ایران کے انٹیلیجنس کے وزیر کے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ایرانی انٹیلیجنس کے وزیر کا کہنا تھا ہمیں فوجی اقتدار، سفارتکاری کی طاقت اور داخلی سلامتی کو عوام کے اعتماد سے حاصل کرنا ہے۔ امید کو برقرار رکھنے اور حالات کو عوام کے سامنے بیان کرنے سے عوام اور حکومت شانہ بشانہ آگے بڑھیں گے۔ انقلاب کے دانا اور دانشمند رہبر کے الفاظ میں، عوام کو طاقت اور قوت کا سرچشمہ ہونا چاہیئے۔ وزیر انٹیلیجنس نے کہا ہے کہ امریکہ مذاکرات کی بات کر رہا ہے، لیکن یہ مذاکرات ایرانی قوم کیساتھ امریکہ کی دشمنی کیوجہ سے ہیں اور ہمیں امریکہ کیساتھ مذاکرات کے نتیجے میں قومی مفادات کے تحفظ پر اعتماد نہیں ہے۔ امریکہ کا حال اور ماضی بلکہ مستقبل بھی جھوٹ، فریب، دھوکہ دہی اور استیصال و توسیع پسندی پر استوار ہے۔ موجودہ عالمی حالات اسکے شاہد و گواہ ہیں۔ تحریر: زہرہ حیدری
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر انٹیلیجنس حجۃ الاسلام والمسلمین سید اسماعیل خطیب نے 12 روزہ جنگ میں عوام اور حکام کے اتحاد اور ہمدردی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنگ میں، دشمن کا اصل ہدف تختہ الٹنا اور ایران میں داخلی تقسیم کو انتہاء پر پہنچانا تھا۔ دشمن نے دنیا کی ہر اس جدید ترین ٹیکنالوجیز کے ساتھ فوجی حملہ کیا، جو وہ مغرب سے لے سکتا تھا۔ خطیب نے کہا ہے کہ دشمن نے گذشتہ سالوں میں اس کارروائی کے لیے متعدد مشقیں کیں اور مخالفین و انقلاب کے دشمنوں کو متحد کرنے کے لیے متواتر، باقاعدہ اور منظم سرگرمیاں انجام دیں اور ایرانوفوبیا، انقلابو فوبیا اور شیعہ فوبیا کے لیے دنیا کی تمام میڈیا صلاحیتوں کو استعمال کیا۔ وزیر انٹیلیجنس نے کہا ہے کہ دشمن نے ملک میں وسیع پیمانے پر عدم استحکام پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کی اور شام و افغانستان سے آئے ہوئے تمام دہشت گردوں اور تکفیریوں کو اسلامی ایران بھیجنے کی کوشش کی۔
خطیب نے مزید کہا: دشمنوں نے یہ تمام صلاحیتیں اور تیاریاں پیدا کیں، تاکہ وہ اپنے الفاظ میں، ایک حیران کن اور پیشگی حملے میں ایران کی نابودی اور تقسیم کو حاصل کرسکیں۔ دشمن نے 12 روزہ مسلط کردہ جنگ میں ایک جامع اور مشترکہ منصوبہ بندی کے ساتھ ملک پر حملہ کیا۔ وزیر اطلاعات نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مسلط کردہ 12 روزہ جنگ میں دشمن نے ایک جامع اور مشترکہ منصوبہ بندی کے ساتھ ملک پر حملہ کیا، لیکن خدا کے فضل سے اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے حکم اور قوت ارادی اور عوامی رائے عامہ کی مقبولیت سے دشمن پر فتح حاصل کی۔ وزیر انٹیلیجنس نے مزید کہا کہ رہبر معظم کے حکم، ان کی سخت بحران میں موجودگی اور موثر کردار نے دشمن کی کئی سالوں کی کوششوں کو نیست و نابود کر دیا۔۔ ایک ایسی حکومت جسے سب کچھ میسر تھا اور وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ کوئی بھی اقدام کرسکتی تھی، لیکن اسے ناکام ہونا پڑا۔
دشمن نے غزہ، لبنان اور شام میں اپنے حملے کو عملی جامہ پہنا کر مکمل کیا تھا، لیکن ہماری مسلح افواج کی زبردست مزاحمت، میزائل طاقت، قوم کے مقدس اتحاد اور ہم آہنگی، یکجہتی اور استحکام نے دشمن کو شکست پر مجبور کر دیا۔ ایرانی انٹیلیجنس کے وزیر نے کہا ہے کہ عوام کے اتحاد، حمایت، مسلح اور سکیورٹی فورسز کی ہوشیاری اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی جانفشانی سے امریکہ اور نیٹو کی تمام کوششوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایران کے انٹیلیجنس کے وزیر کے بقول 50 سے زائد انٹیلیجنس سروسز نے ملک پر حملہ کرنے اور ہمارے ملک پر خاموشی اور نرم طریقے سے جنگ مسلط کرنے کے لیے تیاری کی اور اپنی تمام توانائیوں کو استعمال کیا، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ایرانی قوم نے دشمن پر فتح حاصل کی۔
خطیب نے مزید کہا یہ کامیابی ایک عظیم نعمت ہے، جو شکر کی مستحق ہے اور ہمیں اس کا شکر ادا کرنا چاہیئے اور رہبر معظم نے قومی اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے ہم سب پر فرض کیا ہے کہ ہم اس کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل کوشاں رہیں۔ یہ صیہونی حکومت، امریکہ اور اس کے مخالفین کی ایک بہت بڑی شکست تھی۔ خطیب نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ماضی کی طرح اور انقلاب کے آغاز سے لے کر اب تک، دشمن ایران کے خلاف سازشوں اور فتنہ انگیزیوں سے کبھی باز نہیں آیا ہے اور آج بھی مختلف اقدامات سے ناامید ہونے کے باوجود بے ہودہ باتیں کر رہا ہے اور ڈرامائی پروگراموں سے اس کی تلافی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وزیر انٹیلی جنس نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے خطے میں جنگ بھڑکانے کے لیے امریکہ کی حمایت اور تعاون سے ہر جرم کا ارتکاب کیا اور امریکہ نے ہتھیاروں کی امداد کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کے ساتھ تعاون اور عالمی رائے عامہ کو ان جرائم اور خونریزی سے نمٹنے سے روکنے کے لیے میدان تیار کیا، لیکن آج پوری دنیا ان مجرمانہ طاقتوں کی حکمت عملی کے معنی کو سمجھ رہی ہے۔
خطیب نے مزید کہا ہے "طاقت کے ذریعے امن" کا عنوان وہی جرم ہے، جو انھوں نے غزہ میں کیا، جو جرائم انھوں نے شام اور لبنان میں کیے، اسی طرح انھوں نے ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو ایران میں شہید کیا۔ دشمنوں نے "طاقت کے ساتھ امن" کے جملے کو "جرم کے سامنے ہتھیار ڈالنے" سے بدل دیا۔ وزیر اطلاعات کے بقول ٹرمپ نے پہلے یورپی رہنماؤں کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا اور ان کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کیا، لیکن گذشتہ ہفتے وہ خود خطے میں آئے اور ایک اور شو کیا اور یہ ایرانی قوم کی طرف سے انہیں ملنے والے دھچکے کی وجہ سے تھا اور وہ اپنے حوصلے کو بحال کرنا اور ایرانوفوبیا کو متحرک کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عالمی رائے عامہ کی سمت کو ایران کے خلاف متحرک کرنے اور ایران اور خطے کے ممالک کے درمیان فاصلے بڑھانے کے لیے ابراہیمی معاہدے کے بارے میں سرگوشیاں کیں اور حقیقت میں ایک مضحکہ خیز روش کے ساتھ ایران کو تنہاء کرنے کی کوشش کی۔
ایرانی انٹیلیجنس کے وزیر نے اس سلسلے میں مزید کہا ہے کہ اس کی ایک جہت دباؤ اور پابندیاں ہیں اور دوسری جہت فکری، ادراک اور علمی تنہائی ہے، جسے میڈیا نے اختیار کیا ہے اور وہ اس پر عمل درآمد کر رہا ہے اور دوسری طرف ایک خلا پیدا کرکے سفارتکاری سے دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انٹیلیجنس کے وزیر کا کہنا تھا ہمیں فوجی اقتدار، سفارت کاری کی طاقت اور داخلی سلامتی کو عوام کے اعتماد سے حاصل کرنا ہے۔ امید کو برقرار رکھنے اور حالات کو عوام کے سامنے بیان کرنے سے عوام اور حکومت شانہ بشانہ آگے بڑھیں گے۔ انقلاب کے دانا اور دانشمند رہبر کے الفاظ میں، عوام کو طاقت اور قوت کا سرچشمہ ہونا چاہیئے۔ وزیر انٹیلی جنس نے کہا ہے امریکہ مذاکرات کی بات کر رہا ہے، لیکن یہ مذاکرات ایرانی قوم کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی وجہ سے ہیں اور ہمیں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں قومی مفادات کے تحفظ پر اعتماد نہیں ہے۔ امریکہ کا حال اور ماضی بلکہ مستقبل بھی جھوٹ، فریب، دھوکہ دہی اور استیصال و توسیع پسندی پر استوار ہے۔موجودہ عالمی حالات اسکے شاہد و گواہ ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انٹیلیجنس کے وزیر کو برقرار رکھنے وزیر انٹیلیجنس نے کہا ہے کہ نے مزید کہا ایرانی قوم کو عوام کے انقلاب کے اور ایران امریکہ کی کر رہا ہے ایران کے طاقت اور کی کوشش کرنے کی کے ساتھ ہے اور اور اس کے لیے ملک پر
پڑھیں:
نتین یاہو سے مصری انٹیلیجنس چیف کی ملاقات
ان مشاورتوں کا مقصد، غزہ میں جاری جنگبندی کو مستحکم کرنا اور شرم الشیخ معاہدے کی شقوں پر عملدرآمد کیلئے قاہرہ، واشنگٹن و تل ابیب کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج اسرائیل کی وزارت عظمیٰ کے دفتر نے خبر دی کہ تل ابیب میں صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" اور مصری انٹیلی جنس چیف "حسن محمود رشاد" کے درمیان ایک ملاقات ہوئی۔ جس میں دونوں فریقین نے جنگبندی كے دوسرے مرحلے اور امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے غزہ منصوبے کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔ آئندہ چند دنوں میں حسن محمود رشاد، امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے امور مشرق وسطیٰ "اسٹیو ویٹکاف" سے بھی ملاقات کریں گے جو اس وقت مقبوضہ فلسطین میں موجود ہیں۔ ڈپلومیٹک ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مشاورتوں کا مقصد، غزہ میں جاری جنگ بندی کو مستحکم کرنا اور شرم الشیخ معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کے لئے قاہرہ، واشنگٹن و تل ابیب کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لئے حماس، مصر اور بین الاقوامی ثالثوں کے درمیان مذاکرات ہونے والے ہیں۔ ان مذاکرات میں رفح بارڈر کراسنگ کی مکمل بحالی، غزہ کی تعمیر نو کا آغاز اور مستقبل کے سیکورٹی انتظامات پر بات چیت شامل ہے۔ ڈپلومیٹک ذرائع حماس کے رہنماؤں اور مصری و قطری عہدیداروں کے درمیان مسلسل مشاورت کے ساتھ ہی، اسرائیلی حکام اور امریکی نمائندوں کے درمیان الگ الگ ملاقاتوں کی اطلاعات دے رہے ہیں۔ ان ملاقاتوں کا بنیادی محور، غزہ کا سیاسی و سیکورٹی مستقبل، رفح بارڈر کراسنگ کی بحالی اور اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کا معاملہ ہے۔