداز بیان بتاتا ہے کہ ان کی سوچ کتنی بلند تھی، ان کا ظرف کتنا بڑا تھا، ان کا ساتھ رہ کر جینے کا سلیقہ کتنا عمدہ تھا، ورنہ یہ تو سوتنوں کے لیے آپے سے باہر ہوجانے اور پاس ولحاظ بھول جانے کا موقع ہوتا ہے، لیکن وہ تو بہترین انسان کی بہترین بیویاں تھیں۔

اُمہات المومنینؓ کی آپس میں کس قدر محبت اور بے تکلفی ہوا کرتی تھی، اس کا ایک واقعہ سیدہ عائشہؓ کی زبانی سنیے: نبیؐ گھر میں تشریف رکھتے تھے۔ ان کے ایک طرف سودہ بیٹھی تھیں۔ میں آپ کے لیے خزیرہ (ایک سالن) بنا کر لائی۔ میں نے سودہ سے کہا، تم بھی کھاؤ۔ سودہ نے کہا: مجھے خواہش نہیں ہے۔ میں نے کہا: کھاؤ، ورنہ ابھی یہ تمھارے منہ پر مل دوں گی۔ سودہ نے نہیں کھایا تو میں نے اپنے ہاتھ میں سالن لگایا اور ان کے چہرے پر مَل دیا۔ آپؐ دیکھ کر مسکرا دیے، پھر آپؐ نے سودہ کے ہاتھ میں سالن لگایا اور کہا تم عائشہ کے چہرے پر مَل دو۔ اس کے بعد پھر آپؐ ہنسنے لگے۔ اتنے میں باہر سے سیدنا عمرؓ کی آواز سنائی دی۔ آپؐ کو خیال ہوا شاید وہ ملاقات کرنے آئے ہیں۔ آپؐ نے دونوں سے کہا: اٹھو جلدی سے اپنا منہ دھو لو (مسند ابی یعلی)۔ اس واقعے سے اُمہات المومنینؓ کے درمیان جو محبت، اپنائیت، بے تکلفی اور صاف دلی جھلک رہی ہے، وہ نہایت دل کش اور بے نظیر ہے۔

ازواج مطہراتؓ کی اپنے شوہر سے محبت اور اپنی سوتنوں کے سلسلے میں کشادہ ظرفی کا عالم یہ تھا کہ اپنے کسی بھی حق سے خوشی خوشی دست بردار ہوجایا کرتی تھیں۔ اللہ کے رسولؐ جب بیمار ہوئے تو آپؐ کے لیے مشکل ہوگیا کہ ایک ایک دن سب کے یہاں گزاریں۔ آپؐ نے سب سے اجازت لی کہ آپؐ کی تیمار داری سیدہ عائشہؓ کے یہاں رہ کر ہو۔ اس موقعے پر تمام اَزواج خوش دلی سے راضی ہوگئیں (بخاری)۔
اس موقعے سے سیدہ عائشہؓ کے حجرے کو تیمار داری کا شرف حاصل ہوا، لیکن کوئی افسردہ خاطر ہوکر اپنے گھر نہیں بیٹھی، تمام ازواج فراخ دلی کے ساتھ آپ کے پاس حاضر رہیں اور مل جل کر آپ کی خدمت اور عیادت میں لگی رہیں۔ عائشہؓ کے الفاظ ہیں: ہم اللہ کے رسولؐ کی بیویاں سب کی سب آپؐ کے پاس تھیں، ہم میں سے کوئی ایک بھی وہاں سے ہٹی نہیں تھی (بخاری)۔
اُمہات المومنینؓ کی اس انجمن میں ایک دوسرے کو تحفے تحائف بھیجنے کا بھی خاص اہتمام رہتا تھا۔ کسی کے یہاں کوئی مزے دار چیز تیار ہوتی تو وہ بڑے اہتمام کے ساتھ دوسری ازواج کے گھر بھیجا کرتیں (سنن ابن ماجہ)۔

رسول پاکؐ کی پاک بیویوں میں آپس میں اس قدر دل داری اور غم خواری تھی کہ اگر آپؐ کسی ایک سے ناراض ہوجاتے تو دوسری اس پر خوش ہونے کے بجاے آپؐ کی ناراضی دُور کرنے کی کوشش کرتی۔ ایک بار آپؐ کو سیدہ صفیہؓ سے کچھ ناراضی ہوگئی۔ اس دن صفیہؓ کے یہاں آپ کے رہنے کی باری تھی۔ سیدہ صفیہؓ سیدہ عائشہؓ کے پاس آئیں، اور کہا کہ میری آج کی باری تم لے لو اور میرے سلسلے میں اللہ کے رسول کی ناراضی دُور کرنے کی کوشش کرو۔ سیدہ عائشہؓ تیار ہوگئیں، صفیہؓ کی اوڑھنی اوڑھی، اور آپؐ کے پاس جا کر بیٹھ گئیں۔ آپؐ نے دیکھ کر فرمایا: ’تم یہاں سے جاؤ آج تمھارا دن نہیں ہے‘۔ سیدہ عائشہؓ نے کہا: یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ اس کے بعد پوری بات بتائی تو اللہ کے رسولؐ کی ناراضی دور ہوگئی اور آپ سیدہ صفیہؓ سے راضی ہوگئے (سنن ابن ماجہ)۔
رسول پاکؐ کی رحلت کے بعد بھی اُمہات المومنینؓ کی یہ انجمن اپنی وحدت واُلفت کے ساتھ برقرار رہی، ان کی باہمی نشستیں اور مشاورتیں جاری رہیں۔ وہ گاہے گاہے کسی ایک کے گھر جمع ہوجایا کرتی تھیں (مستدرک حاکم)۔ سیدنا ابوبکرؓ کے زمانے میں انھوں نے جمع ہوکر مشورہ کیا اور تجویز رکھی کہ سیدنا عثمانؓ کو ابوبکرؓ کے پاس بھیجیں، اس مطالبے کے ساتھ کہ مال فے میں سے آٹھواں حصہ انھیں دیا جائے۔ سیدہ عائشہؓ نے اس تجویز سے اختلاف کیا اور کہا کہ آپؐ کی ہدایت کے مطابق ہمارا اس میں کوئی حصہ نہیں بنتا ہے۔ عائشہؓ کی اس بات سے سب کو اطمینان ہوگیا اور انھوں نے اپنا مطالبہ واپس لے لیا (بخاری)۔
اُمہات المومنینؓ کی یہ بے مثال انجمن بہت سی دینی اور سماجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھی۔ سب بیبیاں مل کر باہم مشورے سے ایک فیصلہ کرلیتی تھیں، اور پھر مل کر اسے انجام دیتی تھیں۔ جنگ کی نازک اور پرخطر حالت میں وہ سب مل کر نکلتیں اور مشکیزوں میں پانی بھر بھر کر لاتیں اور پیارے نبیؐ کے پیارے ساتھیوں کو پانی پلاتیں (مسند ابی یعلی)۔

سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ کا انتقال ہوا تو رسول پاک کی تمام ازواج مطہراتؓ نے مل کر فیصلہ کیا اور پیغام بھیجا کہ جنازے کو مسجد کے اندر سے گزاریں، وہ ان کی نماز جنازہ پڑھیں گی، اور پھر ایسا ہی کیا گیا۔ ان کے حجروں کے سامنے جنازہ رکھ دیا گیا، اور انھوں نے نماز جنازہ ادا کردی۔ بعد میں انھیں معلوم ہوا کہ کچھ لوگ نکتہ چینی کررہے ہیں کہ مسجد میں جنازہ کیوں لایا گیا۔ اس پر سیدہ عائشہؓ نے ان نکتہ چینیوں کا جواب دیا اور کہا کہ: ’’لوگ جانے بغیر نکتہ چینی کرنے میں جلدبازی کیوں کرتے ہیں؟ یہ حضرات مسجد سے جنازہ گزارنے کو لے کر ہم پر تنقید کررہے ہیں، حالانکہ اللہ کے رسولؐ نے سہیل ابن بیضاءؓ کی نماز جنازہ مسجد کے اندر ہی ادا فرمائی تھی‘‘ (مؤطا امام مالک)۔
اس انجمن کا ایک اہم کام یہ تھا کہ لوگوں کو حضور پاکؐ کی حقیقی سنتوں سے واقف کرائیں۔ چنانچہ لوگ آتے تھے اور اُمہات المومنینؓ سے رسولؐ کے معمولات اور طریقۂ زندگی کے بارے میں پوچھا کرتے تھے، اور اُمہات المومنینؓ بلا مبالغہ سنت کی صحیح تصویر پیش کرتی تھیں۔ غلو پسند لوگوں کو بسا اوقات صحیح تصویر نہیں بھاتی تھی۔ تاہم، اُمہات المومنینؓ اپنی ذمے داری بالکل صحیح صحیح انجام دیتی تھیں۔
اس انجمن کا ایک اہم کام یہ بھی تھا کہ اگر کسی گھر کی معاشرتی صورت حال اصلاح طلب ہو تو اس کی اصلاح کی جائے۔ اس سلسلے میں اَزواج مطہراتؓ اللہ کے رسولؐ کو باخبر کیا کرتی تھیں۔ عثمان بن مظعون کی بیوی کے ذریعے معلوم ہوا کہ ان کے شوہر نے پرہیزگاری اور عبادت گزاری کی شدتِ شوق میں اہل خانہ سے یکسر بے توجہی اختیار کر رکھی ہے، تو اللہ کے رسولؐ کو بتایا اور اللہ کے رسولؐ نے انھیں راہ اعتدال کی تعلیم دی۔ شیطان کے بہکاوے میں آکر بہت سے مرد وخواتین گھروں کو بگاڑنے اور خاندانوں کو توڑنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ یہ اللہ کی نیک بندیاں خود بھی بے مثال اُلفت ومحبت کے ساتھ رہتی تھیں اور دوسرے خاندانوں میں اُلفت ومحبت کی فضا استوار کرنے کے لیے بھی کوشاں رہتی تھیں۔

اڈاکٹر محی الدین غازی گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اللہ کے رسول کرتی تھیں بے مثال ا انھوں نے کرتی تھی کے ساتھ اور کہا کے یہاں کے لیے کے بعد کہا کہ کے پاس اور ان کے گھر

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس کے پاس، افغان شہری کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی سارہ بیکاسٹرم کون تھیں؟

واشنگٹن ڈی سی کے قریب وائٹ ہاؤس کے پاس فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کی 20 سالہ اہلکار سارہ بیکاسٹرم جاں بحق ہوگئیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سارہ ویسٹ ورجینیا کے شہر سمر ویلی Summersville سے تعلق رکھتی تھیں، ایک قابل احترام، ذمہ دار اور شاندار شخصیت کی حامل تھیں۔

مزید پڑھیں: افغان شہری کی فائرنگ سے زخمی خاتون نیشنل گارڈ ہلاک، غیرقانونی تارکین وطن امریکا کیلیے خطرہ بنتے جارہے ہیں، ٹرمپ

سارہ نے جون 2023 میں ویسٹ ورجینیا آرمی نیشنل گارڈ میں شمولیت اختیار کی، وہ ملٹری پولیس کمپنی 863 کے ساتھ تعینات ہوئیں۔ وہ واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کی ڈیوٹی پر موجود تھیں اور تھینک گیونگ تعطیلات کے دوران رضاکارانہ خدمات انجام دے رہی تھیں۔

سارہ بیکاسٹرم فوجی پولیس میں خدمات انجام دے رہی تھیں اور ان کا مقصد مستقبل میں FBI میں شمولیت اختیار کرنا تھا۔ اہلخانہ اور دوستوں کے مطابق وہ حساس، محبت کرنے والی اور خدمت کے جذبے سے سرشار نوجوان تھیں، جو خاندان، دوستوں اور نیچر سے بہت محبت کرتی تھیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے تاجکستان پر ڈرون حملہ اور فائرنگ، 3 چینی باشندے ہلاک

حملے کے دوران ان کے ساتھ 24 سالہ اینڈریو وولف بھی زخمی ہوئے، جو اب بھی اسپتال میں تشویشناک حالت میں ہیں۔ پولیس نے واقعے میں ملوث مشتبہ حملہ آور رحمان اللہ لکنوال کو گرفتار کر لیا ہے، جو افغان نژاد ہے۔

سارہ بیکاسٹرم کی بہادری اور قربانی نے نہ صرف فوج میں بلکہ عوام میں بھی ان کی عزت اور یاد کو ہمیشہ کے لیے امر کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • دو نوجوانوں نے حریم فاروق کو کیسے بچایا؟ اداکارہ نے اپنے بچپن کا واقعہ سنادیا
  • بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیا تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل؛ دعاؤں کی اپیل
  • ریمبو سے شادی نہ کروانے پر صاحبہ نے خودکشی کی دھمکی دی تھی، نشو بیگم
  • ’’نور مقدم قتل ’لیونگ ریلیشن شپ‘ کی بھیانک مثال ہے‘‘، جسٹس باقر کا نوٹ
  • کراچی، بزم خادمان اہلبیتؑ کے تحت ایام فاطمیہ کی مناسبت سے دلسوز منظر کشی، ویڈیو
  • قرآن مجید کی وجہ سے لوگ آج تک مسلمان ہو رہے ہیں، علامہ ریاض حسین نجفی
  • وائٹ ہاؤس کے پاس، افغان شہری کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی سارہ بیکاسٹرم کون تھیں؟
  • سیدہ ام سُلیمؓ
  • انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس